Mandela Aur Apne Mandailay! By Irshad Bhatti (Dated: 12 July 2018)

Kamran Stu

MPA (400+ posts)
223.jpg

Latest Artilce / URDU COLUMNS of Irshad Bhatti
Published in Jang, 12 July 2018

61126.jpg
 

Kamran Stu

MPA (400+ posts)
Nailed it.

اب خود ہی بتائیںمیں میں کرتے اپنے خالی برتنوں میں کوئی اس قابل کہ منڈیلا چھوڑیں ، لیڈر ہی کہلا سکے، یوٹرنوں کے بادشاہ، اپنی ذاتوں ، اولادوں، جائیدادوں کیلئے جیتے مرتے ،جھوٹ منافقت کے شاہکار ،سیاست جن کیلئے کاروبار ،احساسِ کمتری اور احساسِ برتری کے درمیاں جھولے مائیاں کرتے ،جن کی باتوں سے وعدوں تک سب ملاوٹ زدہ ، جنہیں اول تا آخر حکمرانیوں کی لت ،چسکہ ،شوق ، انہیں چھوڑیں ، اپنی قوم مطلب اپنا حال ملاحظہ کر لیں جو اور بھی بدتر ،ایک ہی سوراخ سے بار بار ڈسے جانے والے ،راشن کارڈ ،ہیلتھ کارڈ ، رزلٹ کارڈ اُٹھائے کسی نہ کسی چوکھٹ پر سجدہ ریز ،دماغ غلامی سے بھرا ہوا ،پیٹ بھوک سے لبالب ،ہنرکوئی ہے نہیں، کلر کی جتنی مرضی کروا لو ، ہر چھوٹے نے ایک بڑا پکڑا، جانوروں کی انتڑیوں سے گھی بنانے سے کھوتے کا گوشت کھلا نے تک ،زندوں کی جیبیں کاٹنے سے مردوں کے کفن کھینچتے تک ،منہ پر خوشامدیں کرنے سے پیٹھ پیچھے برائیاں کرنے تک ،90سالہ مائی کو لوٹنے سے 4سالہ بچی کی جسمانی زیادتی تک، ہر دونمبری ،ہر برائی میں ماہر ،خود انحصار ، خود کفیل ،با ضمیرایسے کہ ایک مرلے زمین کیلئے سگا بھائی سگے بھائی کو ما ر دے اور چار چار ہٹے کٹے بیٹوں کے ہوتے ہوئے ماں کوڑے کے ڈھیر پر بیٹھی ہوئی ، یہ انہی رہنماؤں اور قوم کا تال میل کہ آج سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں ۔
 

چھومنتر

Minister (2k+ posts)
Nailed it.

اب خود ہی بتائیںمیں میں کرتے اپنے خالی برتنوں میں کوئی اس قابل کہ منڈیلا چھوڑیں ، لیڈر ہی کہلا سکے، یوٹرنوں کے بادشاہ، اپنی ذاتوں ، اولادوں، جائیدادوں کیلئے جیتے مرتے ،جھوٹ منافقت کے شاہکار ،سیاست جن کیلئے کاروبار ،احساسِ کمتری اور احساسِ برتری کے درمیاں جھولے مائیاں کرتے ،جن کی باتوں سے وعدوں تک سب ملاوٹ زدہ ، جنہیں اول تا آخر حکمرانیوں کی لت ،چسکہ ،شوق ، انہیں چھوڑیں ، اپنی قوم مطلب اپنا حال ملاحظہ کر لیں جو اور بھی بدتر ،ایک ہی سوراخ سے بار بار ڈسے جانے والے ،راشن کارڈ ،ہیلتھ کارڈ ، رزلٹ کارڈ اُٹھائے کسی نہ کسی چوکھٹ پر سجدہ ریز ،دماغ غلامی سے بھرا ہوا ،پیٹ بھوک سے لبالب ،ہنرکوئی ہے نہیں، کلر کی جتنی مرضی کروا لو ، ہر چھوٹے نے ایک بڑا پکڑا، جانوروں کی انتڑیوں سے گھی بنانے سے کھوتے کا گوشت کھلا نے تک ،زندوں کی جیبیں کاٹنے سے مردوں کے کفن کھینچتے تک ،منہ پر خوشامدیں کرنے سے پیٹھ پیچھے برائیاں کرنے تک ،90سالہ مائی کو لوٹنے سے 4سالہ بچی کی جسمانی زیادتی تک، ہر دونمبری ،ہر برائی میں ماہر ،خود انحصار ، خود کفیل ،با ضمیرایسے کہ ایک مرلے زمین کیلئے سگا بھائی سگے بھائی کو ما ر دے اور چار چار ہٹے کٹے بیٹوں کے ہوتے ہوئے ماں کوڑے کے ڈھیر پر بیٹھی ہوئی ، یہ انہی رہنماؤں اور قوم کا تال میل کہ آج سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں ۔

یہ تو آپ نے ابھی آٹے میں نمک کے برابر منظر کشی کی ہے، اُلٹا سیدھا کلمہ تو پڑھ لیا ہم نے مگر ہماری حرکتیں ایسی کہ زمانہ جاہلیت کے لوگوں کو بھی شرما دیتی ہیں۔ اور ابھی خیر سے پستی کا یہ سفرجاری ہے
 

Back
Top