آج سپریم کورٹ میں پانامہ کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ یوں تو میری پہلے دن سے ہی یہی رائے ہے کہ سپریم کورٹ اس مقدمے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اور اس کوشیش میں ہے کہ بیچ کی راہ نکل آئے اور ہمارے سر سے بلا اترے۔ میری اس رائے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ سنجیدہ ہوتی تو صرف اک اقدام سے یہ سارا مسلہ حل ہو سکتا تھا۔ عدالت حسین نواز سے لندن فلیٹ کے پیپرز منگاتی ۔ تاکہ تاریخ دیکھی جا سکے کہ آیا یہ فلیٹ 2006 میں خریدے گۓ تھے یا 1993 میں۔ اور ساری بات کھل کے سامنے آ سکتی تھی۔
خیر میں یہاں اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ آج بھی جو فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے ۔ اس پر میری پیشن گوئی یہ ہے کہ عدالت نے مندرجہ زیل اعتراضات لگا کر اپنے سر سے بلا اتار کر کسی اور ادارے کی سر پر باندھنی ہے۔ ادارہ کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ اور مقصد وہی کھوتا کھو میں۔ وقت کا ضیاع۔ اور پیپلز پارٹی کو ہی اصل حزب اختلاف کی جماعت ظاہر کر کے اس سازش میں کامیاب ہوا جا سکتا ہے۔ جس کی پہلی قسط آیان علی کی رہائی کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے۔
عدالت یہ اعتراض لگائے گی کہ دونوں فریقین مصدقہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اور جو ثبوت فراہم کیے گیے ہیں ان کی تصدیق کیے بغیر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس وجہ سے متعلقہ ادارے کو اس کی تحقیق کرنے کا ٹاسک سونپا جاتا ہے۔
اگر یہ تحقیق کسی کمیشن کے زریعے سے ہونی ہے جس کا تعین پارلیمنٹ نے کرنا ہے تو وہاں پیپلزپارٹی کام آۓ گی۔ اگر کسی اور ادارے نے کرنا ہے تو بس پھر اللہ ہی حافظ ۔ اگلی واری فیر شیر۔
اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
خیر میں یہاں اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ آج بھی جو فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے ۔ اس پر میری پیشن گوئی یہ ہے کہ عدالت نے مندرجہ زیل اعتراضات لگا کر اپنے سر سے بلا اتار کر کسی اور ادارے کی سر پر باندھنی ہے۔ ادارہ کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ اور مقصد وہی کھوتا کھو میں۔ وقت کا ضیاع۔ اور پیپلز پارٹی کو ہی اصل حزب اختلاف کی جماعت ظاہر کر کے اس سازش میں کامیاب ہوا جا سکتا ہے۔ جس کی پہلی قسط آیان علی کی رہائی کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے۔
عدالت یہ اعتراض لگائے گی کہ دونوں فریقین مصدقہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اور جو ثبوت فراہم کیے گیے ہیں ان کی تصدیق کیے بغیر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس وجہ سے متعلقہ ادارے کو اس کی تحقیق کرنے کا ٹاسک سونپا جاتا ہے۔
اگر یہ تحقیق کسی کمیشن کے زریعے سے ہونی ہے جس کا تعین پارلیمنٹ نے کرنا ہے تو وہاں پیپلزپارٹی کام آۓ گی۔ اگر کسی اور ادارے نے کرنا ہے تو بس پھر اللہ ہی حافظ ۔ اگلی واری فیر شیر۔
اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
Last edited: