ایم ایچ 17 ٹرائبیونل کی قرارداد پر روس کا ویٹو
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ اس طیارے کو روس کے فراہم کردہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا
روس نے ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کی تباہی کے معاملے میں مشتبہ افراد پر مقدمہ چلانے کے لیے عالمی ٹرائبیونل بنانے کے مطالبے والی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔
ملائیشیا، ہالینڈ، آسٹریلیا، بیلجیم اور یوکرین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس ٹرائبيونل کی تشکیل سے متعلق قرارداد پیش کی تھی۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے جہاں روس نے اسے ویٹو کر دیا وہیں 11 نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ تین ارکان چین، انگولا اور وینیزویلا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والے اس طیارے کو 17 جولائی 2014 کو مشرقی یوکرین کے اوپر مار گرایا گیا تھا اور اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے 196 کا تعلق ہالینڈ سے تھا۔
جس جگہ یہ طیارہ گرا وہ علاقہ روس نواز باغیوں کے زیرِ اثر تھا تاہم باغیوں نے جہاز مار گرانے کے الزام کو رد کر دیا تھا۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ اس طیارے کو روس کے فراہم کردہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
روس کے مندوب کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ذرائع ابلاغ میں جارحانہ انداز میں پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے
روس بھی ان الزامات سے انکار کرتا آیا ہے اور اس کا الزام ہے کہ طیارہ یوکرینی حکومت کے فوجیوں نے مار گرایا تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوتن پہلے ہی اس ٹرائبیونل کی تشکیل کی تجویز کو قبل از وقت اور غیر تعمیری قرار دے چکے ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ اس معاملے میں پہلے سے جاری تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ایک بین الاقوامی ٹرائبيونل کی تشکیل درست نہیں ہوگی۔
قرارداد ویٹو کیے جانے پر اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے کہا کہ روس نے ظالمانہ انداز میں صدمے کا شکار اقوام سے اٹھنے والی عوامی آواز کو نظرانداز کر دیا ہے۔
تاہم روس کے مندوب کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ذرائع ابلاغ میں جارحانہ انداز میں پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے اور روسی تفتیش کاروں کو جائے حادثہ تک مکمل رسائی بھی نہیں دی گئی۔
روس نے اس قرارداد کے بدلے میں ایک متبادل قرارداد بھی تیار کی ہے جس میں ٹرائبیونل کا تو ذکر نہیں لیکن ایک مکمل عالمی تحقیقات کا مطالبہ ضرور کیا گیا ہے۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ اس طیارے کو روس کے فراہم کردہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا
روس نے ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کی تباہی کے معاملے میں مشتبہ افراد پر مقدمہ چلانے کے لیے عالمی ٹرائبیونل بنانے کے مطالبے والی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔
ملائیشیا، ہالینڈ، آسٹریلیا، بیلجیم اور یوکرین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس ٹرائبيونل کی تشکیل سے متعلق قرارداد پیش کی تھی۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے جہاں روس نے اسے ویٹو کر دیا وہیں 11 نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ تین ارکان چین، انگولا اور وینیزویلا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والے اس طیارے کو 17 جولائی 2014 کو مشرقی یوکرین کے اوپر مار گرایا گیا تھا اور اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے 196 کا تعلق ہالینڈ سے تھا۔
جس جگہ یہ طیارہ گرا وہ علاقہ روس نواز باغیوں کے زیرِ اثر تھا تاہم باغیوں نے جہاز مار گرانے کے الزام کو رد کر دیا تھا۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ اس طیارے کو روس کے فراہم کردہ میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
روس کے مندوب کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ذرائع ابلاغ میں جارحانہ انداز میں پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے
روس بھی ان الزامات سے انکار کرتا آیا ہے اور اس کا الزام ہے کہ طیارہ یوکرینی حکومت کے فوجیوں نے مار گرایا تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوتن پہلے ہی اس ٹرائبیونل کی تشکیل کی تجویز کو قبل از وقت اور غیر تعمیری قرار دے چکے ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ اس معاملے میں پہلے سے جاری تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ایک بین الاقوامی ٹرائبيونل کی تشکیل درست نہیں ہوگی۔
قرارداد ویٹو کیے جانے پر اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے کہا کہ روس نے ظالمانہ انداز میں صدمے کا شکار اقوام سے اٹھنے والی عوامی آواز کو نظرانداز کر دیا ہے۔
تاہم روس کے مندوب کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ذرائع ابلاغ میں جارحانہ انداز میں پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے اور روسی تفتیش کاروں کو جائے حادثہ تک مکمل رسائی بھی نہیں دی گئی۔
روس نے اس قرارداد کے بدلے میں ایک متبادل قرارداد بھی تیار کی ہے جس میں ٹرائبیونل کا تو ذکر نہیں لیکن ایک مکمل عالمی تحقیقات کا مطالبہ ضرور کیا گیا ہے۔