Geek
Chief Minister (5k+ posts)
حسن کاظمی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
==================================
پاکستان کی کراچی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے چینی ماہرین کی مدد سے پہلی بار کسی پاکستانی شہری کا جنوم یعنی مکمل جینیاتی خاکہ یا نقشہ تیار کیا ہے۔
یہ مکمل خاکہ جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ اور چین کے بیجنگ جنومکس انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
اس مقصد کے لیے سابق وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر عطاءالرحمان نے جو جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز کے پیٹرن بھی ہیں خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔
جنوم کیا ہے، سنیئے ڈاکٹر اقبال چوہدری سے
پاکستان میں اس منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے جہاں یہ کام سرانجام دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے امریکہ، یورپ، افریقہ، بھارت کے شہریوں کے علاوہ یہودیوں کے جنوم کے مکمل نقشے تیار کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے جنوم کا ٹیسٹ اس لیے کیاگیا کیونکہ وہ ایک منفرد نسلی اور مذہبی گروہ ہے۔
اس منصوبے کے بارے میں ڈاکٹر اقبال چوہدری نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جنوم دراصل جینیاتی دنیا میں کسی بھی انسان کا ایک مکمل نقشِ ہوتا ہے۔ یہ زندگی کا مکمل سافٹ وئیر ہے جس میں اس کی ہرتفصیل لکھی ہوئی ہوتی ہے۔
جیسے کہ اس کے آباؤ اجداد کہاں سے آئے تھے، اس کی اپنی شخصیت کیسی ہے، اس کے طبعی خدوخال، اس کی رنگت کیسی ہے، اس کی موروثیت، نسل اور ذہنی استعداد وغیرہ کی مکمل تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ کیا بیماریاں ہیں یا کون سی بیماریاں ہونے کا امکان ہے۔ یہ ساری معلومات ان جنومز میں ان کوڈڈ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر اقبال نے مزید بتایا کہ ایک انسانی خلیے میں تین سو ارب جنوم ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام انسانوں کا بنیادی جنوم ایک ہی جیسا ہوتاہے مگر اس میں کچھ فرق ہوتاہے اور یہی فرق ہے جس سے انسان کی نسل اور قوم کی شناخت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر چوہدری نے بتایا کہ جنوم ایک بہت بڑی دستاویز ہے اور اسے لکھا جائے تو ہزار صفحے کی دو سو کتابیں بنیں گی۔ مگر یہ تفصیلات بہت اہم ہیں، جن کی مدد سے انسانی زندگی اور صحت کےمسائل کوحل کرنےمیں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قوم کون سی اقوام کے ملنے سے بنی ہے اور اگر ہمیں کسی آثارِ قدیمہ کی جگہ سے کوئی ڈی این اے مل جائےتو ہم یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ آج کا انسان پانچ ہزار سال پہلے کے انسان سے کس حد تک مختلف ہے۔
اس منصوبے پر کُل چالیس ہزار ڈالر خرچ ہوئے جس میں سے بیس ہزار ڈالر چین کے بیجنگ انسٹیٹیوٹ نے اور بیس ہزار پنجوانی سینٹر نے دیے اور یہ چھ ماہ میں مکمل ہوا ۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری کے مطابق اب پاکستان کے مزید علاقوں کے لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا مرحلہ شروع ہوگا جس میں گوادر کے ساحلی علاقوں اور کیلاش کے رہنے والوں کے جنوم میپ تیار کیے جائیں گے۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
==================================
پاکستان کی کراچی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے چینی ماہرین کی مدد سے پہلی بار کسی پاکستانی شہری کا جنوم یعنی مکمل جینیاتی خاکہ یا نقشہ تیار کیا ہے۔

یہ مکمل خاکہ جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ اور چین کے بیجنگ جنومکس انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
اس مقصد کے لیے سابق وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر عطاءالرحمان نے جو جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز کے پیٹرن بھی ہیں خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔
جنوم کیا ہے، سنیئے ڈاکٹر اقبال چوہدری سے
پاکستان میں اس منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے جہاں یہ کام سرانجام دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے امریکہ، یورپ، افریقہ، بھارت کے شہریوں کے علاوہ یہودیوں کے جنوم کے مکمل نقشے تیار کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے جنوم کا ٹیسٹ اس لیے کیاگیا کیونکہ وہ ایک منفرد نسلی اور مذہبی گروہ ہے۔
