نادرا انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق نہیں کر سکا، رپورٹ میں انکوائری کمیشن کے تحفظات
انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں اگرچہ انتخابات کو منظم، شفاف اور قانون کے مطابق قرار دے دیا گیا ہے لیکن تفصیلی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں اگرچہ انتخابات کو منظم، شفاف اور قانون کے مطابق قرار دے دیا ہے لیکن تفصیلی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے۔ انکوائری کمیشن کی تجویز ہے کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک کراچی میں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونے چاہیں۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نظام میں بہت سی خامیاں تھیں۔ الیکشن کمیشن اور انتخابی عملے میں رابطے کا فقدان تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے ملک میں الیکشن ہو رہا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے پاس نگرانی کے لیے کوئی مانیٹرنگ سسٹم ہی موجود نہ تھا۔
پنجاب کے حوالے سے کمیشن نے بتایا کہ اضافی بیلٹ پیپرز بہت سے حلقوں کے لئے چھاپے گئے۔ یہ بھی درست ہے کہ بہت سے حلقوں کے بیلٹ پیپرز کا حساب رکھنے والے فارم پندرہ بھی غائب رہے۔ انتخابی عملہ بھی تربیت یافتہ نہیں تھا۔ پولنگ عملے کا تاخیر سے پہنچنے کا معاملہ بھی کُھل کر سامنے آیا۔ سب الیکشن کمیشن کی نااہلی کے باعث ہوا۔
انکوائری کمیشن نے کراچی میں بھی متحدہ کی جانب سے دھونس و دھاندلی کی کا ذکر کرتے ہوئے تجویز دی کہ جب تک کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہو جاتی اس وقت کراچی میں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہی ہونے چاہیں۔ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں نادرا رپورٹس کا ذکر کیا کہ انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق نہ ہو سکنے کے باعث بھاری تعداد میں ووٹوں کی شناخت نہ ہو سکی۔ ایک الزام تھا کہ پنجاب کی بیورو کریسی نجم سیٹھی کی بجائے رائے ونڈ اور (ن) لیگ کو رپورٹ کرتی تھی۔ اس الزام پر کمیشن نے جواب دیا کہ بیورو کریسی کا یہ رویہ ہمارے سیاسی کلچر کا حصہ ہے۔
http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/290167
انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں اگرچہ انتخابات کو منظم، شفاف اور قانون کے مطابق قرار دے دیا گیا ہے لیکن تفصیلی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں اگرچہ انتخابات کو منظم، شفاف اور قانون کے مطابق قرار دے دیا ہے لیکن تفصیلی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے۔ انکوائری کمیشن کی تجویز ہے کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک کراچی میں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونے چاہیں۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نظام میں بہت سی خامیاں تھیں۔ الیکشن کمیشن اور انتخابی عملے میں رابطے کا فقدان تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے ملک میں الیکشن ہو رہا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے پاس نگرانی کے لیے کوئی مانیٹرنگ سسٹم ہی موجود نہ تھا۔
پنجاب کے حوالے سے کمیشن نے بتایا کہ اضافی بیلٹ پیپرز بہت سے حلقوں کے لئے چھاپے گئے۔ یہ بھی درست ہے کہ بہت سے حلقوں کے بیلٹ پیپرز کا حساب رکھنے والے فارم پندرہ بھی غائب رہے۔ انتخابی عملہ بھی تربیت یافتہ نہیں تھا۔ پولنگ عملے کا تاخیر سے پہنچنے کا معاملہ بھی کُھل کر سامنے آیا۔ سب الیکشن کمیشن کی نااہلی کے باعث ہوا۔
انکوائری کمیشن نے کراچی میں بھی متحدہ کی جانب سے دھونس و دھاندلی کی کا ذکر کرتے ہوئے تجویز دی کہ جب تک کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہو جاتی اس وقت کراچی میں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہی ہونے چاہیں۔ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں نادرا رپورٹس کا ذکر کیا کہ انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق نہ ہو سکنے کے باعث بھاری تعداد میں ووٹوں کی شناخت نہ ہو سکی۔ ایک الزام تھا کہ پنجاب کی بیورو کریسی نجم سیٹھی کی بجائے رائے ونڈ اور (ن) لیگ کو رپورٹ کرتی تھی۔ اس الزام پر کمیشن نے جواب دیا کہ بیورو کریسی کا یہ رویہ ہمارے سیاسی کلچر کا حصہ ہے۔
http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/290167