karachiwala
Prime Minister (20k+ posts)
Following is from an email that I received. I am leaving the whole text intact w/o making any changes. Please pay special attention to the name of the writer at the bottom:
فرض كرتے ہيں ايک شخص برى نيت سے آپ كے پاس آتا ہے، تاكہ يہ سوال اس طرح كرے كہ يا تو آپ كا ايمان شكستہ ہو كر رہ جائے يا پهر آپ سے جواب نہ بن پڑے اور وہ آپ كو شرمسار كر جائے!!!
تو كيا پهر آپ جواب دينا جانتے ہيں؟
سب سے پہلے: كيا آپ كے پاس دفاع كى كوئى صلاحيت ہے كہ وه كيا حالات تهے جن ميں سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم كو متعدد شادياں كرنا پڑيں؟
ليجيئے يہ ہے جواب.... در حقيقت يہ جواب فاضل استاد جناب عمرو خالد كے ايک ليكچر پر مبنى ہے جو انہوں نے "امہات المؤمنين" پر ديا تها، آپ كى معلومات كيلئے تلخيص و ترجمہ حاضر خدمت ہے:
سب سے پہلے آپ سے ہى ايک سوال:::
آپ صلى الله عليہ وسلم كى زوجات مباركہ كى كل تعداد كيا تهى؟
زوجات رسول صلى الله عليہ وسلم كى كل تعداد 12 ہے.
جب حضور اكرم صلى الله عليہ وسلم كا وصال ہوا تو ان ميں سے 10 حيات تهيں. حضرت خديجہ اور حضرت زينب بنت خزيمہ رضى الله عنہما سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم كى حياتِ مباركہ ميں ہى انتقال فرما چكى تهيں.
آپ سے ہى ميرا دوسرا سوال: كيا آپ كو اپنى امہات ....امہات المؤمنين.... كے اسماءِ مباركہ آتے ہيں؟
الله تبارک و تعالى تمہارى اور ميرى مغفرت فرمائے، ليجيئے، يہ ہيں اسماء مباركہ:
خديجة بنت خويلد
سودة بنت زمعة
عائشة بنت ابي بكر
حفصة بنت عمر
زينب بنت خزيمة
أم سلمة ہند بنت عتبة
زينب بنت جحش
جويرية بنت الحارث
صفية بنت حيي بن أخطب
أم حبيبة رملة بنت ابي سفيان
ماريا بنت شمعون المصرية
ميمونة بنت الحارث
اسماء مباركہ جان لينے كے بعد آپ سے يہ پوچهتے ہيں كہ آپ صلى الله عليہ وسلم سے شادى كے وقت ان ميں سے كتنى كنوارى تهيں اور كتنى پہلے سے شادى شده؟
شادى كے وقت صرف ايک كنوارى تهيں اور وہ ہيں سيده عائشة رضى الله عنہا، جبكہ باقى سب ہى ثيبات تهيں.
كيا سب كى سب عرب تهيں؟
جى ہاں، سب كى عرب تهيں ما سوائے سيده ماريا رضى الله عنہا، وه جزيرة العرب كے باہر سے تهيں اور ان كا تعلق مصر كى كى سر زمين سے تها.
كيا وه سب كى سب مسلمان تهيں؟
جى ہاں، سب كى سب مسلمان تهيں ما سوائے دو كے: سيده صفيہ يہوديہ تهيں اور سيدة ماريا مسيحيہ تهيں، رضي الله عنہن جميعا
اور اب.........
دوسرے سوال كا جواب ديتے ہيں:
كيا آپ صلى الله عليہ وسلم كى ان تمام شاديوں كا سبب شہوت تهى؟
اگر حبيبنا صلى الله عليہ وسلم كى شادى شده زندگى پر ايک نظر ڈالى جائے تو ہم يہ جان ليتے ہيں كہ شہوت تو آپ صلى الله عليہ وسلم كى زندگى سے ختم ہى ہو چكى تهى، ليجئے اس بار عقلى دليل ديتا ہوں:
1. رسول الله صلى الله عليہ وسلم شروع سے ليكر 25 سال كى عمر تک كنوارے رہے.
2. رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے 25 سال سے ليكر 50 سال كى عمر تک (يہ بات ذہن ميں ركهيئے كہ يہى عمر حقيقى شباب كى عمر ہوتى ہے) ايک ايسى عورت سے شادى كيئے ركهى جو كہ نہ صرف آپ صلى الله عليہ وسلم سے 15 برس بڑى تهيں بلكہ اس سے قبل دو اور اشخاص كے نہ صرف نكاح ميں رہ چكى تهيں بلكہ ان سے اولاديں بهى تهيں.
3. رسول الله صلى الله عليہ وسلم 50 سال كى عمر سے 52 سال كى عمر تک بغير شادى كے (بغير بيوى كے) حالت افسوس ميں رہے اپنى پہلى بيوى كى وفات كى وجہ سے.
4. رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے 52 سال كى عمر سے ليكر 60 سال كى عمر كے درميانے عرصے ميں متعدد شادياں كيں (جنكے سياسى، دينى اور معاشرتى وجوہات ہيں، انكى تفصيل ميں بعد ميں بتاؤنگا).
اچها تو پهر......
كيا يہ بات معقول لگتى ہے كہ 52 سال كى عمر كے بعد ہى سارى شہوت كهل كر سامنے آ جاتى ہے؟
اور كيا يه بات بهى معقول ہے كہ شاديوں كو پسند كرنے والا شخص، عين شباب ميں، ايک ايسى ثيب عورت سے شادى كرے جو اس سے پہلے دو شادياں كر چكى ہو اور پهر اس عورت كے ساتهـ بغير كوئى دوسرى شادى كيئے 25 سال بهى گزارے.
اور پهر اس عورت كى وفات كے بعد دو سال تک بغير شادى كيئے ركا رہے صرف اس عورت كى تكريم اور اس كے ساتهـ وفاء كے طور...
سيده خديجة رضى الله عنہا كى وفات كے آپ الله صلى الله عليہ وسلم نے جو شادى فرمائى وہ سيدہ سودہ رضى اللہ عنہا سے تهى، اور بوقت شادى سيده سوده رضى الله عنہا كى عمر اسى (80) سال تهى، يہ زمانہ اسلام ميں ہونے والى پہلى بيوہ تهيں. ان سے سركارِ دوعالم الله صلى الله عليہ وسلم كى شادى كا مقصد نہ صرف ان كى عزت افزائى كرنا تهى بلكہ ان جيسى اور بيوہ خواتين كو معاشرے ميں ايک با عزت مقام عطا فرمانا تها جس كى ابتداء آپ الله صلى الله عليہ وسلم نے خود اپنے آپ سے فرمائى. چاہتے تو آپ الله صلى الله عليہ وسلم صرف دوسروں كو ايسا كرنے كا حكم بهى فرما سكتے تهے مگر نہيں، آپ الله صلى الله عليہ وسلم نے خود يہ عمل فرما كر آئنده بنى نوع آدم كيلئے ايک مثال قائم كر دى.
اچها يہ سب كچهـ كہنے كے بعد ہم يہ نتيجہ اخذ كر سكتے ہيں كہ:
حضور اكرم الله صلى الله عليہ وسلم نے دو طريقوں سے شادياں كيں:
1. محمد رسول الله صلى الله عليہ وسلم بحيثيت ايک مرد (صرف سيدہ خديجہ سے شادى كى)
2. محمد رسول الله صلى الله عليہ وسلم بحيثيت ايک رسول (باقى سارى خواتين سے شادياں كيں)
اچها اب ايک اور سوال پوچهتے ہيں:
كيا محمد رسول الله اكيلے ہى ايسے نبى ہيں جنہوں نے متعدد شادياں كيں يا دوسرے نبيوں نے بهى ايسا كيا؟
جى، اسكا جواب ہاں ميں ہے.
كئى رسولوں اور نبيوں نے (مثال كے طور پر) سيدنا ابراهيم و سيدنا داوود و سيدنا سليمان صلوات الله وسلامہ عليہم أجمعين نے ايسا كيا.
اور يہ سب كچهـ آسمانى كتابوں ميں لكها ہوا ہے، تو پهر بات كيا ہے كہ مغربى ممالک اسى بات كو ہى بنياد بنا كر ہم پر حملے كرتے ہيں؟ جبكہ حقيقت كا وہ نہ صرف اعتراف كرتے ہيں بلكہ يہ سب كچهـ ان كے پاس لكها ہوا بهى ہے.
آئيے اب ان سياسى، اجتماعى اور دينى وجوہات پر بات كرتے ہيں جن كى بناء پر سركارِ دو عالم صلى الله عليه وسلم كو متعدد شادياں كرنا پڑيں:
سب سے پہلى وجہ:
تاكہ اسلام نہايت ہى اہتمام سے اپنى مكمل خصوصيات اور تفاصيل كے ساتهـ (مثال كے طور پر نماز اپنى پورى حركات و سكنات كے ساتهـ) نسل در نسل چلتا جائے. تو اس كيلئے تو بہت ہى ضرورى تها كہ لوگ رسول صلى الله عليہ وسلم كے گهر ميں داخل ہوں اور وہاں سے يہ سارى تفاصيل ملاحظہ كريں اور امت كى تعليم كيلئے عام كريں.
اس مقصد كيلئے الله سبحانہ و تعالى نے سيده عائشه سے رسول اكرم صلى الله عليہ وسلم كى شادى لكهـ دى، ان كى كم عمرى كى بنا پر ان ميں سيكهنے كى صلاحيتيں زيادہ تهيں (عربى مقولہ ہے:العلم في الصغر كالنقش على الحجر- بچپن ميں سيكها ہوا علم پتهر پر نقش كى مانند ہوتا ہے)، اور حضرت عائشہ رضى الله عنہا آپ صلى الله عليہ وسلم كے وصال كے بعد بياليس (42) برس زندہ رہيں اور دين كى ترويج و اشاعت كا كام كيا.
اور آپ رضى الله عنہا لوگوں ميں سب سے زيادہ فرائض و نوافل كا علم ركهنے والى تهيں.
اور زوجات الرسول صلى الله عليہ وسلم سے اجمالى طور پر روايت كردہ احاديث كى تعداد تين ہزار (3000) ہے.
اور جہاں تک حضرت عاشة رضى اللہ عنہا كى كم عمرى كى شادى سے شبہات پيدا كئے جاتے ہيں يہ تو عرب كے صحرا كے دستور تهے كہ ايک تو بچياں بهى ادهر جلدى بلوغت كو پونہچا كرتى تهيں اور دوسرا كم سنى ميں شادياں بهى كى جاتى تهيں، اور پهر يہ دستور اس زمانے ميں صرف عربوں ميں ہى نہيں تها بلكہ روم و فارس ميں بهى يہى ہوتا تها.
دوسرى وجہ:
تاكہ صجابہ كرام كو ايک ايسا رشتے باندهـ ديا جائے جو امت كو مضبوطى سے جكڑے ركهے
يہى وجہ تهى كہ سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم نے سيدنا ابو بكر كى بيٹى سے اور سيدنا عمر بن الخطاب كى ہمشيرہ سے شادى فرمائى
اور سيدنا عثمان سے اپنى دو بيٹيوں كى شادى فرمائى
اور اپنى تيسرى بيٹى كى شادى سيدنا على سے كى
رضي الله عنہم جميعا وأرضاهم
تيسرى وجہ:
بيواؤں كے ساتهـ رحمت والا سلوک اور برتاؤ، چنانچہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے بذات خود بيواؤں (سيدة سودہ ، أم سلمہ اور ام حبيبہ) سے شادياں فرمائيں
چوتهى وجہ:
اسلامى شريعت كا مكمل طور پر نفاذ، چنانچہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے بذات خود اپنے آپ پر لاگو كركے دوسروں اور بعد ميں آنے والے مسلمانوں كيلئے اسوہ بناديا. چاہے يہ بيواؤں كى عزت و تكريم كا معاملہ تها يا اسلام ميں داخل ہونے والے ان نو مسلموں كے ساتهـ رحمت و شفقت كے اظہار كيلئے تها مثال كے طور پر حضرت صفيہ رضى الله عنہا سے شادى جو كہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے ان كے والد كے اسلام ميں داخل ہونے كے بعد فرمائى. اور حضرت صفيہ كى عزت و منزلت كو يہوديوں ميں ايک مثال بنا ديا.
پانچويں وجہ:
محبتِ رسول صلى الله عليہ وسلم تاكہ دنيا كے ہر خطے اور طول و عرض كے ملكوں تک محبتِ رسول صلى اللہ عليہ وسلم لوگوں كے دِلوں ميں گهر كر جائے، اسى وجہ سے سركار رسول صلى الله عليہ وسلم نے سيدہ ماريا (مصريہ) سے شادى كر كے خطہ عرب سے باہر كے ملكوں كو بهى اپنى محبت ميں پرو كر ركهـ ديا، اور اسى طرح سيده جويريہ سے شادى كا معاملہ ہے جو كہ ان كے قبيلہ (بنو المصطلق) كے اسلام لانے كا سبب بنا، حالانكہ اس وقت يہ سارا قبيلہ غزوة بني المصطلق كے بعد مسلمانوں كى قيد ميں تها جو كہ بذاتِ خود ايک بہت ہى مشہور واقعہ ہے.
**** ميں اميد كرتا ہوں كہ جو كچهـ كہا ہے وہ آپ كيلئے نہ صرف يہ كہ دلى اطمئنان كا باعث بنے گا بلكہ ايسے لوگوں كا سامنا كرتے وقت قوت و ثابت قدمى بهى دے گا جو آپ كے ايمان كو متزلزل كرنے يا ہمارے دين اسلام اور نبى اكرم صلى الله عليہ وسلم كى شان ميں زبان درازى كى جرأت كرنے آپ كے سامنے آتے ہيں.
**** اور الله تبارک و تعالى بہتر جانتے ہيں كہ ان سب باتوں كے بيان كرنے سے ميرا مقصد كيا تها
**** ميرى اس ترجمے كى كاوش كيلئے اور آپكو جن لوگوں نے يہ ميل بهيجى ہے ان كيلئے بهى دعا كيجئے تاكہ فرشتے پكار اٹهيں كہ تمہارے لئے بهى اتنا اجر لكهـ ديا گيا ہے.
سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم
كى شاديوں كى كثرت ميں كيا حكمت تهى؟
كيا جواب ديا كرتے ہيں آپ اس سوال كا؟
<img alt="" align="baseline" border="0" hspace="0">
تو كيا پهر آپ جواب دينا جانتے ہيں؟
سب سے پہلے: كيا آپ كے پاس دفاع كى كوئى صلاحيت ہے كہ وه كيا حالات تهے جن ميں سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم كو متعدد شادياں كرنا پڑيں؟
ليجيئے يہ ہے جواب.... در حقيقت يہ جواب فاضل استاد جناب عمرو خالد كے ايک ليكچر پر مبنى ہے جو انہوں نے "امہات المؤمنين" پر ديا تها، آپ كى معلومات كيلئے تلخيص و ترجمہ حاضر خدمت ہے:
سب سے پہلے آپ سے ہى ايک سوال:::
آپ صلى الله عليہ وسلم كى زوجات مباركہ كى كل تعداد كيا تهى؟
زوجات رسول صلى الله عليہ وسلم كى كل تعداد 12 ہے.
جب حضور اكرم صلى الله عليہ وسلم كا وصال ہوا تو ان ميں سے 10 حيات تهيں. حضرت خديجہ اور حضرت زينب بنت خزيمہ رضى الله عنہما سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم كى حياتِ مباركہ ميں ہى انتقال فرما چكى تهيں.
آپ سے ہى ميرا دوسرا سوال: كيا آپ كو اپنى امہات ....امہات المؤمنين.... كے اسماءِ مباركہ آتے ہيں؟
الله تبارک و تعالى تمہارى اور ميرى مغفرت فرمائے، ليجيئے، يہ ہيں اسماء مباركہ:
خديجة بنت خويلد
سودة بنت زمعة
عائشة بنت ابي بكر
حفصة بنت عمر
زينب بنت خزيمة
أم سلمة ہند بنت عتبة
زينب بنت جحش
جويرية بنت الحارث
صفية بنت حيي بن أخطب
أم حبيبة رملة بنت ابي سفيان
ماريا بنت شمعون المصرية
ميمونة بنت الحارث
اسماء مباركہ جان لينے كے بعد آپ سے يہ پوچهتے ہيں كہ آپ صلى الله عليہ وسلم سے شادى كے وقت ان ميں سے كتنى كنوارى تهيں اور كتنى پہلے سے شادى شده؟
شادى كے وقت صرف ايک كنوارى تهيں اور وہ ہيں سيده عائشة رضى الله عنہا، جبكہ باقى سب ہى ثيبات تهيں.
