Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
KP Assembly passes resolution in favor of Syrian Butcher
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، نہ ریاست ہائے متحدہ میں پاکستان نامی کوئی ریاست شامل ہے، اور نہ پاکستان میں "شام" نامی کوئی صوبہ موجود ہے، پھر شام پر ہوئے امریکی میزائل حملے کی مذمتی قرارداد پاکستانی صوبائی اسمبلی میں کس حیثیت میں پاس ہوئی ہے؟
ابھی چند ہی دن تو ہوئے ہیں کہ ہمیں یہ پٹی پڑھائی جا رہی تھی کہ پاکستان کو دوسروں کے پھڈے میں نہیں پڑنا چاہئے، اپنے مسائل پر توجہ دینی چاہئے، اور دوسروں کی جنگ میں فریق بننے سے گریز کرنا چاہئے۔ سعودیہ کا ساتھ دیا تو اس سے ہمسایہ ناراض ہو جائے گا، اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا وغیرہ وغیرہ؟پھر آخر کس اصول کے تحت شام میں جاری جنگ میں ایک فریق کی حمایت کی گئی۔اور اگر( انسانی بنیادوں پر) حملے کی مذمت کی گئی تو اس انسانیت سوز حملے کا ذکر کیوں نہیں جس میں ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کر کےدسیوں معصوم بچوں سمیت درجنوں افراد کو اذیت ناک انداز میں شہید کیا گیا؟ اور اگر قرارداد کو صرف امریکی حملوں تک محدود رکھنا ہے، تو پھر اسی شام میں امریکہ اور روس نے بازاروں، مساجدوں، جنازوں سکولوں ہسپتالوں پر حملے کر کر کے انسانیت کو شرما دیا ہے، اس پر اب تک کتنی قراردادیں پاس ہوئی ہیں؟
یاد رہے یہاں میں پاکستان کی اکثریتی عوام کی بات نہیں کر رہا، جو چاہتی ہے کہ پاکستان امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے قائدانہ کردار ادار کرے، پھر اس کے لئے چاہے سعودیہ جانا پڑے یا شام کے حوالے سے قرارداد پاس کرنی پڑے۔ بلکہ یہاں اس مخصوص ٹولے کا ذکر ہورہا ہے جو اپنے ملک سے ذیادہ ہمسایہ ملک کا وفادار ہے، اور اس کے مفادات کا نگہبان ہے۔اور یہ اسی نگہبانی کا شاخسانہ ہے کہ کیوںکہ سعودیہ فوج بھجوانا ایرانی مفادات کے خلاف ہے لہذا فوج بھجوانے کے صرف اعلان پر آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے،فوج کو بکائو مال کہا جاتا ہے اسی جنرل کو ننگی گالیاں دی جاتی ہیں جس کو کچھ عرصہ پہلے تک ہیرو بنایا ہوا تھا، جبکہ دوسری طرف کیونکہ شام میں ایران لاکھوں شامی باشندوں کے قتل عام میں اسدی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، لہذا ظالم اور وحشی اسدی حکومت کی حمایت میں قرارداد پاس کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی جاتی، اور اس بات کی بھی پروا نہیں کی جاتی کہ لوگ اس طرح قلابازی کھانے پر ہنسیں گے
جیسا کہ پہلے بھی اس طرف توجہ دلائی جا چکی ہے کہ اگرچہ ایرانی وکیل ہر جماعت میں موجود ہیں، اور چاہے پی پی میں ہوں یا نون لیگ میں ایران سے وفاداری کا دم بھرتے ہیں،مگر پی ٹی آئی میں یہ لابی کچھ ذیادہ ہی ایکٹو ہے،اس سے ہشیار رہنے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ ملک کے ساتھ ساتھ پارٹی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچائے گی۔اور ابھی تو کے پی اسمبلی میں ان کی منافقت کا پردہ چاک ہوا ہے، جبکہ کچھ دیرمیں قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ہونے والا ہے، جس میں اس لابی کی دوغلی پالیسی کھل کر سامنے آئے گی،جب ایک سانس میں فوج کو بجھوانے پراس وجہ سے چیں بچیں ہوں گے کہ کیوں کسی جنگ میں ایک فریق کی(مبینہ طور پر) حمایت کی جارہی ہے۔جبکہ دوسروی سانس میں شام میں امریکی حملوں کی مذمت کر کے کھلم کھلا ایک قصائی کی حمایت کی جائے گی، جو اقتدار کی لالچ میں اپنی عوام کو ذبح کر چکا ہے۔
کے پی اسمبلی میں ایران کے حق میں قرارداد

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، نہ ریاست ہائے متحدہ میں پاکستان نامی کوئی ریاست شامل ہے، اور نہ پاکستان میں "شام" نامی کوئی صوبہ موجود ہے، پھر شام پر ہوئے امریکی میزائل حملے کی مذمتی قرارداد پاکستانی صوبائی اسمبلی میں کس حیثیت میں پاس ہوئی ہے؟
ابھی چند ہی دن تو ہوئے ہیں کہ ہمیں یہ پٹی پڑھائی جا رہی تھی کہ پاکستان کو دوسروں کے پھڈے میں نہیں پڑنا چاہئے، اپنے مسائل پر توجہ دینی چاہئے، اور دوسروں کی جنگ میں فریق بننے سے گریز کرنا چاہئے۔ سعودیہ کا ساتھ دیا تو اس سے ہمسایہ ناراض ہو جائے گا، اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا وغیرہ وغیرہ؟پھر آخر کس اصول کے تحت شام میں جاری جنگ میں ایک فریق کی حمایت کی گئی۔اور اگر( انسانی بنیادوں پر) حملے کی مذمت کی گئی تو اس انسانیت سوز حملے کا ذکر کیوں نہیں جس میں ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کر کےدسیوں معصوم بچوں سمیت درجنوں افراد کو اذیت ناک انداز میں شہید کیا گیا؟ اور اگر قرارداد کو صرف امریکی حملوں تک محدود رکھنا ہے، تو پھر اسی شام میں امریکہ اور روس نے بازاروں، مساجدوں، جنازوں سکولوں ہسپتالوں پر حملے کر کر کے انسانیت کو شرما دیا ہے، اس پر اب تک کتنی قراردادیں پاس ہوئی ہیں؟
یاد رہے یہاں میں پاکستان کی اکثریتی عوام کی بات نہیں کر رہا، جو چاہتی ہے کہ پاکستان امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے قائدانہ کردار ادار کرے، پھر اس کے لئے چاہے سعودیہ جانا پڑے یا شام کے حوالے سے قرارداد پاس کرنی پڑے۔ بلکہ یہاں اس مخصوص ٹولے کا ذکر ہورہا ہے جو اپنے ملک سے ذیادہ ہمسایہ ملک کا وفادار ہے، اور اس کے مفادات کا نگہبان ہے۔اور یہ اسی نگہبانی کا شاخسانہ ہے کہ کیوںکہ سعودیہ فوج بھجوانا ایرانی مفادات کے خلاف ہے لہذا فوج بھجوانے کے صرف اعلان پر آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے،فوج کو بکائو مال کہا جاتا ہے اسی جنرل کو ننگی گالیاں دی جاتی ہیں جس کو کچھ عرصہ پہلے تک ہیرو بنایا ہوا تھا، جبکہ دوسری طرف کیونکہ شام میں ایران لاکھوں شامی باشندوں کے قتل عام میں اسدی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، لہذا ظالم اور وحشی اسدی حکومت کی حمایت میں قرارداد پاس کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی جاتی، اور اس بات کی بھی پروا نہیں کی جاتی کہ لوگ اس طرح قلابازی کھانے پر ہنسیں گے
جیسا کہ پہلے بھی اس طرف توجہ دلائی جا چکی ہے کہ اگرچہ ایرانی وکیل ہر جماعت میں موجود ہیں، اور چاہے پی پی میں ہوں یا نون لیگ میں ایران سے وفاداری کا دم بھرتے ہیں،مگر پی ٹی آئی میں یہ لابی کچھ ذیادہ ہی ایکٹو ہے،اس سے ہشیار رہنے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ ملک کے ساتھ ساتھ پارٹی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچائے گی۔اور ابھی تو کے پی اسمبلی میں ان کی منافقت کا پردہ چاک ہوا ہے، جبکہ کچھ دیرمیں قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ہونے والا ہے، جس میں اس لابی کی دوغلی پالیسی کھل کر سامنے آئے گی،جب ایک سانس میں فوج کو بجھوانے پراس وجہ سے چیں بچیں ہوں گے کہ کیوں کسی جنگ میں ایک فریق کی(مبینہ طور پر) حمایت کی جارہی ہے۔جبکہ دوسروی سانس میں شام میں امریکی حملوں کی مذمت کر کے کھلم کھلا ایک قصائی کی حمایت کی جائے گی، جو اقتدار کی لالچ میں اپنی عوام کو ذبح کر چکا ہے۔
Last edited: