WatanDost
Chief Minister (5k+ posts)


مفتی محمود اور ضیاالحق
آج ایک ایسا سچ آپ دوستوں کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں جو ہمیں
ان " سیاسی و مذہبی جونکوں " کی اصلیت کا ایک ایسا چہرہ دکھاۓ گا جس
کو یہ چھپاۓ پھرتے ہیں-
یہ ہوش ربا حقیقت وقت کے مفتی اور مولانا ڈیزل کے والد محترم " مفتی محمود " سے متعلق ہے
جس شخص نے یہ واقع مجھے سنایا وہ جرنل ضیاء الحق کا رابطہ کار تھا مری میں نظر بند سیاسی
لیڈران و ضیاء الحق کے درمیان اور آج بھی بقید حیات ہے الحمدولللہ
اب من و عن وہ الفاظ جو انھوں نے گوش گذار کئے پیش خدمات ہیں
" مجھے ضیاء الحق نے ٹاسک دیا کے نظر بند سیاست دانوں کو قابو کرنا
میرے لئے کوئی مشکل کام نہیں بس ایک شخص ان کو قابو کرنے کی کلید ہے
اور آپ کواس ایک شخص کو میرے اور مارشل لاء کے حق میں رام کرنا ہے
اور وہ شخص مفتی محمود ہے - میں نے مفتی صاحب اور ضیاء الحق کے درمیان
رابطہ کاری شروع کی اور مفتی محمود کو ضیاء الحق کے لئے ہموار کرنا تقریباً
١ ماہ میں ممکن کر دکھایا -
میری پہلی ملاقات میں جو مفتی محمود صاحب سے ہوئی اس میں مفتی محمود صاحب
نے دو اولین شرائط جو پیش کیں اور جن کے پورا ہونے کو مستقبل کی مزید بات چیت
کا پیش خیمہ و میعار اعتماد سازی قرار دیا وہ یہ تھیں
١ - جب تک میں یہاں مری میں آپ کا مہمان ہوں روزانہ کھانے کا مینو صرف
دو آئٹم پر مشتمل ہو گا " مرغ اور حلوہ " تیسرا کوئی آئٹم نہیں-
٢- ڈیرہ کے قریب ایک گاؤں ہے " پنیالہ " وہاں میری نئی ١٦/ ١٧ سالہ زوجہ
مقیم ہیں میرا روزانہ ان سے کم از کم آدھ گھنٹہ لینڈ لاین پر رابطہ ممکن بنایا
جاۓ-
دوسرا ٹاسک پورا کرنے میں ہمیں ٢ سے تین دن لگے اور پھر لگ بھگ ١ ماہ بعد
باقی معاملات طے پانے کے بعد
مفتی محمود صاحب اور ضیاء الحق صاحب کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہو چکی تھی "
یہ واقع نقل کرنے کا مقصد ایک تاریخی سچ کو قوم کے سامنے لانا اور یہ بتانا مقصود ہے
کے جس آئین کا آج " بت " بنا کر پوجا کی جا رہی ہے ، اسی بت کا ایک کلیدی بت تراش
اپنے تراش کردہ آئینی بت کو بیچ کھانے پر تیار ہوا بھی تو کس قیمت پر ؟؟؟