Mansehra Ka aik Khass Raaz

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)
مانسہرہ کا ایک خاص راز


دانیال شاہ

mansehra-1-600x360.jpg


میں یہ سوچتا ہوں کہ کچھ تاریخی اور سیاسی مناظر ایسے بھی ہوتے ہیں جو زندگی بدل کر رکھ دیتے ہیں۔ یہ سوچتے ہوئے میں کوہ قراقرم ہائی وے کی سیر کے لیے گیا اور راستے میں پہلا پڑاو مانسہرہ میں کیا جو اسلام آباد سے 160 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ میں اپنے دوست فہیم اعوان جو ہزارہ یونیورسٹی میں ایک پروفیسر ہیں کے گھر میں رکا۔ میں تیسری صدی قبل مسیح کے دوران اشوکا کی کچھ آرکیالوجیکل جگہوں کو دیکھنا چاہتا تھا۔


اس کی بجائے فہیم نے مجھے سکھ ورثے کی اہم جگہ دیکھنے پر آمادہ کر لیا جو ہزارہ میں واقع ہے۔ مانسہرہ این 25 اور این 15کے بیچ واقع ہے یہ دونوں سڑکیں گلگت بلتستان کی طرف جاتی ہیں ۔ مانسہرہ جو 19ویں صدی میں ہندو آبادی کا گڑھ تھا تقسیم ہند کے وقت اس کی آبادی میں ایک واضح بدلاو واقع ہوا کیونکہ بہت سے سکھ بھارت ہجرت کر گئے۔ انہوں نے اپنے پیچھے بہت سی تاریخی عمارتیں چھوڑیں جن میں ان کی مذہبی عمارات مارکیٹیں عمارات اور زمینیں شامل تھیں
[FONT=&amp]

[/FONT]
mansehra-2-600x360.jpg


اس دن موسم بہت خوشگوار تھا۔ ہمیں سفر کرتے ہوئے بہت سی تنگ سڑکوں سے گزرنا پڑا۔ ہم ایک 1937 کے تعمیر کردہ گردوارہ جا کر رکے۔ اس گردوارے کو ایک پبلک لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا ہےاور اس کا نام مانسہرہ میونسپل لائبریری رکھا گیا ہے۔ مین کشمیر روڈ پر تین منزلہ عمارت ہے جسے کشمیر مارکیٹ کہا جاتا ہے۔


اس عمارت کے سامنے بالکونی پر بہت خوبصورت تین کونوں والے دروازے موجود ہیں۔ پہلی منزل پر تین لکڑی کی کھڑکیاں ہیں ۔ گراونڈ فلور پر ماربل نیٹ میں چار کھنڈے موجود ہیں جو سکھوں کے مذہبی علامات کے عکاس ہیں۔ عمارت کے بلکل درمیان میں اندر جانے کا راستہ ہے جو ایک لکڑی کا بنا دروازہ ہے جس پر لکھا ہے 'گردوارہ گرو سنگھ سبھا' ۔ یہ الفاظ انگریزی، اردو، پنجابی اور گرمخی زبان میں لکھے گئے ہیں۔ اندر جاتے ہی ایک بڑا ہال ہے جس میں کالی اور سفید ٹائلیں لگائی گئی ہیں۔ بلڈنگ کا اندرونی حصہ پھولوں کے نمونے سے سجایا گیا ہے ۔ دیواروں اور چھت پر سکھوں کی کہانیاں پینٹنگ کے ذریعے لکھی گئی ہیں . اندر تینوں اطراف میں کتابیں رکھی گئی ہیں اور ساتھ کچھ اخبار ریڈنگ ٹیبلز بھی موجود ہیں
[FONT=&amp]

[/FONT]
mansehra-3-600x360.jpg


وہاں موجود لوگ اخبار پڑھنے میں مصروف تھے جب کہ کچھ طلبا کونے میں بیٹھ کر کتابوں کا مطالعہ کر رہے تھے۔وہاں موجود خاموشی سے ایسا کسی طرح بھی محسوس نہیں ہوتا ہے کہ یہ ایک مارکیٹ ہے۔ فہیم نے مجھے اسسٹنٹ لائبریرین سے ملوایا جن کا نام نثار احمد ہے اور ان کی عمر 40 کے قریب ہے۔ انہوں نے چہرے پر داڑھی سجا رکھی ہے اور شلوار قمیض اور نماز پڑھنے والی ٹوپی پہنے ہوئے ہیں۔


احمد کے مطابق اس لائبریری میں 10000 سے زیادہ کتابیں موجود ہیں اور ہر شعبہ سے متعلق علم کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے ۔ وہاں 14 مختلف اخبار بھی موجود ہیں۔ یہ لائبریری صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کھلی رہتی ہے اور صرف جمعہ کے دن بند ہوتی ہے۔ اس لائبریری کی ماہانہ ممبر شپ صرف 20 روپے میں حاصل کی جا سکتی ہے۔ بچوں کے لیے یہ صرف 10 روپے میں دستیاب ہے۔ لائبریری کی تصاویر لینے اور دوسرے حقائق نوٹ کرنے کے بعد میں ایک بار پھر شہر کی گہما گہمی سے بھری زندگی
میں واپس آ گیا اور اس خاموشی بھرے خوبصورت منظر کو پیچھے چھوڑ دیا
[FONT=&amp]

[/FONT]
mansehra-4-600x360.jpg
 

Back
Top