تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ اُسامہ بن لادن کے ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس میں بڑے اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی کے ترجمان سجاد مہمند نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان پاکستان کے خلاف کیا ہے اور ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں بڑے اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے طالبان جو حملے کرتے تھے اس میں بڑے حملے بھی شامل تھے لیکن اکثر اوقات اس لیے چھوٹے چھوٹے حملے کرتے تھے کہ مقامی سطح پر بدلہ لینا مقصود ہوتا تھا۔
ترجمان کے مطابق پہلے جب سکیورٹی فورسز قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف کوئی کارروائی کرتی تھیں تو اس کے بدلے کے لیے وہ چھوٹے پیمانے پر حملہ کیا کرتے تھےاب بڑی کارروائی کے رد عمل میں تحریک طالبان نے بھی بڑے پیمانے پر اہداف کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے حملہ آور اب صرف قبائلی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان اور پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تحریک طالبان پاکستان اتنی مضبوط ہوچکی ہے کہ اگر امریکہ افغانستان سے چلا بھی گیا تو وہ پھر بھی پاکستان میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے اور پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے تک لڑتے رہیں گے۔
پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں سجاد مہمند کا کہنا تھا کہ طالبان ان اثاثوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن پاکستان جن ہاتھوں میں ہے ان غدار ہاتھوں سے ملک کو آزاد کرانا ہے۔ یہ ایٹمی اثاثے مسلمانوں اور اسلام کی امانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اثاثوں کو حاصل کر کے مسلمانوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
یادر ہے کہ تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی کے ترجمان سجاد مہمند پشاور اور دوسرے علاقوں میں ہونے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے رہتے ہیں اور شبقدر میں ایف سی اہلکاروں پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری انہوں نے حکیم اللہ محسود کی جانب سے قبول کی تھی۔