سپریم کورٹ نے سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور ان سے ہونے والی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کیلئے پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائی جائے جس میں مالیاتی ماہرین بھی شامل ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 2010 میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی، 4 اکاوٴنٹس کی نشاندہی ہوئی، بعدازاں 29 اکاوٴنٹس کا پتہ چلا جن میں سے 16 سمٹ بینک، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاوٴنٹ تھے، یہ اکاوٴنٹس 7 لوگوں سے متعلق تھے جن سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، میرے احکامات پر سمٹ بینک کا سندھ بینک میں انضمام روکا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس؛ آصف زرداری اور فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ
چیف جسٹس نے 29 اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام پوچھے، تو بشیر میمن نے بتایا کہ 7 ملزمان کے نام پر یہ 29 اکاؤنٹس ہیں۔ طارق سلطان کے نام پر 5 اور ارم عقیل کے نام پر دو اکاوٴنٹس ہیں۔ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈ کے اکاؤنٹس ہیں، محمد عمیر بیرون ملک ہیں اور ان کا ایک ذاتی اور 6 اکاؤنٹس حمیرا اسپورٹس کے نام پر ہیں، عدنان جاوید کے 3 اکاوٴنٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں، قاسم علی کے تین اکاؤنٹس رائل انٹرنیشنل کے نام سے ہیں، محمد اشرف سمیت 6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے، سمٹ بینک کے عدیل ارشد کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا کہا گیا ہے، ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا سرکاری بینک نکلتا ہے، جعلی اکاؤنٹس سے7 کروڑ روپے انصاری شوگر مل کو گئے، اومنی کو 50 لاکھ، پاک ایتھانول ڈیڑھ کروڑ، چمبڑ شوگر 20 کروڑ، ایگرو فارم کو 57 لاکھ روپے اور زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ڈیڑھ کروڑ روپے دیے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے کے فراڈیے کو آپ نے بلایا بھی نہیں، اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ْ بشیر میمن نے کہا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کیے، مقدمہ بھی درج کروادیا ہے، حسین لوائی گرفتار ہوچکے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی گرفتار
چیف جسٹس نے کہا کہ کتنے دن میں یہ انکوائری مکمل کرلیں گے؟، جن لوگوں سے آپ لڑنا چاہ رہے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئیں گے، آپ کو سپریم کورٹ کی مدد درکار ہوگی، وائٹ کالر کرائم کو پکڑ لیا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے، سمٹ، سندھ اور یو بی ایل بینک کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں، اگر وہ ریکارڈ فراہم نہیں کرتے تو ہم دیکھ لیں گے، کیا نیب اور ایف آئی اے کی جوائنٹ ٹیم نہیں بن سکتی؟، پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔
سپریم کورٹ نے سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان اور سی ای او کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ انکوائری مکمل ہونے تک بیرون ملک نہیں جاسکتے۔ اسٹیٹ بنک کے سنیئر حکام کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔ سپریم کورٹ نے 7 ملزمان محمد عمیر، عدنان جاوید، قاسم علی، طارق سلطان ،ارم عقیل ، محمد اشرف اور محمد اقبال آرائیں اور دیگر 13 بینفیشریز کو 12 جولائی کو طلب کرتے ہوئے زرداری گروپ کے آصف زرداری اور فریال تالپور کو بھی نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری یقینی بنائیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے درخواست کی کہ ان اکاوٴنٹس سے سمٹ بنک کو آنے والا سات ارب منجمد کیا جائے، جو کرپشن کا پیسہ ہے۔ عدالت نے احکامات جاری کیے کہ وزارت داخلہ اکاؤنٹ ہولڈرز اور اسکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے، اسٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائے، سمٹ بیک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کردیا جائے، آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری عدالت میں یقینی بنائے،
جعلی بینک اکاوٴنٹس کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
https://www.express.pk/story/1232161/1/
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 2010 میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی، 4 اکاوٴنٹس کی نشاندہی ہوئی، بعدازاں 29 اکاوٴنٹس کا پتہ چلا جن میں سے 16 سمٹ بینک، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاوٴنٹ تھے، یہ اکاوٴنٹس 7 لوگوں سے متعلق تھے جن سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، میرے احکامات پر سمٹ بینک کا سندھ بینک میں انضمام روکا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس؛ آصف زرداری اور فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ
چیف جسٹس نے 29 اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام پوچھے، تو بشیر میمن نے بتایا کہ 7 ملزمان کے نام پر یہ 29 اکاؤنٹس ہیں۔ طارق سلطان کے نام پر 5 اور ارم عقیل کے نام پر دو اکاوٴنٹس ہیں۔ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈ کے اکاؤنٹس ہیں، محمد عمیر بیرون ملک ہیں اور ان کا ایک ذاتی اور 6 اکاؤنٹس حمیرا اسپورٹس کے نام پر ہیں، عدنان جاوید کے 3 اکاوٴنٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں، قاسم علی کے تین اکاؤنٹس رائل انٹرنیشنل کے نام سے ہیں، محمد اشرف سمیت 6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے، سمٹ بینک کے عدیل ارشد کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا کہا گیا ہے، ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا سرکاری بینک نکلتا ہے، جعلی اکاؤنٹس سے7 کروڑ روپے انصاری شوگر مل کو گئے، اومنی کو 50 لاکھ، پاک ایتھانول ڈیڑھ کروڑ، چمبڑ شوگر 20 کروڑ، ایگرو فارم کو 57 لاکھ روپے اور زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ڈیڑھ کروڑ روپے دیے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے کے فراڈیے کو آپ نے بلایا بھی نہیں، اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ْ بشیر میمن نے کہا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کیے، مقدمہ بھی درج کروادیا ہے، حسین لوائی گرفتار ہوچکے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی گرفتار
چیف جسٹس نے کہا کہ کتنے دن میں یہ انکوائری مکمل کرلیں گے؟، جن لوگوں سے آپ لڑنا چاہ رہے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئیں گے، آپ کو سپریم کورٹ کی مدد درکار ہوگی، وائٹ کالر کرائم کو پکڑ لیا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے، سمٹ، سندھ اور یو بی ایل بینک کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں، اگر وہ ریکارڈ فراہم نہیں کرتے تو ہم دیکھ لیں گے، کیا نیب اور ایف آئی اے کی جوائنٹ ٹیم نہیں بن سکتی؟، پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔
سپریم کورٹ نے سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان اور سی ای او کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ انکوائری مکمل ہونے تک بیرون ملک نہیں جاسکتے۔ اسٹیٹ بنک کے سنیئر حکام کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔ سپریم کورٹ نے 7 ملزمان محمد عمیر، عدنان جاوید، قاسم علی، طارق سلطان ،ارم عقیل ، محمد اشرف اور محمد اقبال آرائیں اور دیگر 13 بینفیشریز کو 12 جولائی کو طلب کرتے ہوئے زرداری گروپ کے آصف زرداری اور فریال تالپور کو بھی نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری یقینی بنائیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے درخواست کی کہ ان اکاوٴنٹس سے سمٹ بنک کو آنے والا سات ارب منجمد کیا جائے، جو کرپشن کا پیسہ ہے۔ عدالت نے احکامات جاری کیے کہ وزارت داخلہ اکاؤنٹ ہولڈرز اور اسکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے، اسٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائے، سمٹ بیک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کردیا جائے، آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری عدالت میں یقینی بنائے،
جعلی بینک اکاوٴنٹس کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
https://www.express.pk/story/1232161/1/