حاضرین فیس بک کچھ دنوں پہلے میری نظروں سے ایک کہانی گزری جس کو پڑھ کر نجانے کیوں عمران خان کی یاد آگئی تو سوچا کیوں نہ آپ دوستوں سے بھی شئیر کروں۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو ایک قیمتی پتھر دیتا ہے اور اسے بازار سے اس پتھر کی قیمت لگوانے کے لیے بھیجتا ہوا یہ تاکید کرتا ہے کہ صرف قیمت لگوانی ہے بیچنا نہیں ہے۔ بچہ وہ پتھر لے کر گھر سے مارکیٹ کے لیے روانہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے اسے ایک سبزی فروش ملتا ہے۔
بچہ اس سبزی فروش کو وہ قیمتی پتھر دکھاتا ہے تو وہ اس قیمتی پتھر کے بدلے ایک کلو آلو دینے کی پیشکش کرتا ہے۔ بچہ یہ سن کر آگے بڑھ جاتا ہے تو تھوڑا آگے جا کر اسے ایک پھل فروش ملتا ہے۔ بچہ اسے قمیتی پتھر دکھا کر قیمت معلوم کرنا چاہتا ہے تو پھل فروش ایک درجن کیلے اس قیمتی پتھر کی قیمت لگاتا ہے۔
اسی طرح مختلف جگہوں سے پتھر کی قیمت لگواتا ہوا وہ بچہ ایک جوہری کی دکان پر پہنچ جاتا ہے۔ بچہ جب وہ پتھر جوہری کو دکھا کر قیمت لگوانا چاہتا ہےتو جوہری یہ کہہ کر منع کر دیتا ہے کہ وہ اس پتھر کو خریدنے کی سکت نہیں رکھتا ہے(اصل ہیرے کی پہچان تو جوہری ہی جانے)۔
بچہ واپس گھر پہنچ کر جب ساری کہانی اپنے باپ کو بتاتا ہے تو باپ اس بچے کو نصیحت کرتا ہے کہ بیٹا یہ قیتمی پتھر تم ہو اور دنیا ہمیشہ اس کی قیمت اپنی حیثیت کے مطابق لگائےگی لیکن تم انمول ہو اس لئے کبھی اپنے ضمیر کا سودا چند روپوں کی خاطر نہ کرنا۔
اس کہانی کو پڑھ کر عمران خان کی یاد اسلیے آ گئی کیونکہ میں اکثر سوچتا ہوں کہ کرکٹ کے زمانے سے سیاست کے زمانے تک کتنے ہی لوگ ہونگے جنہوں نے عمران خان کو خریدنے کی کوشش کی ہوگی لیکن عمران خان کبھی انکے ہاتھ نہیں بکا کیونکہ عمران خان کو پتا ہے کہ وہ انمول ہے اور چند روپے یا کچھ سیٹس کبھی اس کی قیمت نہیں ہو سکتیں۔
عمران خان دینا میں ایک بڑے مقصد کے لئے آیا ہے اس لئے آج جب کوئی کہتا ہے کہ عمران خان کو علیم خان اور جہانگیر کی دولت نے خرید لیا ہے تو وہ احمقوں کی دنیا میں رہتا ہے کیونکہ عمران خان کی قیمت لگانے والا ابھی اس دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا کیونکہ عمران خان انمول ہے۔