آج 25 دسمبر ھے اور آج کے دن پاکستان کو دو عظیم لیڈر عنایت ہوئے، ایک تھے قائد اعظم اور دوسرے ہیں میاں نوازشریف۔
پاکستان بننے کے بعد قائداعظم کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس ہورہا تھا کہ ملازم میٹنگ کے شرکا کیلئے چائے بنا کر لے آیا۔ قائداعظم نے اس سے پوچھا کہ اس چائے کے پیسے کہاں سے لئے؟ ملازم نے جواب دیا، قومی خزانے سے۔
قائداعظم نے اسے ڈانٹ کر کہا کہ اس کمرے میں موجود ہر شخص اپنے گھر سے چائے پی کر آیا ھے اور میٹنگ کے بعد اپنی جیب سے پی سکتا ہے، آئیندہ سرکاری میٹنگز میں ایسی کوئی عیاشی نہ کی جائے۔
قائداعظم ثانی یعنی نوازشریف کا حال سن لیں۔
ویسے تو پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک پورا فلور وزیراعظم کیلئے مختص ھے جہاں وہ سرکاری امور سرانجام دے سکتا ھے لیکن چونکہ نوازشریف پارلیمنٹ ہاؤس سے 800 گز دور پرائم منسٹر ہاؤس میں رہائش پذیر ھے، اور وہاں پچھلے ساڑھے 3 سالوں سے رہتے ہوئے بور ہوچکا تھا، اسلئے اس سال بجٹ میں پرائم منسٹر ہاؤس کی تذئین و آرائش کیلئے ڈھائی کروڑ کی رقم مختص کروائی جو پچھلے ہفتے اپنے سمدھی اسحاق ڈار اور اپنے منشی احسن اقبال کے زریعے قواعد و ضوابط کو مروڑتے ہوئے بڑھا کر سوا 5 کروڑ کردی۔
اپنی فیملی کی آمدو رفت کیلئے شیشم کی لکڑی کا بنا ہوا مہنگا ترین دروازہ تبدیل کر کے 50 لاکھ روپے کا نیا دروازہ لگوانے کا حکم دیا جس کی لکڑی ٹورنٹو سے امپورٹ کی جائیگی۔
تمام کارپٹس تبدیل ہونگے، کچن کراکری سے لے کر لائٹس تک، سب کی سب نئی خریدی جائیںگی۔
ائیرکنڈیشنرز صرف اس وجہ سے بدلے جائیں گے کہ کبھی کبھار ان میں سے کوئی ایک معمولی سا شور کرتا ھے۔
چائنہ سے امپورٹ کی گئی لفٹ 20 فیصد جرمانے کی ادائیگی کرکے واپس کی جائے گی اور اس کی جگہ جرمنی کی وہ لفٹ لگوائے جائے گی جو میاں صاحب نے پچھلے دنوں لندن کے ایک ہوٹل میں دیکھی تھی۔
یہ سب کچھ قومی خزانے سے خرچ ہوگا اور وہ بھی ایسے وقت جب نوازشریف کے اقتدار کی مدت سوا سال بعد ختم ہونے جارہی ھے اور زندگی کا تو کوئی بھروسہ ہی نہیں، ہوسکتا ھے اگلی سانس بھی نصیب نہ ہو۔
عزت و احترام ذاتی کردار اور ملک و قوم کیلئے دی جانے والی قربانیوں سے ملتا ھے، یہی وجہ ھے کہ قائداعظم آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔
نوازشریف 25 دسمبر کی بجائے اگر 12 ربیع الاول کو بھی پیدا ہوجاتا تو اسے جوتے اور بددعائیں ہی ملنی تھیں، کیونکہ حرامخور کی قسمت میں عزت نہیں ہوتی۔
آج کے دن پاکستانیوں کو یوم قائد مبارک، مسیحی بھائیوں کو کرسمس کی خوشیاں مبارک اور نوازشریف کیلئے ڈھیروں لعنت
آج 25 دسمبر ھے اور آج کے دن پاکستان کو دو عظیم لیڈر عنایت ہوئے، ایک تھے قائد اعظم اور دوسرے ہیں میاں نوازشریف۔
پاکستان بننے کے بعد قائداعظم کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس ہورہا تھا کہ ملازم میٹنگ کے شرکا کیلئے چائے بنا کر لے آیا۔ قائداعظم نے اس سے پوچھا کہ اس چائے کے پیسے کہاں سے لئے؟ ملازم نے جواب دیا، قومی خزانے سے۔
قائداعظم نے اسے ڈانٹ کر کہا کہ اس کمرے میں موجود ہر شخص اپنے گھر سے چائے پی کر آیا ھے اور میٹنگ کے بعد اپنی جیب سے پی سکتا ہے، آئیندہ سرکاری میٹنگز میں ایسی کوئی عیاشی نہ کی جائے۔
قائداعظم ثانی یعنی نوازشریف کا حال سن لیں۔
ویسے تو پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک پورا فلور وزیراعظم کیلئے مختص ھے جہاں وہ سرکاری امور سرانجام دے سکتا ھے لیکن چونکہ نوازشریف پارلیمنٹ ہاؤس سے 800 گز دور پرائم منسٹر ہاؤس میں رہائش پذیر ھے، اور وہاں پچھلے ساڑھے 3 سالوں سے رہتے ہوئے بور ہوچکا تھا، اسلئے اس سال بجٹ میں پرائم منسٹر ہاؤس کی تذئین و آرائش کیلئے ڈھائی کروڑ کی رقم مختص کروائی جو پچھلے ہفتے اپنے سمدھی اسحاق ڈار اور اپنے منشی احسن اقبال کے زریعے قواعد و ضوابط کو مروڑتے ہوئے بڑھا کر سوا 5 کروڑ کردی۔
اپنی فیملی کی آمدو رفت کیلئے شیشم کی لکڑی کا بنا ہوا مہنگا ترین دروازہ تبدیل کر کے 50 لاکھ روپے کا نیا دروازہ لگوانے کا حکم دیا جس کی لکڑی ٹورنٹو سے امپورٹ کی جائیگی۔
تمام کارپٹس تبدیل ہونگے، کچن کراکری سے لے کر لائٹس تک، سب کی سب نئی خریدی جائیںگی۔
ائیرکنڈیشنرز صرف اس وجہ سے بدلے جائیں گے کہ کبھی کبھار ان میں سے کوئی ایک معمولی سا شور کرتا ھے۔
چائنہ سے امپورٹ کی گئی لفٹ 20 فیصد جرمانے کی ادائیگی کرکے واپس کی جائے گی اور اس کی جگہ جرمنی کی وہ لفٹ لگوائے جائے گی جو میاں صاحب نے پچھلے دنوں لندن کے ایک ہوٹل میں دیکھی تھی۔
یہ سب کچھ قومی خزانے سے خرچ ہوگا اور وہ بھی ایسے وقت جب نوازشریف کے اقتدار کی مدت سوا سال بعد ختم ہونے جارہی ھے اور زندگی کا تو کوئی بھروسہ ہی نہیں، ہوسکتا ھے اگلی سانس بھی نصیب نہ ہو۔
عزت و احترام ذاتی کردار اور ملک و قوم کیلئے دی جانے والی قربانیوں سے ملتا ھے، یہی وجہ ھے کہ قائداعظم آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔
نوازشریف 25 دسمبر کی بجائے اگر 12 ربیع الاول کو بھی پیدا ہوجاتا تو اسے جوتے اور بددعائیں ہی ملنی تھیں، کیونکہ حرامخور کی قسمت میں عزت نہیں ہوتی۔
آج کے دن پاکستانیوں کو یوم قائد مبارک، مسیحی بھائیوں کو کرسمس کی خوشیاں مبارک اور نوازشریف کیلئے ڈھیروں لعنت