كيا سب كى سب عرب تهيں؟
جى ہاں، سب كى عرب تهيں ما سوائے سيده ماريا رضى الله عنہا، وه جزيرة العرب كے باہر سے تهيں اور ان كا تعلق مصر كى كى سر زمين سے تها.
كيا وه سب كى سب مسلمان تهيں؟
جى ہاں، سب كى سب مسلمان تهيں ما سوائے دو كے: سيده صفيہ يہوديہ تهيں اور سيدة ماريا مسيحيہ تهيں، رضي الله عنہن جميعا
اور اب.........
دوسرے سوال كا جواب ديتے ہيں:
كيا آپ صلى الله عليہ وسلم كى ان تمام شاديوں كا سبب شہوت تهى؟
اگر حبيبنا صلى الله عليہ وسلم كى شادى شده زندگى پر ايک نظر ڈالى جائے تو ہم يہ جان ليتے ہيں كہ شہوت تو آپ صلى الله عليہ وسلم كى زندگى سے ختم ہى ہو چكى تهى، ليجئے اس بار عقلى دليل ديتا ہوں:
1. رسول الله صلى الله عليہ وسلم شروع سے ليكر 25 سال كى عمر تک كنوارے رہے.
2. رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے 25 سال سے ليكر 50 سال كى عمر تک (يہ بات ذہن ميں ركهيئے كہ يہى عمر حقيقى شباب كى عمر ہوتى ہے) ايک ايسى عورت سے شادى كيئے ركهى جو كہ نہ صرف آپ صلى الله عليہ وسلم سے 15 برس بڑى تهيں بلكہ اس سے قبل دو اور اشخاص كے نہ صرف نكاح ميں رہ چكى تهيں بلكہ ان سے اولاديں بهى تهيں.
3. رسول الله صلى الله عليہ وسلم 50 سال كى عمر سے 52 سال كى عمر تک بغير شادى كے (بغير بيوى كے) حالت افسوس ميں رہے اپنى پہلى بيوى كى وفات كى وجہ سے.
4. رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے 52 سال كى عمر سے ليكر 60 سال كى عمر كے درميانے عرصے ميں متعدد شادياں كيں (جنكے سياسى، دينى اور معاشرتى وجوہات ہيں، انكى تفصيل ميں بعد ميں بتاؤنگا).
اچها تو پهر......
كيا يہ بات معقول لگتى ہے كہ 52 سال كى عمر كے بعد ہى سارى شہوت كهل كر سامنے آ جاتى ہے؟
اور كيا يه بات بهى معقول ہے كہ شاديوں كو پسند كرنے والا شخص، عين شباب ميں، ايک ايسى ثيب عورت سے شادى كرے جو اس سے پہلے دو شادياں كر چكى ہو اور پهر اس عورت كے ساتهـ بغير كوئى دوسرى شادى كيئے 25 سال بهى گزارے.
اور پهر اس عورت كى وفات كے بعد دو سال تک بغير شادى كيئے ركا رہے صرف اس عورت كى تكريم اور اس كے ساتهـ وفاء كے طور...
سيده خديجة رضى الله عنہا كى وفات كے آپ الله صلى الله عليہ وسلم نے جو شادى فرمائى وہ سيدہ سودہ رضى اللہ عنہا سے تهى، اور بوقت شادى سيده سوده رضى الله عنہا كى عمر اسى (80) سال تهى، يہ زمانہ اسلام ميں ہونے والى پہلى بيوہ تهيں. ان سے سركارِ دوعالم الله صلى الله عليہ وسلم كى شادى كا مقصد نہ صرف ان كى عزت افزائى كرنا تهى بلكہ ان جيسى اور بيوہ خواتين كو معاشرے ميں ايک با عزت مقام عطا فرمانا تها جس كى ابتداء آپ الله صلى الله عليہ وسلم نے خود اپنے آپ سے فرمائى. چاہتے تو آپ الله صلى الله عليہ وسلم صرف دوسروں كو ايسا كرنے كا حكم بهى فرما سكتے تهے مگر نہيں، آپ الله صلى الله عليہ وسلم نے خود يہ عمل فرما كر آئنده بنى نوع آدم كيلئے ايک مثال قائم كر دى.
