ہر مہینے کا چاند خواب وہ رمضان کا ہو یا عید کا ہمارے ہاں بہت عرصہ سے متنازع رہا ہے ہے اس بارے میں ایک اور زاویے سے اپنی سی کوشش کرنا چاہتا ہوں تاکہ یہ مسئلہ سمجھ میں آ سکے۔۔۔۔
ہم بچپن سے اس کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں کوئی ایک بات کہتا کوئی دوسرا کہ پشاور اور باقی پاکستان میں وقت کا فرق ہے اس لیے وہاں نظر آ جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ اور ہم بچپن سے اس بارے کنفیوز ہی رہے ہیں۔۔۔ لیکن آج تک ک کسی کو چاند کے بارے میں میں پتہ نہیں چلا مسلہ کیا ہے؟
چاند بارے احادیث اور تاریخی پس منظر:۔
پاکستان کے مولوی یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ چونکہ احادیث میں آیا ہے چاند دیکھ کے مہینہ شروع کرو۔۔ یہ ایک بات ایک حد تک ٹھیک ہے کیونکہ چاند سے پتہ چلتا ہے کہ مہینہ شروع ہوا یا نہیں ہوگا۔۔۔ لیکن چاند جب پہلے دن کا ہو تو وہ نظرہی نہیں آتا خواہ کوئی کتنا ہی زور لگا لے۔ یہاں تک کسی اچھے سے اچھے دوربین سے بھی نہیں تو آنکھ سے تو بھول جائے ۔۔۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ مہینہ شروع نہیں ہوا اس کی مثال ایسے ہے کے سورج اگر 7 بجے نکلتا ہے لیکن ہمیں نظر س7:15 یا 7:20 پہ نظر آئے گا تو اگر 7:20 پہ ہم نے سورج دیکھ لیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سورج نکلا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن حضور صلی اللہ وسلم اور صحابہ کرام کےے زمانے میں ایسا نہیں تھا وہ یہ 100 فیصد صحیح اندازہ نہیں کرسکتے تھے کہ سورج کب نکلا ہے وہ تو سورج کی شعاعیں دیکھنے کے بعد ہی اندازہ لگا لیتے تھے کہ سورج نکل آیا اسلیے فجر کی نماز نہیں ہوسکتی ّ ۔۔۔ اس طرح باقی نمازوں کا بھی یہی حال تھا لیکن چونکہ ان کے پاس کوئی ٹیکنالوجی نہیں تھی اس لئے وہ اپنے زمانے میں چاند اور سورج دیکھنے کے مطابق ہی اپنے اوقات شروع کرنے میں حق بجانب تھے۔
آج کا مولوی کہتا ہے کہ چونکہ حدیث میں چونکہ چاند دیکھنے کا ذکر ہے اس لیے 'چاند دیکھنا ضروری ہے' اور اسکے بغیر مہینہ شروع ہی نہیں کر سکتے۔۔۔۔ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ قرآن کی سورہ بقرہ کی آیت نمبر ہر 187 میں بھی سحری ختم ہونے اور فجر کا وقت شروع ہونے کا ذکر ہے جسکا مفہوم ہے کہ 'جب سفید دھاگہ کالے دھاگے سے جدا ہو جائے' تو سحری کا وقت ختم ہوگیا ہے تو صحابہ کرام اپنی آنکھوں سے یہ وقت دیکھا کرتے تھے اس کے بعد وہ سحری بند کرتے اور فجر شروع کرتے تھے۔ آج کل کے اوقات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو شاید صحابہ اور بعد کے لوگ سحری 15، 20 منٹ کے بعد ہی بند کر رہے ہوںگے کیونکہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ سحری کا وقت ختم ہو گیا تھا لیکن اس وقت کیونکہ ان کے پاس ٹکنالوجی نہیں تھی اسلیے وہ اپنے لحاظ سے ٹھیک تھے۔۔۔ لیکن آج کوئی مولوی مجھے بتائیں کہ وہ سحری کا وقت دیکھنے کے لیے افق کو دیکھ کے سفید اور کالے دھارے دیکھتا ہے۔۔۔۔۔ یا کلینڈر دیکھ کے؟ اب کوئی یہ کہے کہ کیلنڈر بہت پہلے کے بنے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ تب بھی ابتدائی طریقہ وہی تھا جو اوپر بیان ہوا ہے یعنی اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے
احادیث میں جو چاند دیکھنے کا کہا گیا ہے اسکا مطلب چاند کا دیدار نہیں ہے بلکہ چاند دیکھنے سے اندازہ ہو کہ مہینہ شروع ہوگیا ہے تو اگر آپ کو کسی اور طریقے سے معلوم ہوجائے کہ مہینہ شروع ہو گیا ہے تو کیا پھر بھی چاند دیکھنا اتنا ضروری ہے؟ اس سلسلے میں ایک حدیث کے ذریعے سے اسکا تھیم سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ 'غیر محرم عورت پہ پہلی نظر آپ کی اور دوسری نظر شیطان کی ہے' مطلب جب غیر محرم پہ اگر غلطی سے نظر پڑ جاۓ تو دوسری نظر نہیں ڈالی چاہیے اب اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ تم نے غیر محرم پہ ایک نظر ضرور ڈالنی ہے اور دوسری نظر نہیں۔۔۔اسکا مطلب یہ ہے کہ غیر محرم عورت کو سرے سے دیکھنا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔ اس کا تھیم یہ ہے کہ اگر دور سے ہی آپ کو پتہ چل جائے کہ کوئی غیر محرم عورت آپ کی طرف آ رہی ہے تو اس پہ نظر ڈالنے کی ضرورت نہیں ہیں کیونکہ آپ کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ غیرمحرم عورت ہے۔۔۔۔ اب بعض لوگ اس حدیث سے یہ مطلب لے کہ پہلی نظر میں کوئی گناہ نہیں تو وہ غلط ہے۔۔۔پہلی نظر میں بھی گناہ ہے۔۔۔۔ ۔
ایک اور لمبی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ ہم بنو خزیمہ کے علاقے میں پہنچ کے نماز عصر ادا کرینگے۔ بعض صحابہ کرام رض اللہ عنمہا نے اس کا مطلب سمجھ لیا کہ وہاں جلدی جلدی پہنچنا ہے لیکن کچھ صحابہ کرام اسکی تھیم نہ سمجھ سکے اور راستے میں نماز عصر کا وقت ہوگیا اور اس ڈر سے کہ وہاں پہنچتے پہنچتے کئی نماز قضا نہ ہو جائے تو نماز پڑھ لی۔۔۔۔ حالانکہ اس حکم کا تھیم یہ تھا کہ وہاں جلدی جلدی پہنچا جائے۔
یہی حال چاند کے بارے میں میں احادیث کا بھی ہیں کہ ان احادیث کے تھیم کو سمجھنا ہے۔۔۔ پہلے زمانے میں تو ٹھیک تھا لیکن آج کے زمانے میں ایسا نہیں ہے۔۔۔۔ ۔ہمارے مولوی اور مفتی منیب اپنی پہلا رمضان کا دن دوسرے دن سے شروع کرتے ہیں اور عید کے دن روزہ رکھتے ہیں اور عید شوال کے دوسرے دن عید کرتے ہیں۔۔۔اس کی مثال تو یہ ہیں کہ فجر کی نماز سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کرے اور عصر کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد۔۔۔
سائنس اور علم فلکیات:۔
فواد چوہدری نے اس سلسلے میں ایک بھونڈی کوشش کی لیکن اس کا نتیجہ بھی مفتی منیب کی جیسا ہی ہیں کہ عید ایک دن بعد کرلی اور روزہ عید کے دن رکھوا لیا۔۔ اب عید الحضیٰ بارے بھی یہی حرکت کر رہا ہے تو جب کیلنڈر اور مفتی منیب کا دن ایک ہو تو کیلنڈر بنانے کا پنگا کیوں لیا؟ اب لوگ کہینگے کہ جب سائنس اور مفتی منیب کے فیصلے ایک جیسے ہو تو سائنس کا پھر فائدہ ہی کیا ہے؟
یہ کیلنڈر اور نقشے تو پہلے سے ہی موجود ہیں۔۔ میں نے تو رمضان کے شروع میں کہیں لکھا تھا کہ عید 4 جون کو ہوگی اور اب ابھی ہی کہتا ہوں کہ عید الاضحیٰ ہاں 11 اگست کو ہوگی جبکہ حج 10 اگست کو ہوگی جبکہ فواد چودہری نے 12 اگست کو عید الحضیٰ رکھا ہے اور یہی اعلان مفتی منیب نے بھی کرنا ہے۔ اسلیے کے-پی اور مرکز ایک مرتبہ پھر ہنگامے کے لیے تیار رہے۔
پوپلزئی کا چاند:۔
کیلنڈر، سائنس اور علم فلکیات کی رو سے سے تین جون کو چاند کی پیدائش پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2:01 پہ ہوگئی تھی اور سورج غروب ہونے کے چند منٹوں بعد ہی چاند نے ڈوبنا تھا۔۔۔۔اور سوائے مغربی امریکا کے کچھ حصوں کے نظر ہی نہیں آنا تھا وہ بہت تیز دوربین سے۔ پوپلزئی کے پاس جو بھی شہادتیں آئیں ہیں وہ مکمل غلط ہیں وہ سب جھوٹ بولتے ہیں کسی کو چاند نظر نہیں آیا کیونکہ کہ پہلے دن کا چاند نظر ہی نہیں آتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چاند کا جنم نہیں ہوا۔ اور یہی حال سعودی اور باقی ممالک کا بھی ہے جہاں پہ کہا جاتا ہے کہ 'چاند نظر آگیا' یہ غلط فقرہ ہے چاند کہیں نظر نہیں آتا صرف فلکیات اور سائنس کے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے کہ چاند نے جنم لے لیا اس لئے مہینہ اگلے دن شروع ہوگا۔
چاند، عرب اور برضغیر کے علماء:۔
ستر 70، 80 کی دہائی میں عرب علماء کو ویڈیو کیمرے اور تصویر کا مسئلہ سمجھ آگیا کہ یہ حرام نہیں ہیں لیکن انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے مولویوں حال ہی تک ویڈیو کیمرے اور تصاویر کو حرام تصور کرتے تھے لیکن اب ان کے دماغ میں یہ بات آگئی ہے کہ تصویریں اور ویڈیو کیمرے حرام نہیں ہے اس لیے اب یہ خود نماز جمعہ کے خطبوں سے لے کر جنازے کی دعا تک ویڈیو کے بغیرمنہ نہیں کھولتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی حال چاند کے دیکھنے کا بھی ہے۔۔۔عرب علماء کو سمجھ آگیا کہ چاند بارے احادیث کا کیا مطلب ہے؟ لیکن ہمارے مولویوں کو یہ بات سمجھنے میں ابھی 10، 15 سال مزید لگیں گے اس لئے پاکستانیوں خود ہی کوشش کر کے ان کے سامنے کھڑے ہو جاؤ ورنہ 10، 15 سال مزید غلط روزے اور عید کرتے رہو کیونکہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان میں علماء کا قصور ہے یہ وہ زمانہ نہیں رہا کہ ہر چیز کو علماء اور مولویوں پہ ڈالا جاۓ کیونکہ ہر بندے کے پاس علم کا خزانہ ہاتھ آگیا ہے کہ وہ بات کو خود سمجھ سکتا ہے۔ کسی دنیاوی کام کے لئے مثلا" اچھی مٹھائی کہا ملتی ہے، خالص دودھ کہا ملتا ہے، اچھی سبزی کہا ملتی ہے وغیرہ کے لیے تو 10 بندوں سے پوچھو گے لیکن دینی کام کے لئے بس مولوی نے جو بتا دیا ان پہ آنکھیں بند کرکے آگے چلتے رہو۔
ذیل میں، میں
Moonsighting.com
ویب سائٹ سے شوال اور ذولحجہ کے نقشے پیش کر رہا ہوں میں یہ ویب سائٹ کئی سالوں سے استعمال کر رہا ہوں میں نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب، ترکی وغیرہ بھی اسی کے مطابق اپنے رمضان اور عید کرتے ہیں۔۔
تین 3 جون 2019 کا نقشہ:۔
جسمیں بتایا گیا ہے کہ چاند نے جنم لے لیا ہے۔۔۔۔۔
