لوگ بالعموم اپنے حكمرانوں كے طور طريقے اختيار كر ليتے ہيں
حجاج بن یوسف كے زمانے ميں جب لوگ صبح كو بيدار ہوتے ۔۔ اور ايک دوسرے سے ملاقات ہوتی ۔۔ تو باہم پوچھتے ۔۔ گزشتہ رات كو كون قتل كيا گيا ۔۔ كس كو پھانسی كے پھندے پر لٹكايا گيا ۔۔ اور كس كی پيٹھ كوڑوں كي بوچھاڑ سے چھلنی ہوئی ؟؟
وليد بن عبد الملک كثير مال و جائيدار والا اور عمارتيں بنانے كا شوقين تھا ۔۔ چنانچہ اس كے زمانے ميں لوگ ايک دوسرے سے مكانات كی تعميرات، نہروں كی كھدائی اور درختوں كی افزائش كے متعلق پوچھا كرتے تھے ۔۔
جب سلمان بن عبد الملک نے حكومت كی كرسی سنبھالی ۔۔ تو وہ كھانے پينے اور گانے بجانے كا شوقين تھا ۔۔ چنانچہ لوگ اچھے كھانوں، گانے واليوں اور لونڈيوں كے متعلق ايک دوسرے سے پوچھتے اور اسی قسم كی گفتگو رعايا كی چلتی رہتی تھی ۔۔
جب عمر بن عبد العزيز نے منصب حكومت سنبھالا ۔۔ تو لوگوں كی آپس ميں اس قسم كي گفتگو ہوتی ۔۔ قرآن كتنا ياد كيا ۔۔ ہر روز رات كو تہجد و نوافل ميں كتنا قرآن پڑھتے ہو ۔۔ رات كو كتنے نوافل ادا كرتے ہو ۔۔ فلاں شخص كتنا قرآن ياد كرتا ہے ۔۔ كتنی احاديث اسے ياد ہيں ۔۔ اور كون كتنے روزے ركھتا ہے ۔۔ حج عمرہ كے ليے كون گيا كون آيا ۔۔
تاريخ كے حكمرانوں اور ان كی رعايا كی گفتگو كو ديكھا جائے ۔۔ تو يہ قول سچ ثابت ہوتا ہے ۔۔كہ " الناس علي دين ملوكہم " یعنی لوگ بالعموم اپنے حكمرانوں كے طور طريقے اختيار كر ليتے ہيں ۔۔
جب سے ہم نے ہوش سنبھالا ہے ۔۔ اور اپنے حكمرانوں كو ديكھا ہے تو ہم كيا باتيں كرتے ہيں ؟
ضياء الحق كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
بے نظير كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
نواز شريف كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
صدر مشرف كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
زرداری كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
نواز شريف كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے ہيں ؟
یہ سب کچھ آپ نے بتانا ہے اب آپ کے حافظے کا امتحان شروع ہوتا ہے ۔ !!!
حجاج بن یوسف كے زمانے ميں جب لوگ صبح كو بيدار ہوتے ۔۔ اور ايک دوسرے سے ملاقات ہوتی ۔۔ تو باہم پوچھتے ۔۔ گزشتہ رات كو كون قتل كيا گيا ۔۔ كس كو پھانسی كے پھندے پر لٹكايا گيا ۔۔ اور كس كی پيٹھ كوڑوں كي بوچھاڑ سے چھلنی ہوئی ؟؟
وليد بن عبد الملک كثير مال و جائيدار والا اور عمارتيں بنانے كا شوقين تھا ۔۔ چنانچہ اس كے زمانے ميں لوگ ايک دوسرے سے مكانات كی تعميرات، نہروں كی كھدائی اور درختوں كی افزائش كے متعلق پوچھا كرتے تھے ۔۔
جب سلمان بن عبد الملک نے حكومت كی كرسی سنبھالی ۔۔ تو وہ كھانے پينے اور گانے بجانے كا شوقين تھا ۔۔ چنانچہ لوگ اچھے كھانوں، گانے واليوں اور لونڈيوں كے متعلق ايک دوسرے سے پوچھتے اور اسی قسم كی گفتگو رعايا كی چلتی رہتی تھی ۔۔
جب عمر بن عبد العزيز نے منصب حكومت سنبھالا ۔۔ تو لوگوں كی آپس ميں اس قسم كي گفتگو ہوتی ۔۔ قرآن كتنا ياد كيا ۔۔ ہر روز رات كو تہجد و نوافل ميں كتنا قرآن پڑھتے ہو ۔۔ رات كو كتنے نوافل ادا كرتے ہو ۔۔ فلاں شخص كتنا قرآن ياد كرتا ہے ۔۔ كتنی احاديث اسے ياد ہيں ۔۔ اور كون كتنے روزے ركھتا ہے ۔۔ حج عمرہ كے ليے كون گيا كون آيا ۔۔
تاريخ كے حكمرانوں اور ان كی رعايا كی گفتگو كو ديكھا جائے ۔۔ تو يہ قول سچ ثابت ہوتا ہے ۔۔كہ " الناس علي دين ملوكہم " یعنی لوگ بالعموم اپنے حكمرانوں كے طور طريقے اختيار كر ليتے ہيں ۔۔
جب سے ہم نے ہوش سنبھالا ہے ۔۔ اور اپنے حكمرانوں كو ديكھا ہے تو ہم كيا باتيں كرتے ہيں ؟
ضياء الحق كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
بے نظير كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
نواز شريف كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
صدر مشرف كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
زرداری كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے تهے ؟
نواز شريف كے دور ميں عوام آپس میں کیا باتیں کیا کرتے ہيں ؟
یہ سب کچھ آپ نے بتانا ہے اب آپ کے حافظے کا امتحان شروع ہوتا ہے ۔ !!!