اچها يہ سب كچهـ كہنے كے بعد ہم يہ نتيجہ اخذ كر سكتے ہيں كہ:
حضور اكرم الله صلى الله عليہ وسلم نے دو طريقوں سے شادياں كيں:
1. محمد رسول الله صلى الله عليہ وسلم بحيثيت ايک مرد (صرف سيدہ خديجہ سے شادى كى)
2. محمد رسول الله صلى الله عليہ وسلم بحيثيت ايک رسول (باقى سارى خواتين سے شادياں كيں)
اچها اب ايک اور سوال پوچهتے ہيں:
كيا محمد رسول الله اكيلے ہى ايسے نبى ہيں جنہوں نے متعدد شادياں كيں يا دوسرے نبيوں نے بهى ايسا كيا؟
جى، اسكا جواب ہاں ميں ہے.
كئى رسولوں اور نبيوں نے (مثال كے طور پر) سيدنا ابراهيم و سيدنا داوود و سيدنا سليمان صلوات الله وسلامہ عليہم أجمعين نے ايسا كيا.
اور يہ سب كچهـ آسمانى كتابوں ميں لكها ہوا ہے، تو پهر بات كيا ہے كہ مغربى ممالک اسى بات كو ہى بنياد بنا كر ہم پر حملے كرتے ہيں؟ جبكہ حقيقت كا وہ نہ صرف اعتراف كرتے ہيں بلكہ يہ سب كچهـ ان كے پاس لكها ہوا بهى ہے.
آئيے اب ان سياسى، اجتماعى اور دينى وجوہات پر بات كرتے ہيں جن كى بناء پر سركارِ دو عالم صلى الله عليه وسلم كو متعدد شادياں كرنا پڑيں:
سب سے پہلى وجہ:
تاكہ اسلام نہايت ہى اہتمام سے اپنى مكمل خصوصيات اور تفاصيل كے ساتهـ (مثال كے طور پر نماز اپنى پورى حركات و سكنات كے ساتهـ) نسل در نسل چلتا جائے. تو اس كيلئے تو بہت ہى ضرورى تها كہ لوگ رسول صلى الله عليہ وسلم كے گهر ميں داخل ہوں اور وہاں سے يہ سارى تفاصيل ملاحظہ كريں اور امت كى تعليم كيلئے عام كريں.
اس مقصد كيلئے الله سبحانہ و تعالى نے سيده عائشه سے رسول اكرم صلى الله عليہ وسلم كى شادى لكهـ دى، ان كى كم عمرى كى بنا پر ان ميں سيكهنے كى صلاحيتيں زيادہ تهيں (عربى مقولہ ہے:العلم في الصغر كالنقش على الحجر- بچپن ميں سيكها ہوا علم پتهر پر نقش كى مانند ہوتا ہے)، اور حضرت عائشہ رضى الله عنہا آپ صلى الله عليہ وسلم كے وصال كے بعد بياليس (42) برس زندہ رہيں اور دين كى ترويج و اشاعت كا كام كيا.
اور آپ رضى الله عنہا لوگوں ميں سب سے زيادہ فرائض و نوافل كا علم ركهنے والى تهيں.
اور زوجات الرسول صلى الله عليہ وسلم سے اجمالى طور پر روايت كردہ احاديث كى تعداد تين ہزار (3000) ہے.
اور جہاں تک حضرت عاشة رضى اللہ عنہا كى كم عمرى كى شادى سے شبہات پيدا كئے جاتے ہيں يہ تو عرب كے صحرا كے دستور تهے كہ ايک تو بچياں بهى ادهر جلدى بلوغت كو پونہچا كرتى تهيں اور دوسرا كم سنى ميں شادياں بهى كى جاتى تهيں، اور پهر يہ دستور اس زمانے ميں صرف عربوں ميں ہى نہيں تها بلكہ روم و فارس ميں بهى يہى ہوتا تها.
دوسرى وجہ:
تاكہ صجابہ كرام كو ايک ايسا رشتے باندهـ ديا جائے جو امت كو مضبوطى سے جكڑے ركهے
يہى وجہ تهى كہ سركار دوعالم صلى الله عليہ وسلم نے سيدنا ابو بكر كى بيٹى سے اور سيدنا عمر بن الخطاب كى ہمشيرہ سے شادى فرمائى
اور سيدنا عثمان سے اپنى دو بيٹيوں كى شادى فرمائى
اور اپنى تيسرى بيٹى كى شادى سيدنا على سے كى
رضي الله عنہم جميعا وأرضاهم
تيسرى وجہ:
بيواؤں كے ساتهـ رحمت والا سلوک اور برتاؤ، چنانچہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے بذات خود بيواؤں (سيدة سودہ ، أم سلمہ اور ام حبيبہ) سے شادياں فرمائيں
چوتهى وجہ:
اسلامى شريعت كا مكمل طور پر نفاذ، چنانچہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے بذات خود اپنے آپ پر لاگو كركے دوسروں اور بعد ميں آنے والے مسلمانوں كيلئے اسوہ بناديا. چاہے يہ بيواؤں كى عزت و تكريم كا معاملہ تها يا اسلام ميں داخل ہونے والے ان نو مسلموں كے ساتهـ رحمت و شفقت كے اظہار كيلئے تها مثال كے طور پر حضرت صفيہ رضى الله عنہا سے شادى جو كہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے ان كے والد كے اسلام ميں داخل ہونے كے بعد فرمائى. اور حضرت صفيہ كى عزت و منزلت كو يہوديوں ميں ايک مثال بنا ديا.
پانچويں وجہ:
محبتِ رسول صلى الله عليہ وسلم تاكہ دنيا كے ہر خطے اور طول و عرض كے ملكوں تک محبتِ رسول صلى اللہ عليہ وسلم لوگوں كے دِلوں ميں گهر كر جائے، اسى وجہ سے سركار رسول صلى الله عليہ وسلم نے سيدہ ماريا (مصريہ) سے شادى كر كے خطہ عرب سے باہر كے ملكوں كو بهى اپنى محبت ميں پرو كر ركهـ ديا، اور اسى طرح سيده جويريہ سے شادى كا معاملہ ہے جو كہ ان كے قبيلہ (بنو المصطلق) كے اسلام لانے كا سبب بنا، حالانكہ اس وقت يہ سارا قبيلہ غزوة بني المصطلق كے بعد مسلمانوں كى قيد ميں تها جو كہ بذاتِ خود ايک بہت ہى مشہور واقعہ ہے.
**** ميں اميد كرتا ہوں كہ جو كچهـ كہا ہے وہ آپ كيلئے نہ صرف يہ كہ دلى اطمئنان كا باعث بنے گا بلكہ ايسے لوگوں كا سامنا كرتے وقت قوت و ثابت قدمى بهى دے گا جو آپ كے ايمان كو متزلزل كرنے يا ہمارے دين اسلام اور نبى اكرم صلى الله عليہ وسلم كى شان ميں زبان درازى كى جرأت كرنے آپ كے سامنے آتے ہيں.
**** اور الله تبارک و تعالى بہتر جانتے ہيں كہ ان سب باتوں كے بيان كرنے سے ميرا مقصد كيا تها
**** ميرى اس ترجمے كى كاوش كيلئے اور آپكو جن لوگوں نے يہ ميل بهيجى ہے ان كيلئے بهى دعا كيجئے تاكہ فرشتے پكار اٹهيں كہ تمہارے لئے بهى اتنا اجر لكهـ ديا گيا ہے.
<img alt="" align="baseline" border="0" hspace="0">
الْلَّهُم صَلّ عَلَى مُحَمَّد وَعَلَى آَل مُحَمِّد كَمَا صَلَّيْت عَلَى إِبْرَاهِيْم وَآَل إِبْرَاهِيْم إِنَّك حَمِيْد مَجِيْد
الْلَّهُم بَارِك عَلَى مُحَمَّد وَعَلَى آَل مُحَمِّد كَمَا بَارْكتَ عَلَى إِبْرَاهِيْم وَآَل إِبْرَاهِيْم إِنَّك حَمِيْد مَجِيْد
<img alt="" align="baseline" border="0" hspace="0">
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاتہ
محمد سليم / شانتو - چائنا
<img alt="" align="baseline" border="0" hspace="0">
Last edited by a moderator: