میں کبھی بھی پی پی پی کا ووٹر،سپورٹر نہیں رہا مگر بھٹو صاحب کو کبھی نا پسند بھی نہیں کیا
کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ انہوں نے کچھ کام ایسے کیے جن کا کریڈٹ ان کا نا دینا انسے نا انصافی
ہوگا میں ہی کیا زیادہ تر لوگ ان کی خدمات کے متعرف رہے ہیں
مگر اس زمانے کی(اصل) پی پی پی کی باقیات میں صفدر عباسی،اعتزاز احسن،ممتاز بھٹو،مبشر حسن،
(میں نئی بھرتی جن میں بڑے بڑے چور اور ڈاکو شامل ہیں انکو شامل نہیں
سمجھتا) جیسے قابل اور پڑھے لکھے لوگوں کو کھڈے لائن لگا دیکھتا ہوں تو بے اختیار موجودہ
(جعلی) پیپلز پارٹی کے لوگوں اور سپورٹرز کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے
موجودہ حکومتی سیٹ اپ کا جائزہ لیں تو احساس ہوتا ہے کہ یہ پورے کا پورا ٹولہ انتہائی کرپٹ
جاہل نکما اور چور ہے اور یہ کسی صورت بھی قابل پڑھے لکھے اور ایماندار لوگوں کو حکومت
،جن میں کچھ کا ذکر میں اوپر کر چکا ہوں،میں جگہ نہیں دیں گے ان کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ
اگر یہ لوگ سامنے آ گۓ تو زرداری،یوسف گیلانی، رحمان ملک،بابر اعوان،جیسے جاہل کرپٹ چور
ڈاکو اور وطن دشمن کو من مانی اور کرپشن نہیں کرنے دیں گے
بی بی مرحوم کے قتل کا کبھی سراغ نہیں ملے گا اسی طرح جیسے مرتضیٰ بھٹو کے قتل اور قاتلوں
کا جیسے آج تک سراغ نہیں ملا کیوں کہ یہ زرداری اینڈ کمپنی کے انٹرسٹ کے خلاف ہے
یہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کے جذبات سے یونہی کھیلتے رہیں گے اور کبھی بھٹو اور کبھی بینظیر بھٹو
کے نام کو استعمال کرتے رہیں گے تا کہ حکومت کے ایوانوں تک پہنچا جا سکے اور جاہل عوام یونہی
بے وقوف بنتی رہے گی
میری آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ ان شعبدہ بازوں جن میں نواز شریف ،زرداری،گیلانی،چوہدری،
مولانا ڈیزل،اسفند یار،الطاف حسین، جیسے شامل ہیں ہوشیار رہیں یہ نا کبھی عوام کے تھے اور نا ہی
کبھی ہوں گے
After hearing Jehangir Badar what he has said about Benazir Bhuttoo I can surely say this General Secretary of PPP is an extremely stupid person. He has no manners how to talk with gentlemen sitting in this talk show and beheaved like he is totally derainged mentally.
Kashif would you please shut up you mouth for a moment and let the guest complete his answer,if you want to talk alone no need to invite any one and make yeb,yeb,yeb,yeb,yeb by yourself, like a fish market. very uncivilize. Never wait your turn.
============================
نیا جال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پرانے شکاری
پیپلز پارٹی پہلے والی پارٹی نہیں رہی ۔۔۔۔!!
============================
پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوششیں اس کے قیام کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھیں - قیام پاکستان سے لیکر پیپلز پارٹی کے معرض وجود میں آنے تک جو طاقتیں مسلسل اقتدار پر قابض چلی آرہی تھیں، پہلی بار انہیں اقتدار اپنے ہاتھوں سے پھسلتا ہوا محسوس ہوا - بھٹو کی صورت میں انہیں وہ راندہ ء درگاہ عوام اپنا حق حکمرانی حاصل کرتے نظر آنے لگے جنہیں اس سے پہلے حق گویائی بھی حاصل نہیں تھا - پاکستان میں پہلی بار اس انقلاب کے آثار پیدا ہوئے جس کے نتیجے میں سٹیٹس کو کا خاتمہ ، پاکستان کی سیاست سے فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں کے کردار کا خاتمہ، جاگیر داری کا خاتمہ ، مزدوروں ، مزارعوں اور دیگر کمزور طبقوں کے استحصال کا خاتمہ نوشتہءدیوار نظر آنے لگا -
بھٹو کو راستے سے ہٹانا " شکنجہ گروپ " کی زندگی کے لیئے ناگزیر ہو چکا تھا - تب پاکستان کی اعلی ترین عدالت کے اعلی ترین ججوں کے ذریعے بھٹو کا عدالتی قتل کرا کے اسے راستے سے ہٹا دیا گیا -
بھٹو کا خاتمہ کرنے والوں کے اندازوں کے برعکس ، بھٹو کی پارٹی کا خاتمہ نہ ہو سکا - - چنانچہ پیلز پارٹی کی قیادت سے لے کر ورکروں تک کو تختہءمشق بنا دیا گیا - جیلیں ، قیدیں، کوڑے، لاہور اور اٹک قلعوں کے عقوبت خانے ، غرض کون سا ظلم تھا جو ان پر روا نہ رکھا گیا - خدا ہی جانے کہ اس نے ذوالفقار علی بھٹو کےجسم و روح کی تخلیق کس طور سے کی تھی کہ اس کے جانثار کوڑے بھی کھاتے اور ہر کوڑے کے ساتھ جیئے بھٹو کا نعرہ بھی لگاتے -
ایک طرف تو آمر وقت جنرل ضیاءالحق نے چوراہوں میں پھانسیوں کے پھندے لٹکا کر عوام کو خوفزدہ کرنا چاہا کہ وہ سہم جائیں اور پیپلز پارٹی کا نام تک ان کے ہونٹوں پر نہ آئے پائے اور دوسری طرف اس
"مرد مومن" نے چوروں کی طرح پارٹی کے اندر نقب لگانے اور اس کے ٹکڑے کرنے کیلیئے کبھی کوثر نیازی سے پی پی پی (پاکستان پیپلز پارٹی) کے جعلی برانڈ سے پروگریسو پیپلز پارٹی بنوائی اور کبھی
غلام مصطفے جتوئی سے نیشنل پیپلز پارٹی بنوائی اور بھٹو کے پرستاروں کو دھوکہ دینے کے لیئے اس پراپیگنڈہ کا اہتمام کیا کہ اصل پیپلز پارٹی تو جتوئی اور نیازی کی ہے اور باقی سارے بھٹو دشمن عناصر ہیں - غلام مصطفے کھر کو پیر پگارا کی فنکشنل مسلم لیگ کا سیکرٹری جنرل تعینات کیا گیا - حنیف رامے نے " مساوات پارٹی " معراج محمد خان نے " قومی محاذ آزادی " کی بنیاد رکھی - ممتاز علی بھٹو اور حفیظ پیرزادہ نے عطاءاللہ مینگل کے ساتھ مل کر سندھی بلوچ پختون فرنٹ بنا لیا تو ڈاکٹر مبشر حسن نے راتوں رات انقلاب برپا کر دینے کے آئیڈیلزم کا شکار ہو کر غنوی بھٹو کی پی پی پی بھٹو شہید گروپ کے سر پر اپنا دست شفقت رکھا -
سارے جتنوں کے بعد بھی اس مرد مومن کا حوصلہ نہیں تھا کہ عام انتخابات کا انعقاد کرا سکے کیونکہ "بھٹو دے نعرے وجن گے " کی فلک شگاف آوازوں نے اس کی راتوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں - وہ کہتا تھا ، الیکشن تب کراؤں گا جب مثبت نتائج کا یقین ہو جائے - نظام مصطفے کا جعلی نعرہ لگا کر لوگوں کے مذہبی جذبات کو اپنے مذموم مقاصد کے کیئے استعمال کرنے والے اس جرنیل کے نزدیک مثبت نتائج کا مطلب یہ تھا کہ ایسے الیکشن جن کے نتیجے میں پیپلز پارٹی سیاسی میدان سے باہر ہو جائے -
بی بی کی جلا وطنی کے بعد استحصالی قوتیں مطمئن ہو چلی تھیں کہ گویا پیپلز پارٹی ایک فیصلہ کن طاقت کی حیثیت سے ختم ہوچکی ہے اور لوگ ذوالفقار علی بھٹو کے نام کو فراموش کرچکے ہیں - لیکن دنیا نے
ایک کرشمہ دیکھا کہ شہید بھٹو کی بیٹی جلاوطنی کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد جب آمر وقت کو للکارنے کے لیئے اپنے ملک میں آئی اور " ضیاءالحق جاوے ای جاوے " کا نعرہ بلند کیا تو ایک خلق خدا نےکہ جس کا شمار ممکن نہیں اس کی آواز میں اپنی آواز ملائی اور تب" ضیاءالحق جاوے ای جاوے" کا نعرہ زبان خلق اور نقارہءخدا بن گیا -
ضیاءالحق قدرت کے انتقام کا نشانہ بن گیا لیکن اس کی باقیات اور طاقت کے دوسرے حصے داروں کے
ایوانوں میں بھونچال آگیا کہ ایک خلق خدا جس طرح دیوانہ وار شہید قائد کی بیٹی کے گرد اکٹھی ہو گئی ہے اگراسے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے سے روکا نہ گیا تو ہمیشہ کے لیئے سٹیٹس کو کا خاتمہ ہو جائے گا - طاقت ہمارے ہاتھوں سے نکل کر عوام کے پاس چلی جائے گی کیونکہ پارٹی کا قائد اور پارٹی کا منشور کہتا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں - تب پیرتسمہ پا غلام اسحاق خان ، فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں نے سازش کرکے پیپلزپارٹی کے خلاف اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کی - (اُن کی عیاری دیکھیئے کہ اپنی اس سازش کو بھی اسلامی قرار دے رہے ہیں اور ہماری سادگی دیکھیئے کہ ہم ایک سازش کے نتیجے میں جنم لینے والے مشکوک اتحاد کو اسلامی بھی سمجھ رہے ہیں اور جمہوری بھی -) اور پھر اس اتحاد کی مالی امداد کے لیئے حکومت کے خزانے کھول دیئے گئے - آئی جے آئی کا کوئی ایک رہنما ایسا نہیں تھا جس
نےآئی ایس آئی سے پیسے نہ لیئے ہوں - آج یہ باتیں جنرل اسلم بیگ اور جنرل حمید گل برسر عام بیان کر رہے ہیں - جنرل اسلم بیگ تو کہتے ہیں کہ ہم نے آئی جے آئی کے ہر رہنما سے رقم وصول کر لینے کی رسیدیں بھی لی تھیں -
عوامی راج کے راستے بند کرنے کے لیئے یہ سارے کھیل بیسویں صدی میں کھیلے گئے - آج اکیسویں صدی کے پہلے عشرہ میں حالات یکسر تبدیل ہو چکے ہیں - کوڑوں اور پھانسیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا کہ مارشل لا کا زمانہ نہیں - جھوٹے مقدمے نہیں بن سکتے کہ میڈیا آن کی آن میں حقائق سامنے لے آئے گا -
تو کیا اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ عوام کی پارٹی کے خلاف سازشیں ختم ہو گئی ہیں ؟ نہیں اور ہر گز نہیں -
راقم الحروف کی رائے میں پرانے شکاری نیا جال لے کر میدان عمل میں اتر چکے ہیں - یہ نیا جال کیا ہے ؟
جال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے منحرف اور ناراض کارکنوں کو بھٹو ، بے نظیر اور پیپلز پارٹی کا ہمدرد بناکر
میڈیا پر پیش کیا جائے اور پارٹی کے کارکنوں کو بددل کرنے کے لیئے یہ پراپیگنڈہ ان کے دماغوں میں بٹھا دیا جائے کہ موجودہ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو والی پارٹی نہیں رہی - بھٹو کہاں اور زرداری کہاں ؟
بھئی ٹھیک ہے ، ہم کب کہتے ہیں کہ بھٹو اور زرداری ایک کیلیبر کے لیڈر ہیں لیکن تم جب یہ بات کرتے ہو تو
تمہارا ضمیر تم سے یہ سوال کیوں نہیں کرتا کہ کہاں قائد اعظم اور کہاں نواز شریف یا شجاعت حسین ؟ تمام سیاسی بلکہ مذہبی پارٹیوں کی بھی یہی صورت حال ہوا کرتی ہے - آج پیپلز پارٹی کے ورکر کے لیئے یہ ایک لمحہءفکریہ ہے کہ وہ ٹیلی وژن پر پیش کیئے جانے والے تمام بہروپیوں کی شناخت رکھے -
پارٹی ورکرز کے لیئے سیدھا سا مشورہ ہے ، کوئی بھی ٹاک شو سنتے ہوئے سب سے پہلے یہ دیکھیئے کہ اس کا اینکر کون ہے اور اس کا مشن کیا ہے ؟ اس کے بعد جتنا بھی معتبر سے معتبر شخص ہو ، اگر وہ کوئی ایسی بات کرے جس سے کارکنوں کے اندر مایوسی یا بے دلی پھیلنے کا امکان ہو یا اس سے پارٹی کے اندر کسی انتشار کا خطرہ ہو تو سمجھ جائیے کہ اینکر صاحب آنجناب کو اسی مقصد کے لیئے لے کر
آئے ہیں ، جس کا ایجنڈاایجنسیوں ، رجعت پسندوں اور استحصالی قوتوں کی طرف سے انہیں دیا گیا ہے -
میری دانست میں اس صدی میں پیپلزپارٹی پر یہ دوسرا بڑا وار کیا گیا ہے - ایک بے نظیر کی شہادت اور دوسرے پیپلز پارٹی کے بدخواہوں کو پارٹی کے ہمدردوں کا بہروپ پہنا کر میڈیا پر پیش کرنا -
دیکھیئے پاکستان پیپلز پارٹی ، اس کے کارکن ، بھٹو کے شیدائی اور بے نظیر کے جانثار اس امتحان سے کیسے گزرتے ہیں ؟