simple_and_peacefull
Chief Minister (5k+ posts)
جمعیت علمائے اسلام کاناموس رسالت قانون میں ترمیم نہ کرنے کے واضح حکومتی اعلان تک تحریک جاری رکھنے کا عزم
کراچی۔ تحریک تحفظ ناموس رسالت کے مرکزی رہنما اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ناموس رسالتؐ کے قانون میں ترمیم نہ کرنے کے واضح اعلان تک تحریک ناموس رسالت جاری رہے گی۔ اگر حکمرانوں نے ویٹی کن سٹی میں پوپ کے سامنے وعدہ کیا ہے کہ وہ ناموس رسالت کے قانون میں ترمیم کریں گے تو ہم نے بھی روضہ رسولؐ میں یہ عہد کیا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ غازی ممتاز حسین قادری کی ہر ممکن قانونی، اخلاقی معاونت کی جائے گی۔ جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف، متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور دیگر سیاسی قائدین کو دعوت دی ہے کہ وہ بھی اس تحریک میں شامل ہوجائیں کیونکہ یہ سیاسی نہیں بلکہ ایمانی اور اعتقادی معاملہ ہے۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پوری قوم ممتاز قادری کی پشت پر کھڑی ہے۔
جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ جو بھی گستاخی رسول کا ارتکاب کرے گا اسے قتل کردیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو تبت سینٹر کراچی میں تحریک ناموس رسالت کے زیر اہتمام تحفظ ناموس رسالت قانون کے حق اور ممکنہ حکومتی اقدام کے خلاف منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے میں مختلف دینی، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اہل کراچی نے آج ثابت کردیا ہے کہ کوئی مائی کا لال قانون ناموس رسالت میں ترمیم، تنسیخ، تبدیلی یا اس کو غیر موثر کرنے کی جرأت نہیں کرسکے گا، اس قانون میں تبدیلی امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اسلامی اقدار اور اسلامی قوانین کا کسی صورت خاتمہ نہیں ہونے دیں گے۔شیطانی قوتیں قوم کو فرقوں، مسلکوں میں تقسیم کرکے لڑانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان متحد ہیں اور آج بھی اپنے آقاؐ کیلئے متحد ویکجا ہیں۔ جب تک آپؐ کی رہنمائی حاصل ہوگی۔ دشمنوں کا متحد ہو کر مقابلہ کرتے رہیں گے۔ ہم کسی صورت سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے سول سوسائٹی، مغرب نواز قوتوں اور حکمرانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر تمہیں ناموس رسالت برداشت نہیں تو ہمیں گستاخ رسول برداشت نہیں، اگر تم ناموس رسالت کے خلاف انتہا پسندی کا مظاہرہ کروگے تو ہم بھی تحفظ ناموس رسالت میں انتہا پسندی میں تم سے آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکمران ویٹی کن سٹی میں پوپ کے سامنے یہ عہد کرسکتے ہیں کہ وہ ناموس رسالت کے قانون کو تبدیل کرینگے تو ہم نے بھی روضہ رسولؐ کے سامنے یہ عہد کیا ہے کہ اس قانون کا ہر صورت دفاع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف مذہبی جماعتوں کا نہیں بلکہ پوری امت کا ہے۔ انہوں نے مغرب نواز این جی اوز کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نواز کچھ خواتین سڑکوں پر آکر علماء اور دینی طبقے کو گالیاں دیتی ہیں میں انہیں چیلنج کرتا ہوں اور دعوت دیتا ہوں کہ وہ بھی اپنے عمل کے حوالے سے قوم کو دعوت دیں اور ہم بھی قوم کو اپنے مشن کیلئے لے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانی قوم نے ہڑتال کے ذریعے یہ ثابت کردیا تھا کہ اس ملک میں ہر شخص ناموس رسالت کیلئے قربانی دینے کو تیار ہے اور اب لاکھوں کے اجتماع نے ثابت کردیا ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فرد کٹ مرنے کو تیار ہے لیکن ناموس رسالت پر کسی صورت کوئی سودے بازی نہیں کرے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے سلمان تاثیر کے قتل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ سلمان تاثیر نے ناموس رسالت کے قانون کو کالا اور ظالمانہ قانون کہہ کر توہین رسالت اور توہین عدالت کی ہے۔ اگر اس وقت حکمران اس کا نوٹس لیتے اور انہیں عہدے سے برطرف کرتے اور عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کرتے تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔
انہوں نے حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سن لے کہ اگر اس نے سلمان تاثیر کے قتل کی بنیاد پر مدارس، دینی اداروں، دینی قوتوں اور شخصیات کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کی تو پھر گلی گلی کوچے کوچے میں حکمرانوں کا گریبان پکڑا جائے گا اور انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمران اور سول سوسائٹی سلمان تاثیر کا عدالتی مقدمہ لڑسکتے ہیں تو پھر اور پوری قوم ممتاز حسین قادری کا ہر محاذ، موقع اور ہر جگہ پر دفاع کریگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ممتاز حسین قادری کے اہل خانہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ وہ آزادانہ طریقے سے کیس کا دفاع کرسکیں۔ مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا کہ آئندہ سے ہر جمعہ کو آئمہ مساجد اور خطباء عوام کو ناموس رسالت کے قانون کی اہمیت، افادیت اور حساسیت کے حوالے سے آگاہ کرینگے۔ بعد ازاں جلسے، جلوس اور مظاہرے ہونگے ۔
جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ جو بھی گستاخی رسول کا ارتکاب کرے گا اسے قتل کردیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو تبت سینٹر کراچی میں تحریک ناموس رسالت کے زیر اہتمام تحفظ ناموس رسالت قانون کے حق اور ممکنہ حکومتی اقدام کے خلاف منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے میں مختلف دینی، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اہل کراچی نے آج ثابت کردیا ہے کہ کوئی مائی کا لال قانون ناموس رسالت میں ترمیم، تنسیخ، تبدیلی یا اس کو غیر موثر کرنے کی جرأت نہیں کرسکے گا، اس قانون میں تبدیلی امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اسلامی اقدار اور اسلامی قوانین کا کسی صورت خاتمہ نہیں ہونے دیں گے۔شیطانی قوتیں قوم کو فرقوں، مسلکوں میں تقسیم کرکے لڑانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان متحد ہیں اور آج بھی اپنے آقاؐ کیلئے متحد ویکجا ہیں۔ جب تک آپؐ کی رہنمائی حاصل ہوگی۔ دشمنوں کا متحد ہو کر مقابلہ کرتے رہیں گے۔ ہم کسی صورت سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے سول سوسائٹی، مغرب نواز قوتوں اور حکمرانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر تمہیں ناموس رسالت برداشت نہیں تو ہمیں گستاخ رسول برداشت نہیں، اگر تم ناموس رسالت کے خلاف انتہا پسندی کا مظاہرہ کروگے تو ہم بھی تحفظ ناموس رسالت میں انتہا پسندی میں تم سے آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکمران ویٹی کن سٹی میں پوپ کے سامنے یہ عہد کرسکتے ہیں کہ وہ ناموس رسالت کے قانون کو تبدیل کرینگے تو ہم نے بھی روضہ رسولؐ کے سامنے یہ عہد کیا ہے کہ اس قانون کا ہر صورت دفاع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف مذہبی جماعتوں کا نہیں بلکہ پوری امت کا ہے۔ انہوں نے مغرب نواز این جی اوز کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نواز کچھ خواتین سڑکوں پر آکر علماء اور دینی طبقے کو گالیاں دیتی ہیں میں انہیں چیلنج کرتا ہوں اور دعوت دیتا ہوں کہ وہ بھی اپنے عمل کے حوالے سے قوم کو دعوت دیں اور ہم بھی قوم کو اپنے مشن کیلئے لے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانی قوم نے ہڑتال کے ذریعے یہ ثابت کردیا تھا کہ اس ملک میں ہر شخص ناموس رسالت کیلئے قربانی دینے کو تیار ہے اور اب لاکھوں کے اجتماع نے ثابت کردیا ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فرد کٹ مرنے کو تیار ہے لیکن ناموس رسالت پر کسی صورت کوئی سودے بازی نہیں کرے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے سلمان تاثیر کے قتل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ سلمان تاثیر نے ناموس رسالت کے قانون کو کالا اور ظالمانہ قانون کہہ کر توہین رسالت اور توہین عدالت کی ہے۔ اگر اس وقت حکمران اس کا نوٹس لیتے اور انہیں عہدے سے برطرف کرتے اور عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کرتے تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔
انہوں نے حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سن لے کہ اگر اس نے سلمان تاثیر کے قتل کی بنیاد پر مدارس، دینی اداروں، دینی قوتوں اور شخصیات کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کی تو پھر گلی گلی کوچے کوچے میں حکمرانوں کا گریبان پکڑا جائے گا اور انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمران اور سول سوسائٹی سلمان تاثیر کا عدالتی مقدمہ لڑسکتے ہیں تو پھر اور پوری قوم ممتاز حسین قادری کا ہر محاذ، موقع اور ہر جگہ پر دفاع کریگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ممتاز حسین قادری کے اہل خانہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ وہ آزادانہ طریقے سے کیس کا دفاع کرسکیں۔ مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا کہ آئندہ سے ہر جمعہ کو آئمہ مساجد اور خطباء عوام کو ناموس رسالت کے قانون کی اہمیت، افادیت اور حساسیت کے حوالے سے آگاہ کرینگے۔ بعد ازاں جلسے، جلوس اور مظاہرے ہونگے ۔
Last edited by a moderator: