پنامہ کیسز اوردولت کی دھلائی(منی لانڈرنگ) کیس میں منی ٹریل اسٹبلش نہیں ہوپارہی اگر وہ مصدقہ طور پر تسلیم ہو جائے تو لوہاری خاندان کے پاس ایک ہی راہ نجات ہے جس سے سانپ بھی مر سکتا ہے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے گی اور یہ نسخہ لوہاروں کے رہبروں کے لکیر کے دوسری طرف کے ملک میں ایک ایسے ہی مقدمہ کو حل کراچکا ہے۔1975 کے عصر کی بات ہے انڈیا کے محکمہ انکم ٹیکس نے اسوقت کی مصروف ایکٹریس مالا سنہہ کے گھر چھاپے میں12 لاکھ اسوقت کے روپے اسکے گھر کی دیوار ٹوڑ کر برآمد کئے محکمہ وہ رقم لے گیا اور مالا سنہہ کو دوشرطوں پر واپسی کی یقین دہانی کرا گیا۔یا تو اس رقم کو کمانے کا قانونی ثبوت دیں تو واپسی ممکن،یا اس اقرار نامے کو جج کے سامنے حلفیہ بیان دیکر کہ یہ رقم مالا سنہہ نے "وحشیہ گیری" کے ذریعے کمائی۔
مالا سنہہ کی تمام راہیں مسدود تھیں ماسوائے وحشیہ گیری کے اقرار نامے کے،چنانچہ مالا سنہہ نےاس واحد ذریعہ آمدنی کے وسیلے کا سہارہ لیکر اپنے خون اور پانی کی کمائی ہوئی رقم واپس حاصل کی۔سچ ہے کہ رزق حرام انسان کے ظرف اور وجود کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔
جس جس کو اس مقدمے سے نجات پانا ہو اکسیر نسخہ مفت میں بتادیا،کسی مشہور۔۔شیخ۔۔چودہری اور ذہین قانوندان کی پیشہورانہ خدمات کی ضرورت نہیں،ویسے بار کونسل کے امتحان دئے بغیر اس اعجاز منصوری کیس میں سپریم کورٹ میں پیش
ہو چکے ہیں،بس جیت اور وزارت بھی قائم