محترم، فتوا ایک را ۓ ہے جسمیں قیاس بھی شامل ہے، قران "فیصل" اور "بے ریب " ہے ــ
یہ درست ہے کہ یہ پورا کلپ نہیں اور میری راے بھی بے ڈھنگی اور شاید غلط ہی ہو ـ مگر یہاں ایت یہودیوں اور انکی شریعت و عمل کی ہو رہی ہے (اور مسلمانوں کیلئے انکے متعلق فیصلے کا اصول بھی چھپا ہے) ـــ لفظ کافروں استعمال ہوا ہے؟ ــ یہودیوں کا عمل (یا بد عملی) تو جا بجا بیان ہوا ہے مگر انکے اس عمل سے انکا "مشرک" ہونا نہیں ــ اب یہ تو نہین کہ جہاں پر بھی لفط طلم استعمال ہو گا اسی " مشرک" بنا لیا جاے گا جہان تک الفاط شرک اور ظلم کو ہم معنی لینے کا ہہے تبھی جب "ظلم " کسی بات کو معنوی طوراپنے " ا صل مقام سے کسی دوسری جگہ رکھنے " کا ہو گا نہ کہ کو ئ عمل جو مفاد یا ذاتی جاہ یا لا علمی کی بنا پر ظلم کہا گیا ہو --- یہ تو لفظ کے سیاق سے ہی وا ضح ہو گا -