تمام خواتین و حضرات جو عمران خان ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور متوازن قومی رہنُما میں اُسامہ بِن لادین وغیرہ تلاش کر رہے تھے اُن سے تعزیت کرتے ہیں۔ دُکھ کی اِس اندوہناک گھڑی میں ہم اُن کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور اُس قیامت کی شدت میں کمی کیلئے دُعا گو بھی جو اِس جھوٹی سچی خبر آنے کے بعد اُن پر گُزر رہی ہے۔
لگے ہاتھوں (باوجود تمام اصوُلی اختلافات کے) 28 مئی 1998 کے ہیرو نواز شریف پر زین ڈالنے اور شہسواری کے خواہشمند دوستوں کی نا قابل دید پژمردگی کو دیکھتے ہوئے اُن سے بھی کِسی نئے صلاح الدین ایوبی کی تلاش شروع کرنے کی گذارش ہے کیونکہ مایوسی کُفر ہے۔
مت بھولیں! کہ قوموں کی زندگی میں ایسے لمحات بھی آتے ہیں جب رہنُماؤں کی اموت وغیرہ واقع ہو جایا کرتی ہیں جن کی متعدد اقسام ہیں۔ فلسفی حضرات ایسی موت (مزکورہ بالا) کو کردار کی موت سے تعبیر کرتے ہیں اور اِن اموات کی زد میں آئے لوگ بہت کم جانبر ہوتے دیکھے گئے ہیں۔