جس طرح سے تحریک انصاف نے اپنے عروج کے ابتدائ دنوں میں قانون کے نفاز، صاف اور شفاف اور قانون کے ڈیرے میں رہنے کی سیاست کے بلند و بانگ دعوے کے تو ملک وہ خاموش اکثریت جو کے صرف انتخاب کے دن ہی صرف اتنے وقت کے لئے کسی پارٹی میں آتی ہے کے ووٹ کی پرچی کو مہر لگاہے اور بیلٹ باکس میں ڈال دے. اس خاموش اکثریت میں بہت سے لوگ ایسے تھے انہوں نے تحریک انصاف کو ووٹ کاسٹ کیا اور کچھ ایسے تھے کے وہ مسلم لیگ نوں ، عوامی نیشنل پارٹی ، پیپلز پارٹی اور متحدہ کو عمومی طور پر ووٹ کاسٹ کرتے اے تھے کم از کم ایک لمحے کے لئے ان کو سوچنے پر مجبور کیا کے ایک ٹرائی تحریک انصاف پر ان میں سے بھی لا تعداد لوگوں نے اس ٹرائی پر عمل بھی کیا لیکن جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے جو شرم اور حیا جس کا طعنہ خواجہ سرا ںے ایجاد کیا تھا وہ طعنہ اب ہر اس تحریک انصاف کے اس خاموش ووٹر کے لئے بھی طنز بنتا جا رہا ہے . کیونکے جو قانون آئین کی بالا دستی کے دعوے تحریک انصاف کرتی ای تھی اب وقت آنے پر اس پر عمل کر کے دکھانے سے کترا رہی ہے.
اس سے پہلے کے قرار داد پر راے شماری ہو یا یہ قرارداد واپس لے لی جائے اس سے پہلے تحریک انصاف کو اپنے ووٹرز پر اعتماد کرتے ہوے اپنےاستفے صحیح تسلیم کرتے ہوے اس اسمبلی سے باہر آ جاۓ اور نے انتخاب کے ذرے اسمبلی میں واپس آ جائے.
اگر مسم لیگ نوں نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تو یہ مسلم لیگ نوں کی اخلاقی فتح ہو گی. گو تحریک انصاف اسمبلی میں تو رہے گی لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نوں کی کا نڑی ہو جائے گی .
اگر مسلم لیگ کے کہنے پر متحدہ اور فضل الرحمن نے اگر اپنی قرارداد سے دستبرداری کر لی پھر بھی تحریک انصاف اخلاقی طور پر شکست خوردہ ہی کھلاہے گی.
غرض سب سے بہترین اور اخلاقی راستہ از خود اس اسمبلی کو چھوڑ کر باہر آنا ہے اور اسی زعم سے نہ نکلے کے عوام نے اسکو پھر سے منتخب کر لینا ہے جیسے دو ہزار تیراہ میں کیا تھا جب اس دھاندلی کے زعم میں ایک سو چھبیس دن کا دھرنا کر سکتے ہیں ضمنی الیکشن میں پھر سے کامیاب بھی ہو سکتے ہیں. ویسے بھی خیبر پختون خواہ کی گڈ گورنس کے خوب چرچے ہیں پچھلے دوسال کے عرصے میں پرویز خٹک نے دریا الٹے بھا دے ہیں .
.
اس سے پہلے کے قرار داد پر راے شماری ہو یا یہ قرارداد واپس لے لی جائے اس سے پہلے تحریک انصاف کو اپنے ووٹرز پر اعتماد کرتے ہوے اپنےاستفے صحیح تسلیم کرتے ہوے اس اسمبلی سے باہر آ جاۓ اور نے انتخاب کے ذرے اسمبلی میں واپس آ جائے.
اگر مسم لیگ نوں نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تو یہ مسلم لیگ نوں کی اخلاقی فتح ہو گی. گو تحریک انصاف اسمبلی میں تو رہے گی لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نوں کی کا نڑی ہو جائے گی .
اگر مسلم لیگ کے کہنے پر متحدہ اور فضل الرحمن نے اگر اپنی قرارداد سے دستبرداری کر لی پھر بھی تحریک انصاف اخلاقی طور پر شکست خوردہ ہی کھلاہے گی.
غرض سب سے بہترین اور اخلاقی راستہ از خود اس اسمبلی کو چھوڑ کر باہر آنا ہے اور اسی زعم سے نہ نکلے کے عوام نے اسکو پھر سے منتخب کر لینا ہے جیسے دو ہزار تیراہ میں کیا تھا جب اس دھاندلی کے زعم میں ایک سو چھبیس دن کا دھرنا کر سکتے ہیں ضمنی الیکشن میں پھر سے کامیاب بھی ہو سکتے ہیں. ویسے بھی خیبر پختون خواہ کی گڈ گورنس کے خوب چرچے ہیں پچھلے دوسال کے عرصے میں پرویز خٹک نے دریا الٹے بھا دے ہیں .
.