عمران خان تبدیلی نہیں
اس کی صوبے میں تو کیا وفاق میں حکومت بھی تبدیلی نہیں
پتا نہیں لوگ تبدیلی کو کیا سمجھتے ہیں
تبدیلی کوئی آسمانی مخلوق نہیں دوستو
تبدیلی ایک واقعہ بھی نہیں
تبدیلی ایک عمل ہے، خان جس کا نکتہ آغاز ہے۔ خدا جانے اس کو منطقی انجام تک کون پہنچائے گا
ہو سکتا ہے جماعت اسلامی پہنچائے
ہو سکتا ہے نون لیگ ہی پہنچا دے
اور تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے
Now it's just a matter of time
یہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ
پاکستان کے پڑھے لکھے طبقے کو سیاست میں عمران نے دلچسپی لینے پر مجبور کیا
یہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ آج اس وقت وہ لوگ حب عمران یا بغض عمران میں سیاست پر گفتگو کر رہے تھے جو کبھی سیاست سے الرجک ہوا کرتے تھے
یہ بھی تاریخ میں لکھا جائے گا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاستدان نے
غیر سیاسی پولیس
بلدیاتی حکومتوں
پٹواری نظام کے خاتمے
صحت اور تعلیم کی سہولیات
کو سیاست کا بنیادی موضوع بنایا جس کا نام عمران خان تھا
مجھے ایک فیصد بھی امید نہیں کہ وہ کبھی وزیراعظم بن پائے گا لیکن اس کےساتھ ساتھ مجھے ننانوے فیصد یقین ہے کہ پاکستان کی تاریخ دو ادوار میں تقسیم ہو گی
ایک عمران خان سے پہلے
ایک عمران خان کے بعد
کوئی ضروری نہیں کہ اس کرپٹ نظام میں آخری کیل خان ہی ٹھونکے، کوئی اور بھی ہو سکتا ہے لیکن تبدیلی کے اس عمل کا عمل انگیز بننے کا کریڈٹ عمران سے کوئی نہیں چھین سکتا
تقریبا پینسٹھ سال کی عمر میں وہ پہلے ہی بونس پر ہے۔ کسی بھی وقت وہ اگلے جہاں جا سکتا ہے۔ اس کو پتا ہے وہ کیا کر رہا ہے، کیوں کر رہا ہے اور کیسے کر رہا ہے۔
باقی جماعتوں والے لوگ اور سیاسی نقاد اپنا لچ فرائی کرنے سے پرہیز کریں اور یہ بتائیں کہ جب خان اکیلا اس میدان میں سترہ سال زلیل ہوا تو تب وہ سب کہاں تھے؟
باقی جو اللہ کو منظور
اس کی صوبے میں تو کیا وفاق میں حکومت بھی تبدیلی نہیں
پتا نہیں لوگ تبدیلی کو کیا سمجھتے ہیں
تبدیلی کوئی آسمانی مخلوق نہیں دوستو
تبدیلی ایک واقعہ بھی نہیں
تبدیلی ایک عمل ہے، خان جس کا نکتہ آغاز ہے۔ خدا جانے اس کو منطقی انجام تک کون پہنچائے گا
ہو سکتا ہے جماعت اسلامی پہنچائے
ہو سکتا ہے نون لیگ ہی پہنچا دے
اور تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے
Now it's just a matter of time
یہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ
پاکستان کے پڑھے لکھے طبقے کو سیاست میں عمران نے دلچسپی لینے پر مجبور کیا
یہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ آج اس وقت وہ لوگ حب عمران یا بغض عمران میں سیاست پر گفتگو کر رہے تھے جو کبھی سیاست سے الرجک ہوا کرتے تھے
یہ بھی تاریخ میں لکھا جائے گا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاستدان نے
غیر سیاسی پولیس
بلدیاتی حکومتوں
پٹواری نظام کے خاتمے
صحت اور تعلیم کی سہولیات
کو سیاست کا بنیادی موضوع بنایا جس کا نام عمران خان تھا
مجھے ایک فیصد بھی امید نہیں کہ وہ کبھی وزیراعظم بن پائے گا لیکن اس کےساتھ ساتھ مجھے ننانوے فیصد یقین ہے کہ پاکستان کی تاریخ دو ادوار میں تقسیم ہو گی
ایک عمران خان سے پہلے
ایک عمران خان کے بعد
کوئی ضروری نہیں کہ اس کرپٹ نظام میں آخری کیل خان ہی ٹھونکے، کوئی اور بھی ہو سکتا ہے لیکن تبدیلی کے اس عمل کا عمل انگیز بننے کا کریڈٹ عمران سے کوئی نہیں چھین سکتا
تقریبا پینسٹھ سال کی عمر میں وہ پہلے ہی بونس پر ہے۔ کسی بھی وقت وہ اگلے جہاں جا سکتا ہے۔ اس کو پتا ہے وہ کیا کر رہا ہے، کیوں کر رہا ہے اور کیسے کر رہا ہے۔
باقی جماعتوں والے لوگ اور سیاسی نقاد اپنا لچ فرائی کرنے سے پرہیز کریں اور یہ بتائیں کہ جب خان اکیلا اس میدان میں سترہ سال زلیل ہوا تو تب وہ سب کہاں تھے؟
باقی جو اللہ کو منظور