لوگوں کی ذہن سازی کی جا رہی ہے ۔
کہہ رہا ہے ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے کیس خارج ہو سکتا ہے ۔
جب ملکیت تسلیم کر لی تو پھر ثبوت مانگنا عدالت کا کام تھا اور مہیہ کرنا شریف خاندان کا ۔
سوال یہ ہے کہ عدالت نے ثبوت فراہم کرنے پر زور کیوں نہیں دیا؟
جس طرح گیلانی کو خط لکھنے کے لیئے کہا جا رہا تھا ۔
شریف فیملی کے متعلق ہماری عدلیہ کا ماضی کوئی خاص تاب ناک نہیں ہے ۔ ابھی حال ہی میں دھاندلی کیس میں ہم نے دیکھا ہے کہ اس کا رویہ کتنا غیر سنجیدہ رہا ہے ۔ انصاف کا معیار کیا ہے اس کی نظر میں ۔ صاف اور شفاف الیکشن کیا ہوتا ہے ۔عدالت نے قطری خط کو ثبوت مانتے ہوے ساری کاروائی میں اسی پر سوالات کئے
جو کہ نا قابل فہم ہے
ایک طرف انور ظہیر جمالی کا انتہائی مشکوکانہ انداز میں وقت سے پہلے بینچ کو ختم کردینا اور سردیوں کی چھٹیاں گزارنا اور پھر بعد والے بینچ کا ایک مخصوص انداز میں کاروائی کو آگے بڑھانا اور اب فیصلے کے آنے میں غیر ضروری طول ۔۔۔یہ سب کچھ سوالات تو کھڑے کرتا ہے۔۔۔مگر خیر اللہ مالک ہے
میں یہ ماننے سے انکاری ہوں کہ شریف خاندان نے ان ججز تک رسائی کی کوئی کوشش نا کی ہو ۔۔۔یا ان پر اثر انداز ہونے یا انہیں لائحہ عمل بتانے کی جستجو نا کی ہو
ساتھ ہی یہ بات بھی گردش میں ہے کہ ججز انتہائی قابل اور باکردار ہیں
امید بہرحال انصاف کی ہے
ان شاءاللہ
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|