اس منصوبے کے بارے میں ڈاکٹر اقبال چوہدری نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جنوم دراصل جینیاتی دنیا میں کسی بھی انسان کا ایک مکمل نقشِ ہوتا ہے۔ یہ زندگی کا مکمل سافٹ وئیر ہے جس میں اس کی ہرتفصیل لکھی ہوئی ہوتی ہے۔
جیسے کہ اس کے آباؤ اجداد کہاں سے آئے تھے، اس کی اپنی شخصیت کیسی ہے، اس کے طبعی خدوخال، اس کی رنگت کیسی ہے، اس کی موروثیت، نسل اور ذہنی استعداد وغیرہ کی مکمل تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ کیا بیماریاں ہیں یا کون سی بیماریاں ہونے کا امکان ہے۔ یہ ساری معلومات ان جنومز میں ان کوڈڈ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر اقبال نے مزید بتایا کہ ایک انسانی خلیے میں تین سو ارب جنوم ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام انسانوں کا بنیادی جنوم ایک ہی جیسا ہوتاہے مگر اس میں کچھ فرق ہوتاہے اور یہی فرق ہے جس سے انسان کی نسل اور قوم کی شناخت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر چوہدری نے بتایا کہ جنوم ایک بہت بڑی دستاویز ہے اور اسے لکھا جائے تو ہزار صفحے کی دو سو کتابیں بنیں گی۔ مگر یہ تفصیلات بہت اہم ہیں، جن کی مدد سے انسانی زندگی اور صحت کےمسائل کوحل کرنےمیں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قوم کون سی اقوام کے ملنے سے بنی ہے اور اگر ہمیں کسی آثارِ قدیمہ کی جگہ سے کوئی ڈی این اے مل جائےتو ہم یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ آج کا انسان پانچ ہزار سال پہلے کے انسان سے کس حد تک مختلف ہے۔
اس منصوبے پر کُل چالیس ہزار ڈالر خرچ ہوئے جس میں سے بیس ہزار ڈالر چین کے بیجنگ انسٹیٹیوٹ نے اور بیس ہزار پنجوانی سینٹر نے دیے اور یہ چھ ماہ میں مکمل ہوا ۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری کے مطابق اب پاکستان کے مزید علاقوں کے لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا مرحلہ شروع ہوگا جس میں گوادر کے ساحلی علاقوں اور کیلاش کے رہنے والوں کے جنوم میپ تیار کیے جائیں گے۔
source: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/06/110630_pakistan_genome_ku_rh.shtml
Pakistani scientists have mapped genome of the first Pakistani, while with this historical achievement, Pakistan joins the ranks of the few countries - the US, UK, China, Japan and India - which have successfully sequenced the human genome.
Dr Panjwani Centre for Molecular Medicine & Drug Research (PCMD), University of Karachi (KU) and Beijing Genomics Institute, China, have jointly mapped genome of the first Pakistani, living in Karachi.
Pakistan has become the first country in the Muslim World as well that has mapped genome of a first Muslim man.
This historical announcement was made by Prof Dr M. Iqbal Choudhary, Director International Centre for Chemical and Biological Sciences (ICCBS), KU, while talking to a group of scientists at ICCBS. He said that the first Pakistani genome had been mapped using a newly developed technology ten years after the first human genome was discovered. The PCMD, working under the umbrella ICCBS, had reported mapping of the entire genome of a Pakistani male in just 10 months.
The individual who has been genetically mapped is a resident of Karachi, he added.
According to the researchers, the newly-sequenced Pakistani genome has uncovered a multitude of Pakistan-specific sites which can now be used in design of large-scale studies that are better suited for the Pakistani population. The research team was comprised of Dr Kamran Azim, Assistant Professor in the Dr Panjwani Centre for Molecular Medicine and Drug Research and Dr Yong Zhang, head of the genomics department at the Beijing Genomics Institute, Shenzhen, China; among world leading genomics institutions, he said.
Acknowledging the fact that the complete Pakistani genome has been sequenced for the first time Dr Azim said, The new thing in the study is the technique which can trace back a mutation to the specific parent. We are still studying the actual genome data itself and how the genetic differences we identified may predispose this particular individual to certain diseases.
http://www.thenews.com.pk/TodaysPrintDetail.aspx?ID=54776&Cat=4&dt=6/28/2011
Last edited by a moderator: