مولانا ایک چلتی پھرتی اسلامی لائبریری تھے ۔ کہتے ہیں ‘ جب حکیم صاحب کی حکمت جوان ہوتی ہے تو حکیم خود ضعیف ہو چکا ہوتاہے۔ مولانا صاحب کے دینی علم سے پیاسے فیضیاب ہوتے رہے ۔ وہ امن کے داعی اور شعیہ سنی اتحاد کے پیکر تھے ۔انکی رحلت کا صدمہ انکے چاہنے والوں کی آنکھیں پر نم کرتا رہے گا ۔رہے نام الله کا‘ موت سے کس کو انکاری ہے ‘ آج انکی تو کل اپنی باری ہے ۔ الله تعائ مولانا صاحب کو جنت کے اعلئ درجات سے نوازے‘آمین ۔ کوئ بھائ مولانا کی تاریخ پیدائش اور انکی تصانیف بھی متعارف کروادے۔۔