کمرہ عدالت سے براہ راست۔ نوازشریف کے وکیل نے تمام ثبوت اور گواہان پیش کردیئے۔ اب یہ مقدمہ ختم سمجھیں۔
----------------------------------------------------------------------
مائی لارڈ،
آپ تو جانتے ہیں کہ 1980 میں نہ تو انٹرنیٹ تھا، نہ ہی فیکس کی سہولت اتنی عام تھی
نہ ہی موبائل بینکنگ تھی اور نہ ہی کمپیوٹرز اور پرنٹنگ۔
اس وقت حاجی شریف مرحوم نے قطری شہزادے کو جو 12 ملین رہال دیئے تھے، وہ موجودہ دور کی بنکنگ کے غیرروایتی طریقوں کی بجائے بنی نوع انسان کی تاریخ کے سب سے مستند اور قابل اعتبار زریعے سے بھیجے گئے تھے۔
جج: وہ کونسا طریقہ تھا؟
مائی لارڈ، حاجی شریف نے اس مقصد کیلئے ڈھائی سو ایماندار کھوتوں کو منتخب کیا، انہیں آرٹیکل 62، 63 پر پرکھا، ان سے حلف لیا گیا اور پھر ان پر بوریوں میں ساری رقم لاد کر بلوچستان گوادر کے مقام سے پہلے مسقط بھجوائی گئی، وہاں سے کھوتوں کی یہ ٹریل انٹوں کی مدد سے دوحہ منتقل کی گئی۔
جج: کیا آپ ان کھوتوں کو عدالت میں گواہی کیلئے پیش کرسکتے ہیں؟
مائی لارڈ، آپ تو جانتے ہیں کہ کھوتے کی اوسط عمر دس، پندرہ سال سے زیادہ نہیں ہوتی۔ 1980 میں حاجی شریف کے 12 ملین ریال کی ترسیل میں کام آنے والے تمام کھوتے مرچکے ہیں ۔ ۔ ۔ اگر آپ کہیں تو ان کی اولاد گواہی کیلئے عدالت میں پیش کرسکتے ہیں۔
عدالت: چلیں ان کھوتوں کے بچوں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
اردلی نے آواز لگائی، کھوتے کے بچے حاضر ہوں ۔ ۔ ۔ ۔
تھوڑی دیر بعد سعد رفیق، طلال چوہدری اور دانیال عزیز عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑے تھے ۔ ۔ ۔
[FONT=&]اردلی نے آواز لگائی، کھوتے کے بچے حاضر ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ [/FONT] [FONT=&]تھوڑی دیر بعد سعد رفیق، طلال چوہدری اور دانیال عزیز عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑے تھے ۔ ۔ ۔