سرحد میں ایم ایم اے کے ممبرز موٹر سائیکل پر آے ضرور تھے پر جاتے وقت تین تین کاروں اور زرعی زمیں کے مالک تھے۔دکھاوے کیلیے مساجد میں بیٹھ کر عوام سے ملتے اور بعد میں صابن سے ھاتھ دھو کر اپنے وسیع بنگلوز میں چلے جاتے اسی لیے عوام نے سرحد سے انکو ڈیلیٹ کر دیا ھے
ایک پرانا محاورہ ہے ،
تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو ،
ہو سکتا ہے آخر تک یہ لوگ موٹربائیک اور رکشا کی سواری کرتے رہیں اور اصل میں مال رشتے داروں کے نام سے نکلے ، کیونکہ ان لوگوں کی یہ پرانی عادتیں ہیں جو چھوٹ نہ پائیں گی ،
انکی کوسش تو یہ بھی ہوگی کہ کفن میں بھی جیب لگوا لیں.