Muqabil 20th December 2016 - Speaker Ayaz Sadiq's Biased Attitude in NA

Anonymous Paki

Chief Minister (5k+ posts)
قبول اسلام سے قبل حضرت عمر رضی اللہ عنہہ کی مکہ میں شہرت ایک انتہائی بہادر لیکن غصیلے شخص کی سی تھی اور ان سے سب لوگ ڈرتے تھے۔ جب انہوں نے اسلام قبول کرلیا تو بجائے اپنی پرسنالٹی یکسر تبدیل کرنے کے، انہوں نے اپنی شخصیت کے فیچرز کو اپنی خوبی بنا لیا۔ اسلام قبول کرتے ہی پہلی دفعہ مسلمانوں نے خانہ کعبہ میں نماز ادا کی اور کفار کو جرات نہ ہوسکی کہ وہ انہیں کچھ کہتے۔ نبی کریم ﷺ نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ عمر کو دیکھ کر شیطان راستہ بدل لیتا ھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہہ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے گڈ گورننس کے ایسے ریکارڈ بنائے جو آج تک دنیا کی یونیورسیٹیز میں نصاب کی شکل میں پڑھائے جاتے ہیں۔

آج سے کئی صدیاں قبل مشرق بعید کے دورافتادہ مقام پر کچھ بے آباد جزیرے پائے جاتے تھے جو اس وقت تاج برطانیہ کے زیرقبضہ تھے۔ یہ جزیرے اتنے سنسان اور کٹھن تھے کہ اس جگہ کو برطانوی راج نے اپنے ملک کے خطرناک قیدیوں کو سزا دینے کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ مجرم اتنے خطرناک تھے کہ ان کا برطانیہ کی جیلوں میں رہنا بھی خطرے سے خالی نہ تھا۔ چنانچہ مشرق وسطی کے ان جزیروں کو ان خطرناک قیدیوں سے آباد کرنا شروع کردیا گیا۔ بعد میں آہستہ آہستہ ان قیدیوں کی وجہ سے آبادکاری شروع ہوئی اور پھر یہ جگہ آسٹریلیا کی شکل میں 1901 میں وجود میں آگئی۔ اگر آپ کو کرکٹ سے دلچسپی ھے تو آپ جانتے ہوں گے کہ دنیا کے سب سے بدتمیز اور غیرتہذیب یافتہ کھلاڑی آسٹریلین ہوتے ہیں۔ ڈینس للی سے لے کر گلین مگراتھ تک، شین وارن سے لے کر واٹسن تک، ہر کوئی گالم گلوچ اور دوسرے کھلاڑیوں سے لڑائی میں ملوث رہا۔ یہی حال آسٹریلیا کی ہاکی ٹیم کا بھی تھا۔ اس کی بنیادی وجہ آسٹریلیا کے ارتقا میں پوشیدہ ھے۔ آج کی آسٹریلین آبادی کے آباؤاجداد کا تعلق ان مجرموں سے رہا تھا جو وہاں قیدیوں کی شکل میں لائے جاتے تھے۔ بہرحال، آسٹریلین نے اپنی شخصیت کے اندر موجود 'غصیلی' نیچر کو اپنی سٹرینتھ بنا ڈالا اور سپورٹس میں اپنا لوہا منوا ڈالا۔ آج دنیا کی سب سے سپورٹنگ نیشن کا درجہ آسٹریلیا کو حاصل ھے اور ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی سپورٹس میں ایکٹولی حصہ لیتا ھے۔

جاپانیوں کی نیچر کے اندر سرجھکا کر اور لگن کے ساتھ کام کرنا شامل ھے۔ یہ عادت آج سے کئی صدیاں قبل غلامی کے پیرائے میں دیکھی جاتی تھی لیکن جاپانیوں نے اپنی اس عادت کو اپنی سٹرینتھ بنایا اور آج جاپان کا نام کوالٹی کے حوالے سے ساری دنیا میں جانا پہچانا جاتا ھے۔ کوالٹی کے حوالے سے دنیا کا مشکل سے مشکل کام جاپانی حاصل کرلیتے ہیں۔

جرمن قوم کو یورپ کے پٹھان کہا جاتا ھے اور اس کی وجہ ھے ان کا غصیلا مزاج اور جفاکشی۔ یہی وجہ ھے کہ ہیوی مکینکل انڈسٹری جو کہ نیچر کے اعتبار سے نہایت مشکل انڈسٹری سمجھی جاتی ھے، جرمن قوم نے اسے ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور آج وہ اس انڈسٹری کے لیڈر ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں بری طرح شکست کھانے کے باوجود جرمنی آج یورپ کا لیڈر ھے۔

پڑوسی ملک بھارت کے باشندوں کے متعلق مشہور ھے کہ یہ لوگ تھوڑی اجرت پر بھی کام کرلیتے ہیں، عام طور مصلحت پسندی اختیار کرتے ہیں، بلاوجہ لڑائی جھگڑے سے گریز کرتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں انڈین کو عام طور پر بزدل اور کنجوس کے القاب سے جانا جاتا ھے۔ لیکن بھارتیوں نے اپنی اس نیچر کو اپنی طاقت بنا لیا اور آج دنیا کی سب سے پروفیشنل لیبر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ھے کہ دنیا کو کوئی ایک ایسا قصبہ یا ٹاؤن نہیں جہاں انڈین نہ رہتے ہوں یا جہاں کوئی انڈین ریسٹورنٹ نہ ہو۔ ہر ایک کے ساتھ بنائے رکھنے کی انڈین صلاحیت نے ان کو سفارتی سطح پر ایک منفرد حیثیت دے دی ھے کہ وہ بیک وقت اسرائیل، ایران اور سعودی عرب کے دوست ہیں اور بیک وقت امریکہ اور روس کے ساتھ جنگی مشقیں کرتے ہیں۔

ان سب باتوں کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ہر فرد یا قوم کی کچھ خاص عادتیں ہوتی ہیں جنہیں وہ اپنی کمزوری یا طاقت بناسکتا ھے۔ اگر ہم پاکستان کو دیکھیں تو ابھی تک ہمیں بحثیت قوم ابھی طاقت کا اندازہ نہیں ہوسکا اور ہم ابھی تک اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں ہی مار رھے ہیں۔

میرے خیال میں پاکستانیوں کی نیچر میں غلامی بسی ھے، کیونکہ اگر یہ ذہبی طور پر غلام نہ ہوتے تو کبھی ایسے حکمرانوں کو دوبارہ منتخب نہ کرتے جو انہیں لوٹ کر کھا گئے اور اپنی اولادوں کے نام پر بیرون ممالک میں اربوں ڈالر کی جائیدادیں بنا لیں۔

پاکستان میں حکمرانی کرنا اور بیرون ممالک میں کاروبار اور اولادیں رکھنے کی واضح مثال شریف اور زرداری خاندان ہیں اور دونوں کو ان کے صوبوں کے عوام حکومت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

پاکستانیو، آسٹریلیا، جاپان اور جرمنی کی طرح تمہارے اندر بھی ایک خوبی پائی جاتی ھے اور وہ ھے اپنے سے طاقتور کی ذہنی غلامی۔ بہتر ہوگا کہ اس خوبی کو پالش کرکے اپنے آپ کو دنیا میں بطور غلام متعارف
 

Back
Top