اتنی تعریفیں اگر چوہے کی بھی کر دی جائیں تو وہ اکڑ کر شیر کی خالہ کیا شیر کے سامنے بھی ڈٹ جاۓ بات کرنے یا لڑنے اور مرنے کے لیے قصّہ مختصر بات یہ ہے چوہے کبھی کچھ بھی نہیں بن سکتے...
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اسکو کیوں اتنا مکھن چڑھایا جا رہا ہے اوپر سے یہ مولوی حلوہ خور اور ڈیزل ڈرنکر بھی ہے اورلاکھوں ایکڑ زمیں کا ملک بھی ہے جو کہ ایسی ہی کرتوتوں کی وجہ سے پہلے لیز پر لیتا ہے بعد میں قبضہ کر کے بیٹھ جاتا ہے، عمرے کی سعادت بھی حاصل کرتا ہے
علاوہ ازیں ہر سال رمضان کے روزے سعودیہ میں رکھتا ہے مگر اپنے ملک کے لیے جس کے بارے میں یہ الو کا پٹھا کئی بار یہ کہ چکا ہے کہ ہم اسکو بنوانے کی غلطی میں شامل نہیں تھے ، توپھر اسکی حکومت سے تنخواہ کیوں وصول کر رہا ہےاور اس نے اپنے بھائیوں کو بھی اپنے نقش قدم پر ڈالا ہوا ہے... یہ کبھی بھی انسان نہیں بن سکتا جانور کا جانور ہی رہے گا.........