M_Y_Haider
Voter (50+ posts)
Nice step but again all developments are just for Lahore, why not for other cities of Punjab?
لاہور کے لیے تیز رفتار میٹرو بس سروس
پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے لوڈشیڈنگ سے پریشان لاہور کے طلبہ کو ایک انوکھا مشورہ دیا ہے کہ وہ دس روپے کا ٹکٹ لے کر اپنی کتب سمیت ائر کنڈیشنڈ بس میں بیٹھ جایا کریں اور سفر کے دوران نہ صرف گرمی سے بچیں بلکہ اپنی پڑھائی بھی مکمل کریں۔
آج کل ویسے بھی لاہور کی متعدد اہم شاہراہیں ادھڑی ہوئی ہیں کیونکہ پنجاب کی حکومت شہر میں تیز رفتار بسوں کا ایک ایسا نظام متعارف کرواہی ہے جو اس سے پہلے پورے پاکستان میں کہیں نہیں ہے۔
لاہور کے لیے تیز رفتار میٹرو بس سروس
پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے لوڈشیڈنگ سے پریشان لاہور کے طلبہ کو ایک انوکھا مشورہ دیا ہے کہ وہ دس روپے کا ٹکٹ لے کر اپنی کتب سمیت ائر کنڈیشنڈ بس میں بیٹھ جایا کریں اور سفر کے دوران نہ صرف گرمی سے بچیں بلکہ اپنی پڑھائی بھی مکمل کریں۔
آج کل ویسے بھی لاہور کی متعدد اہم شاہراہیں ادھڑی ہوئی ہیں کیونکہ پنجاب کی حکومت شہر میں تیز رفتار بسوں کا ایک ایسا نظام متعارف کرواہی ہے جو اس سے پہلے پورے پاکستان میں کہیں نہیں ہے۔
ان تیز رفتار بسوں کو چلانے کے لیے سڑکوں پر الگ ٹریک تعمیر کیے جارہے ہیں اور یہ بسیں صرف ایک گھنٹے میں شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے پہنچ جائیں گی۔
تیز رفتار بسوں کا یہ منصوبہ ترکی کے ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اس منصوبہ پر بیس ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
ان بسوں کے لیے جو دوطرفہ ٹریک تعمیر ہورہا ہے اس کی لمبائی تیس کلومیٹر ہے اور اس دس میٹر چوڑائی والے ٹریک کو میٹرو بس کوریڈور کا نام دیا گیا ہے۔
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے عہدیدار محمد عزیز شاہ نے بتایا کہ اس ٹریک پر ابتدائی طور پر پنتالیس بسیں چلائی جائیں گے اور ان تیز رفتار بسوں کی لمبائی اٹھارہ میٹر ہوگی جو کہ عام بسوں سے چھ میٹر لمبی ہوں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان بسوں میں ایک وقت کم از کم ایک سو بیس سے ایک سو چالیس تک مسافر سوار ہوسکیں گے اور ان بسوں کے ذریعے روزانہ ساٹھ ہزار افراد سفر کرسکیں گے۔
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے مطابق ایک بس روزانہ سولہ گھنٹے چلا کرے گی جس کا آغاز صبح ساڑھے چھ بجے ہو کر رات ساڑھے دس بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔
تیز رفتار بسوں کا یہ منصوبہ ترکی کے ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اس منصوبہ پر بیس ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
ان بسوں کے لیے جو دوطرفہ ٹریک تعمیر ہورہا ہے اس کی لمبائی تیس کلومیٹر ہے اور اس دس میٹر چوڑائی والے ٹریک کو میٹرو بس کوریڈور کا نام دیا گیا ہے۔
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے عہدیدار محمد عزیز شاہ نے بتایا کہ اس ٹریک پر ابتدائی طور پر پنتالیس بسیں چلائی جائیں گے اور ان تیز رفتار بسوں کی لمبائی اٹھارہ میٹر ہوگی جو کہ عام بسوں سے چھ میٹر لمبی ہوں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان بسوں میں ایک وقت کم از کم ایک سو بیس سے ایک سو چالیس تک مسافر سوار ہوسکیں گے اور ان بسوں کے ذریعے روزانہ ساٹھ ہزار افراد سفر کرسکیں گے۔
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے مطابق ایک بس روزانہ سولہ گھنٹے چلا کرے گی جس کا آغاز صبح ساڑھے چھ بجے ہو کر رات ساڑھے دس بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔
"تیس کلو میٹر لمبے ٹریک پر انتیس سٹاپ بنائیں گے اور ہر تین منٹوں کے وقفے کے بعد دوسری بس آئی گی۔ ان کے مطابق میٹرو بس کوریڈور میں مسافروں کے لیے بیت الخلا بھی تعیمر کیے جائیں گے۔"
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی
عزیز شاہ کا کہنا ہے کہ تیس کلو میٹر لمبے ٹریک پر انتیس سٹاپ بنائیں گے اور ہر تین منٹوں کے وقفے کے بعد دوسری بس آئی گی۔ ان کے مطابق میٹرو بس کوریڈور میں مسافروں کے لیے بیت الخلا بھی تعیمر کیے جائیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ای ٹکٹ نظام متعارف کروایا جارہا ہے اور مسافروں کو بس میں سوار ہونے سے قبل سمارٹ کارڈر یا کوپن کے ذریعے کرائے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ اسی وجہ سے بس میں کوئی کنڈکٹر نہیں ہوں گے بلکہ بس سٹاب پر نصب مشین پر ہی سمارٹ کارڈر یا پھر کوپن سے کرائے کی مطلوبہ رقم ادا ہوجائے گی۔ تاہم ابھی ان بسوں میں سفرکرنے والے مسافروں کے لیے کرائے کا تعین نہیں کیا گیا۔
کمپنی کے جنرل مینجر نے بتایا کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ سے گجو متہ تک ٹریک تعمیر کرنے کا فیصلہ ایک غیر ملکی کمپنی کے سروے کی روشنی میں کیا گیا کیونکہ کمپنی کے سروے کے مطابق یہ لاہور کے وہ دو سرے ہیں جہاں سے سب سے زیادہ لوگوں پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرکے شہر پہنچتے ہیں۔
جنرل مینجر عزیز شاہ کے مطابق نیلامی کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ میٹرو بس کوریڈور پر کونسا آپریٹر بسیں چلائے گا۔ان کے بقول نیلامی میں کامیاب ہونے والے آپریٹر ہی فیصلہ کرے گا کہ کونسے ملک سے نئی بسیں لی جائیں گے۔
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ شہر کے دیگر سات روٹوں پر اسی طرح کی تیز رفتار بسوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیے جائیں گے۔
جہاں صوبائی دارالحکومت لاہور کے باسی اس بات پر خوش ہیں ان کے شہر میں تیز رفتار پبلک بسیں چلیں گے وہیں
جنوبی پنجاب میں رہنے والے لوگوں کے موقف کو بھی تقویت ملے گی کہ تمام فنڈز لاہور میں خرچ کردیے جاتے ہیں اور ان کے علاقے ایسے منصوبوں سے محروم ہیں۔
Source: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/07/120711_lahore_metro_bus_tim.shtml
حکام کا کہنا ہے کہ ان بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ای ٹکٹ نظام متعارف کروایا جارہا ہے اور مسافروں کو بس میں سوار ہونے سے قبل سمارٹ کارڈر یا کوپن کے ذریعے کرائے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ اسی وجہ سے بس میں کوئی کنڈکٹر نہیں ہوں گے بلکہ بس سٹاب پر نصب مشین پر ہی سمارٹ کارڈر یا پھر کوپن سے کرائے کی مطلوبہ رقم ادا ہوجائے گی۔ تاہم ابھی ان بسوں میں سفرکرنے والے مسافروں کے لیے کرائے کا تعین نہیں کیا گیا۔
کمپنی کے جنرل مینجر نے بتایا کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ سے گجو متہ تک ٹریک تعمیر کرنے کا فیصلہ ایک غیر ملکی کمپنی کے سروے کی روشنی میں کیا گیا کیونکہ کمپنی کے سروے کے مطابق یہ لاہور کے وہ دو سرے ہیں جہاں سے سب سے زیادہ لوگوں پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرکے شہر پہنچتے ہیں۔
جنرل مینجر عزیز شاہ کے مطابق نیلامی کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ میٹرو بس کوریڈور پر کونسا آپریٹر بسیں چلائے گا۔ان کے بقول نیلامی میں کامیاب ہونے والے آپریٹر ہی فیصلہ کرے گا کہ کونسے ملک سے نئی بسیں لی جائیں گے۔
لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ شہر کے دیگر سات روٹوں پر اسی طرح کی تیز رفتار بسوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیے جائیں گے۔
جہاں صوبائی دارالحکومت لاہور کے باسی اس بات پر خوش ہیں ان کے شہر میں تیز رفتار پبلک بسیں چلیں گے وہیں
جنوبی پنجاب میں رہنے والے لوگوں کے موقف کو بھی تقویت ملے گی کہ تمام فنڈز لاہور میں خرچ کردیے جاتے ہیں اور ان کے علاقے ایسے منصوبوں سے محروم ہیں۔
Source: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/07/120711_lahore_metro_bus_tim.shtml
Last edited by a moderator: