Pakistan Television eik public idara

insaf-tiger

Banned
بہوت دنوں کے بعد آج پھر فورم پر واپسی ہوئی ہے .دو بارے اہم ایشوز ہیں ایک تو پاکستان کے ازلی دشمنو کی حقیقت تھوڑی اور آشکار ہوئی اور ایک خان صاحب زبردست حکمت عملی پاکستان ٹیلی ویژن کے حوالے سے ..اس وقت میں پاکستان ٹیلی ویژن پر رہوں گا اور جلد ہی آف شور کمپنیز پر لکھوں گا .


عمران خان صاحب نے جہاں اس قوم کو جگایا ہیں وہیں ان کو ان کے حقوق کے سے بھی روشناس کروایا ہے . خان صاحب کی جو تکریر پارلیمنٹ میں پاکستان ٹیلی ویژن نے مبینہ کرپٹ لیگ کے کہنے پر نہیں دکھایی اس پر عمران خان صاحب نے جو پاکستان ٹیلی ویژن سے ٹائم منگا ہے جس کا ہرجانہ بھی بھرا جائے گا .یہ اصل میں اس قوم کو اس کے ایک اور حق سے روشناس کروایا ہے . پاکستان ٹیلی ویژن ایک پبلک سروس ادارہ ہے جس کا کام پبلک کو تفریح ایجوکیشن انفارمیشن دینا ہے . اس مقصد کے لئے سرکاری عہدیدار اور عام پبلک مل کر کام کرتی ہے .
یہ ادارہ کسی بھی دوسرے ادارے کی طرح پبلک پراپرٹی ہے .اس میں تفریح کے ڈراموں میں ام پبلک ہوتی ہے سرکاری ملازم نواز شریف کے گھر کے ڈرامے بنا کے پیش نہیں کرتے وہ اپ کو گاہے بگاہے یوں بھی دیکھنے کو مل جاتے ہیں .یہاں کوئی مریم نواز کے لوو سٹوری فلم نہیں چلائ جاتی .یہاں نہ حمزہ شوباز یا ذہنی مریض قاتل اے آ لیٰ میاں بجلی شریف کے گھر کے ڈرامے ڈرامے اور لوو سٹوری دکھائی جاتی ہے .یہاں پبلک کے لئے پبلک کے لوگ لے کر تفریح کا سامان موھیا کیا جاتا ہے .اگر یہ صرف سرکار کے پروگرام دکھا نے کا کام کرتا ہو تو یقین جانے اس سے بڑا تفریحی چننیل کوئی نہ ہو . مررہم نواز حمزہ شوباز کے کرنٹ افیرز پروگرام تو سب سےبڑا ہٹ ہو .


اس ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں کے ایک پبلک ادارے سے صرف وزیر ا آزم خطاب کر سکتا ہے .اس کے لئے قانون سازی کرنی پڑے گی اور اگر اس طرح کی قانون سازی ہوئی تو اس کا اطلاق ہر پروگرام پر ہو گا میں امید کرتا ہو ن آیندہ صرف پروگرام اسس طرح کے ملیں گیں .. مریم کی کہانی مریم کی زبانی یا قصہ ایک رات کا .


پاکستان ٹیلی ویژن کا ایئر ٹائم کوئی بھی خرید سکتا ہے اس کے نرخ اد کر کے . یہ بلکل اسی طرح ہے جسطرح کوئی بھی شخص میٹرو کا ٹکٹ خرید کر سفر کر سکتا ہے حلانکے وہ ایک قومی ادارہ ہے .جس طرح یہ پولیس کو صرف اپنی پروٹیکشن کے لئے استعمال کر رہے ہیں اسی طرح یہ پاکستان کے ہر ادارے کو نہ صرف اپنے لئے استعمال بلکے تباہ کر رہے ہیں .
میں عمران خان صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں کے انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن سے ایئر ٹائم خریدنے کی درخواست دے کر عوام کو اپنے اس حق سے بھی روشناس کروایا اب اس درخواست کے بعد کچھ اس طرح کی قانون سازی کی ضرورت پڑے گی قومی اداروں کو صرف وزیر ا ازم اور کا خاندان استعمال کر سکتا ہے پولیس میٹرو قومی ایئر لائن فوج صرف اور صرف وزیر ا ازم اور اس کے خاندان کے کام کرے گی .گو یہ کر یوں ہی رہے ہیں سب اداروں کو اپنی ذات کے لئے استعمال اور پیسہ پبلک کے ٹیکس کا مگر اب اسس حرام خوری کے لئے ان کو قانون سازی کرنی پرے گی . خان صاحب کو چاہیے اس کو سپریم کورٹ میں چلینج بھی کر دیں ٹکے کسی ایک رات کی جھوٹی باقیات کو اسس جھوٹ کے لئے اور محنت کرنی پڑے کے پبلک ادرے کو صرف وزیر ا ازم یا صدر استعمال کر سکتا ہے . جسے قانون سازی کے تحت لیگل کرنا پڑے گا اور اس کے بعد ہر میٹرو پر اور ادارے پر صرف مریم بیٹھی ہو..
 
Last edited by a moderator:

Jack Sparrow

Minister (2k+ posts)

جیل روڈ کا پاگل خانہ بھی قومی ادارہ ہے . خان صاحب کا قومی اعزاز کے ساتھ داخلہ فری ہے

index_10.jpg
 

insaf-tiger

Banned

جیل روڈ کا پاگل خانہ بھی قومی ادارہ ہے . خان صاحب کا قومی اعزاز کے ساتھ داخلہ فری ہے

index_10.jpg
میٹرو ایک قومی ادارہ ہے اس میں صرف وزیر ا ازم اور صدر سفر کر سکتے ہیں .. مطلب ڈرائیور شریف اور کنڈاکر بھلے ممنون
 
Last edited:

PakistaniFirst

Minister (2k+ posts)
How dare PM Nawaz Sharif use PTV (public tax payers money) for his personal family issues and not allowing Imran Khan to clarify the false accusation on SKMH by his Darbari also using PTV
 

PakistaniFirst

Minister (2k+ posts)
Captured of RAW agent was a National issue, Why PM did not addressed or mentioned anything in his speech and condemn Modi's India ?
 

insaf-tiger

Banned

جیل روڈ کا پاگل خانہ بھی قومی ادارہ ہے . خان صاحب کا قومی اعزاز کے ساتھ داخلہ فری ہے

index_10.jpg
میں ایک قومی اثاثہ ہوں مجھے صرف وزیر ا ازم بیٹی بیوی اور بیٹی مرہم اور کلثوم استعمال کر سکتی ہے .. شفٹ سنگل ہو یا ڈبل ہو گی کپتان ڈریس میں
 

Skeptic

Siasat.pk - Blogger
Might is right ............................is a universal only truth........do u think if IMRAN will let any body do this????????????????

U and ME are just ants will die..... crying for this who is right and who is wrong....
 
Last edited:

insaf-tiger

Banned
Might is right ............................is a universal only truth........do u think if IMRAN will let any body do this????????????????

U and ME are just ants will die..... crying for this who is right and who is wrong....
a person who can offer himself for accountability ist will not stop any one like kpk police ..plz try to learn about common sense
 

PakistaniFirst

Minister (2k+ posts)
mutmain patwari .. iss ki tu pedaish he heera mandi ke sath waley mohanlay mein hoi thi .. iss say tu gila hi nahi iss mein iss ka kia kasor hai

You have a valid point but not all the supporter of PMLN are Patwari. Some of my friends who use to support PMLN are now badly criticizing PMLN and feel sham that they voted for PMLN in last election
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)

جیل روڈ کا پاگل خانہ بھی قومی ادارہ ہے . خان صاحب کا قومی اعزاز کے ساتھ داخلہ فری ہے

index_10.jpg

I tell you what, Noora is very keen to use public resources for his own family, he should obtain the services of this institute for himself and his family immediately. You as this facilities permanent resident should welcome him and the family with a Dhamal dance ALA Dhamal Chaudhry.
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
ہر سیاست دان کو پی ٹی وی پر قوم سے خطاب کی سہولت کیوں نہ دی جائے؟

تجزیہ: قدرت اللہ چودھری ،روزنامہ پاکستان لاہور۔
ویسے تو حکومت سے بھی پہلے یہ سوال چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اٹھا دیا ہے کہ عمران خان کس حیثیت میں پی ٹی وی پر قوم سے خطاب کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ تو قائد حزب اختلاف بھی نہیں، یہ عہدہ بھی پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ کے پاس ہے لیکن وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی پر صرف صدر مملکت اور وزیراعظم قوم سے خطاب کرسکتے ہیں۔ عمران خان اپنے خطاب کے حق میں یہ دلیل لائے ہیں کہ پی ٹی وی چونکہ عوام کے پیسے سے بنا ہے اس لئے ان کا بھی حق ہے کہ وہ اس چینل پر قوم سے خطاب کریں۔ ہمیں ذاتی طور پر تو عمران خان کی اس دلیل سے زیادہ اختلاف نہیں کیونکہ پبلک فنڈز سے جو بھی چیز بنتی ہے وہ پبلک کی ملکیت ہوتی ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ فی زمانہ اس دلیل کو اگر ذرا وسیع تر تناظر میں استعمال کیا جائے تو خاصی مشکل بلکہ بعض صورتوں میں مضحکہ خیز حالت پیدا ہو جائیگی۔ مثلاً پبلک فنڈز سے چلنے والے یا بننے والے ادارے پر صرف عمران خان ہی کا حق کیوں؟ یہ حق تو پھر ہر سیاسی جماعت کے سربراہ کو حاصل ہونا چاہئے، اور آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں دو سو کے لگ بھگ سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹر ہیں۔ آج نہیں تو کل وہ بھی کہہ سکتی ہیں کہ ہم کوئی سوتیلی تو نہیں ہیں، ہمارے ساتھ سوتیلی اولاد والا سلوک کیوں؟ اگر عمران خان خطاب کرسکتے ہیں تو الطاف حسین تو ان سے بہتر خطاب کرتے ہیں۔ ان کے خطاب کو تو خواتین بھی پوری توجہ اور انہماک سے سنتی ہیں، بھلے الطاف حسین اپنی تقریر میں تھوڑا بہت فری بھی ہو جائیں، وہ ہمہ تن گوش رہتی ہیں۔لیکن پی ٹی وی تو رہا ایک طرف، ان کے خطاب تو پرائیویٹ چینلوں پر بحکم عدالت عالیہ بند ہیں۔ الطاف حسین کی پارٹی پارلیمنٹ میں چوتھے نمبر پر ہے۔ عمران خان ان سے صرف ایک نمبر اوپر ہیں، اگر تیسرے نمبر والے کا دعویٰ تسلیم کیا جائیگا تو چوتھے نمبر والا بھی تو اپنا استحقاق جتلائے گا، پھر مولانا فضل الرحمن کہہ سکتے ہیں کہ خطابت تو ان کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی ہے۔ وہ خطیب ابن خطیب ہیں، اس لئے ان کا یہ حق ہے کہ وہ بھی ایک بار نہیں وقتاً فوقتاً پی ٹی وی پر خطاب کیا کریں اور قوم کا قبلہ درست رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہوں، کیونکہ ان کے خطاب نہ ہونے کی وجہ سے قوم گمراہ ہو رہی ہے اور یہ گمراہی اتنی عام ہوگئی ہے کہ پنجاب حکومت تک گمراہی کے اس سیلاب میں بہہ کر الٹے سیدھے قوانین اسمبلی سے منظور کرا رہی ہے اور یہ جو چند روز قبل حقوق نسواں کا بل پنجاب اسمبلی سے منظور ہوا ہے یہ اسی گمراہی کے سیلاب کا شاخسانہ ہے۔پبلک فنڈز والی دلیل کا اطلاق کیا جائے تو پھر ڈاکٹر طاہر القادری کا کیوں حق نہیں کہ وہ پی ٹی وی پر خطاب کریں بلکہ وہ تو یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان کے پاس تو کینیڈا کی بھی شہریت ہے اور وہ اگرچہ زیادہ وقت وہیں رہتے ہیں لیکن پی ٹی وی پر ان کا بھی حق ہے۔ میں چمن میں چاہے جہاں رہوںمیرا حق ہے فصل بہار پراور بہار کے اس موسم میں تو ان کا حق دو چند ہے کہ وہ اپنے خطاب میں جس طرح کی رونق لگا سکتے ہیں، وہ عمران خان کے بس کی بات نہیں۔پھر سراج الحق کہہ سکتے ہیں کہ وہ تو مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی مسند کے وارث ہیں، انہیں کسی صورت قوم سے خطاب کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ پھر یہ سلسلہ اتنا دراز ہوگا کہ نجانے کہاں کہاں یہ استحقاق پیدا کرنا ہوگا۔ مثال کے طور پر ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس عوامی پیسے سے تعمیر ہوئے ہیں، یہ مطالبہ بھی سامنے آسکتا ہے کہ ان محلات میں صرف صدر اور وزیراعظم ہی کیوں رہیں، ہمیں بھی یہاں زیادہ نہیں تو چند روز تک قیام کی اجازت ہونی چاہئے، کیونکہ سرکاری رقوم پر صرف صدر اور وزیراعظم ہی کا حق نہیں۔ عوام کے دوسرے نمائندوں کا بھی حق ہے۔ پھر ذرا ایک اور پہلو پر بھی غور فرمائیں جو سابق صدور اور سابق وزرائے اعظم ہیں وہ بھی یہ مطالبہ کرسکتے ہیں کہ ہم چونکہ ان بڑے گھروں میں رہ چکے ہیں، اس لئے ہمیں ان کی یاد ستاتی ہے اس لئے ہمیں سال میں کم از کم ایک مہینہ یہاں رہنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ ایک زمانے میں جب ایک منتخب ایم این اے نے اسلام آباد میں سرکاری مکانات میں رہائش رکھنے والے ملازمین کو یہ گھر الاٹ کرنے کی مہم چلائی اور اس سلسلے میں سمری اس وقت کے صدر غلام اسحاق خاں کے نام بھیجی تو انہوں نے یہ کہہ کر سمری مسترد کر دی کہ پھر تو ایوان صدر مجھے الاٹ ہونا چاہئے، کیونکہ میں اس میں رہائش رکھتا ہوں۔آج کل سابق چیف جسٹس کے زیر استعمال ایک بلٹ پروف گاڑی کا معاملہ چل رہا ہے، اس دلیل کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر صدر، وزیراعظم اور وزراء حتیٰ کہ بعض سرکاری افسر بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں تو ہر سیاستدان کو بھی ایسی ہی ایک بلٹ پروف گاڑی سرکاری خرچ پر ملنی چاہئے۔عمران خان پر جو الزامات وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات نے لگائے تھے ان میں ایک بڑا الزام یہ ہے کہ انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کو خیرات اور چندے میں ملنے والی رقوم آف شور کمپنیوں میں انویسٹ کر دی جس کا انہوں نے جواب دیا ہے کہ رقم واپس مل گئی ہے گویا یہ تسلیم کیا گیا کہ رقم انویسٹ کی گئی تھی۔ اب یہ جواب دینے کے لئے بہت سے ٹی وی چینل دستیاب ہیں، تو پی ٹی وی پر اصرار کیوں؟ اور پھر یہ وہی ٹی وی ہے جس کی نشریات دھرنے کے دوران توڑ پھوڑ کرکے رکوا دی گئی تھیں۔ویسے دیکھا جائے تو اب پی ٹی وی پر خطاب کی کوئی خاص مجبوری بھی نہیں۔ درجنوں چینل دن رات ہر طرح کی خبر ٹیلی کاسٹ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ عمران خان نے جب اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا تھا تو وہ روزانہ کئی کئی گھنٹوں تک لائیو ٹیلی کاسٹ ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا بھی ہے جہاں ہر طرح کا مواد پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ لوگوں کے تبصرے بھی ساتھ ہی ساتھ نشر ہو جاتے ہیں، عمران خان جو کچھ بھی کہیں گے وہ لوگوں تک چشم زدن پہنچ جائیگا۔ پھر ان پر کوئی لمبی چوڑی فرد جرم بھی تو نہیں، اتنی سی بات ہے کہ انہوں نے شوکت خانم کے فنڈز آف شور کمپنیوں میں انویسٹ کر دئیے۔ جس کا جواب وہ بزعم خویش تسلی بخش طور پر دے چکے، کہ رقم انویسٹ کی تھی، واپس مل چکی ہے۔ اب اتنی سی بات کہنے کے لئے پی ٹی وی کی بیساکھی کا سہارا لینے کی کیا ضرورت ہے۔ وہ خطاب کے لئے تیار ہوں درجنوں بلکہ سینکڑوں کیمرے ان کے روبرو ہوں گے۔ اس لئے عمران خان اپنی بات کہنے کے لئے پی ٹی وی سے خطاب پر اصرار نہ کریں۔

 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)

جیل روڈ کا پاگل خانہ بھی قومی ادارہ ہے . خان صاحب کا قومی اعزاز کے ساتھ داخلہ فری ہے

index_10.jpg

عنقريب وہاں شريفوں کو بمع آل و اولاد وہاں ٹرانسفر کيا جاوے گا اگر آپ بھى شريفوں کے ساتھ ہيں تو شوق سے رہ سکتے ہيں