چار 4 جون 2019 کا نقشہ:۔
یکم 1 اگست 2019 کا نقشہ
دوم 2 اگست 2019 کا نقشہ
ہم بچپن سے اس کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں کوئی ایک بات کہتا کوئی دوسرا کہ پشاور اور باقی پاکستان میں وقت کا فرق ہے اس لیے وہاں نظر آ جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ اور ہم بچپن سے اس بارے کنفیوز ہی رہے ہیں۔۔۔ لیکن آج تک ک کسی کو چاند کے بارے میں میں پتہ نہیں چلا مسلہ کیا ہے؟
چاند بارے احادیث اور تاریخی پس منظر:۔
پاکستان کے مولوی یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ چونکہ احادیث میں آیا ہے چاند دیکھ کے مہینہ شروع کرو۔۔ یہ ایک بات ایک حد تک ٹھیک ہے کیونکہ چاند سے پتہ چلتا ہے کہ مہینہ شروع ہوا یا نہیں ہوگا۔۔۔ لیکن چاند جب پہلے دن کا ہو تو وہ نظرہی نہیں آتا خواہ کوئی کتنا ہی زور لگا لے۔ یہاں تک کسی اچھے سے اچھے دوربین سے بھی نہیں تو آنکھ سے تو بھول جائے ۔۔۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ مہینہ شروع نہیں ہوا اس کی مثال ایسے ہے کے سورج اگر 7 بجے نکلتا ہے لیکن ہمیں نظر س7:15 یا 7:20 پہ نظر آئے گا تو اگر 7:20 پہ ہم نے سورج دیکھ لیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سورج نکلا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن حضور صلی اللہ وسلم اور صحابہ کرام کےے زمانے میں ایسا نہیں تھا وہ یہ 100 فیصد صحیح اندازہ نہیں کرسکتے تھے کہ سورج کب نکلا ہے وہ تو سورج کی شعاعیں دیکھنے کے بعد ہی اندازہ لگا لیتے تھے کہ سورج نکل آیا اسلیے فجر کی نماز نہیں ہوسکتی ّ ۔۔۔ اس طرح باقی نمازوں کا بھی یہی حال تھا لیکن چونکہ ان کے پاس کوئی ٹیکنالوجی نہیں تھی اس لئے وہ اپنے زمانے میں چاند اور سورج دیکھنے کے مطابق ہی اپنے اوقات شروع کرنے میں حق بجانب تھے۔
آج کا مولوی کہتا ہے کہ چونکہ حدیث میں چونکہ چاند دیکھنے کا ذکر ہے اس لیے 'چاند دیکھنا ضروری ہے' اور اسکے بغیر مہینہ شروع ہی نہیں کر سکتے۔۔۔۔ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ قرآن کی سورہ بقرہ کی آیت نمبر ہر 187 میں بھی سحری ختم ہونے اور فجر کا وقت شروع ہونے کا ذکر ہے جسکا مفہوم ہے کہ 'جب سفید دھاگہ کالے دھاگے سے جدا ہو جائے' تو سحری کا وقت ختم ہوگیا ہے تو صحابہ کرام اپنی آنکھوں سے یہ وقت دیکھا کرتے تھے اس کے بعد وہ سحری بند کرتے اور فجر شروع کرتے تھے۔ آج کل کے اوقات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو شاید صحابہ اور بعد کے لوگ سحری 15، 20 منٹ کے بعد ہی بند کر رہے ہوںگے کیونکہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ سحری کا وقت ختم ہو گیا تھا لیکن اس وقت کیونکہ ان کے پاس ٹکنالوجی نہیں تھی اسلیے وہ اپنے لحاظ سے ٹھیک تھے۔۔۔ لیکن آج کوئی مولوی مجھے بتائیں کہ وہ سحری کا وقت دیکھنے کے لیے افق کو دیکھ کے سفید اور کالے دھارے دیکھتا ہے۔۔۔۔۔ یا کلینڈر دیکھ کے؟ اب کوئی یہ کہے کہ کیلنڈر بہت پہلے کے بنے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ تب بھی ابتدائی طریقہ وہی تھا جو اوپر بیان ہوا ہے یعنی اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے
احادیث میں جو چاند دیکھنے کا کہا گیا ہے اسکا مطلب چاند کا دیدار نہیں ہے بلکہ چاند دیکھنے سے اندازہ ہو کہ مہینہ شروع ہوگیا ہے تو اگر آپ کو کسی اور طریقے سے معلوم ہوجائے کہ مہینہ شروع ہو گیا ہے تو کیا پھر بھی چاند دیکھنا اتنا ضروری ہے؟ اس سلسلے میں ایک حدیث کے ذریعے سے اسکا تھیم سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ 'غیر محرم عورت پہ پہلی نظر آپ کی اور دوسری نظر شیطان کی ہے' مطلب جب غیر محرم پہ اگر غلطی سے نظر پڑ جاۓ تو دوسری نظر نہیں ڈالی چاہیے اب اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ تم نے غیر محرم پہ ایک نظر ضرور ڈالنی ہے اور دوسری نظر نہیں۔۔۔اسکا مطلب یہ ہے کہ غیر محرم عورت کو سرے سے دیکھنا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔ اس کا تھیم یہ ہے کہ اگر دور سے ہی آپ کو پتہ چل جائے کہ کوئی غیر محرم عورت آپ کی طرف آ رہی ہے تو اس پہ نظر ڈالنے کی ضرورت نہیں ہیں کیونکہ آپ کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ غیرمحرم عورت ہے۔۔۔۔ اب بعض لوگ اس حدیث سے یہ مطلب لے کہ پہلی نظر میں کوئی گناہ نہیں تو وہ غلط ہے۔۔۔پہلی نظر میں بھی گناہ ہے۔۔۔۔ ۔
ایک اور لمبی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ ہم بنو خزیمہ کے علاقے میں پہنچ کے نماز عصر ادا کرینگے۔ بعض صحابہ کرام رض اللہ عنمہا نے اس کا مطلب سمجھ لیا کہ وہاں جلدی جلدی پہنچنا ہے لیکن کچھ صحابہ کرام اسکی تھیم نہ سمجھ سکے اور راستے میں نماز عصر کا وقت ہوگیا اور اس ڈر سے کہ وہاں پہنچتے پہنچتے کئی نماز قضا نہ ہو جائے تو نماز پڑھ لی۔۔۔۔ حالانکہ اس حکم کا تھیم یہ تھا کہ وہاں جلدی جلدی پہنچا جائے۔
یہی حال چاند کے بارے میں میں احادیث کا بھی ہیں کہ ان احادیث کے تھیم کو سمجھنا ہے۔۔۔ پہلے زمانے میں تو ٹھیک تھا لیکن آج کے زمانے میں ایسا نہیں ہے۔۔۔۔ ۔ہمارے مولوی اور مفتی منیب اپنی پہلا رمضان کا دن دوسرے دن سے شروع کرتے ہیں اور عید کے دن روزہ رکھتے ہیں اور عید شوال کے دوسرے دن عید کرتے ہیں۔۔۔اس کی مثال تو یہ ہیں کہ فجر کی نماز سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کرے اور عصر کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد۔۔۔
سائنس اور علم فلکیات:۔
فواد چوہدری نے اس سلسلے میں ایک بھونڈی کوشش کی لیکن اس کا نتیجہ بھی مفتی منیب کی جیسا ہی ہیں کہ عید ایک دن بعد کرلی اور روزہ عید کے دن رکھوا لیا۔۔ اب عید الحضیٰ بارے بھی یہی حرکت کر رہا ہے تو جب کیلنڈر اور مفتی منیب کا دن ایک ہو تو کیلنڈر بنانے کا پنگا کیوں لیا؟ اب لوگ کہینگے کہ جب سائنس اور مفتی منیب کے فیصلے ایک جیسے ہو تو سائنس کا پھر فائدہ ہی کیا ہے؟
یہ کیلنڈر اور نقشے تو پہلے سے ہی موجود ہیں۔۔ میں نے تو رمضان کے شروع میں کہیں لکھا تھا کہ عید 4 جون کو ہوگی اور اب ابھی ہی کہتا ہوں کہ عید الاضحیٰ ہاں 11 اگست کو ہوگی جبکہ حج 10 اگست کو ہوگی جبکہ فواد چودہری نے 12 اگست کو عید الحضیٰ رکھا ہے اور یہی اعلان مفتی منیب نے بھی کرنا ہے۔ اسلیے کے-پی اور مرکز ایک مرتبہ پھر ہنگامے کے لیے تیار رہے۔
پوپلزئی کا چاند:۔
کیلنڈر، سائنس اور علم فلکیات کی رو سے سے تین جون کو چاند کی پیدائش پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2:01 پہ ہوگئی تھی اور سورج غروب ہونے کے چند منٹوں بعد ہی چاند نے ڈوبنا تھا۔۔۔۔اور سوائے مغربی امریکا کے کچھ حصوں کے نظر ہی نہیں آنا تھا وہ بہت تیز دوربین سے۔ پوپلزئی کے پاس جو بھی شہادتیں آئیں ہیں وہ مکمل غلط ہیں وہ سب جھوٹ بولتے ہیں کسی کو چاند نظر نہیں آیا کیونکہ کہ پہلے دن کا چاند نظر ہی نہیں آتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چاند کا جنم نہیں ہوا۔ اور یہی حال سعودی اور باقی ممالک کا بھی ہے جہاں پہ کہا جاتا ہے کہ 'چاند نظر آگیا' یہ غلط فقرہ ہے چاند کہیں نظر نہیں آتا صرف فلکیات اور سائنس کے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے کہ چاند نے جنم لے لیا اس لئے مہینہ اگلے دن شروع ہوگا۔
چاند، عرب اور برضغیر کے علماء:۔
ستر 70، 80 کی دہائی میں عرب علماء کو ویڈیو کیمرے اور تصویر کا مسئلہ سمجھ آگیا کہ یہ حرام نہیں ہیں لیکن انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے مولویوں حال ہی تک ویڈیو کیمرے اور تصاویر کو حرام تصور کرتے تھے لیکن اب ان کے دماغ میں یہ بات آگئی ہے کہ تصویریں اور ویڈیو کیمرے حرام نہیں ہے اس لیے اب یہ خود نماز جمعہ کے خطبوں سے لے کر جنازے کی دعا تک ویڈیو کے بغیرمنہ نہیں کھولتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی حال چاند کے دیکھنے کا بھی ہے۔۔۔عرب علماء کو سمجھ آگیا کہ چاند بارے احادیث کا کیا مطلب ہے؟ لیکن ہمارے مولویوں کو یہ بات سمجھنے میں ابھی 10، 15 سال مزید لگیں گے اس لئے پاکستانیوں خود ہی کوشش کر کے ان کے سامنے کھڑے ہو جاؤ ورنہ 10، 15 سال مزید غلط روزے اور عید کرتے رہو کیونکہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان میں علماء کا قصور ہے یہ وہ زمانہ نہیں رہا کہ ہر چیز کو علماء اور مولویوں پہ ڈالا جاۓ کیونکہ ہر بندے کے پاس علم کا خزانہ ہاتھ آگیا ہے کہ وہ بات کو خود سمجھ سکتا ہے۔ کسی دنیاوی کام کے لئے مثلا" اچھی مٹھائی کہا ملتی ہے، خالص دودھ کہا ملتا ہے، اچھی سبزی کہا ملتی ہے وغیرہ کے لیے تو 10 بندوں سے پوچھو گے لیکن دینی کام کے لئے بس مولوی نے جو بتا دیا ان پہ آنکھیں بند کرکے آگے چلتے رہو۔
ذیل میں، میں
Moonsighting.com
ویب سائٹ سے شوال اور ذولحجہ کے نقشے پیش کر رہا ہوں میں یہ ویب سائٹ کئی سالوں سے استعمال کر رہا ہوں میں نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب، ترکی وغیرہ بھی اسی کے مطابق اپنے رمضان اور عید کرتے ہیں۔۔
تین 3 جون 2019 کا نقشہ:۔
جسمیں بتایا گیا ہے کہ چاند نے جنم لے لیا ہے۔۔۔۔۔

چار 4 جون 2019 کا نقشہ:۔

یکم 1 اگست 2019 کا نقشہ


دوم 2 اگست 2019 کا نقشہ


Last edited: