الطاف حسین پر الزمات ثابت ہو چکے ، نام سامنے آ چکے ، ایدھی صاحب سے الطاف کا موازنہ مت کرو ، کہاں ایدھی اور کہاں قاتل بھارتی ایجنٹ الطاف حسین اور اس کا ٹولہ
************
الله مرحوم کو جنّت نصیب فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول کرے ، ایدھی صاحب کے الیکشن میں ناکامی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ عوام الیکشن میں اچھے اور برے کی تمیز نہیں رکھتی ، ورنہ ایدھی مرحوم کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق تو نہ تھا ، نہ ہی کسی مذھبی جماعت سے وہ وابستگی رکھتے تھے ، یہ قوم سب کچھ کر لے گی لیکن خاندانی اور شخصی سیاست کی دلدادہ ہے اور اس کا انجام سب کے سامنے ہے ، یہ قوم اس وقت تک ان چوروں کی غلام رہے گی جب تک اپنی سوچ نہیں بدلے گے
چوہدری صاحب ، عوام اچھا برا کچھ نہ کچھ دیکھتی ہے لیکن یہ سیاست پاکستان میں ڈرٹی گیم ہے .......یہاں جو جیتا وہی سکندر ، مطلب جو فراڈ اور مکاری ، غنڈہ گردی میں ماہر ہو گا سیاست اسکے لیے آسان ہوگی ایدھی صاحب جیسے لوگ اس ڈرٹی گیم میں کامیاب نہیں ہو سکتے ..........جو سیاسی سیٹ آج ملک میں ہے اسمیں عوام سے زیادہ حکمرانوں کے پنجے گھڑے ہیں .......انہوں نے سارا الیکٹورل سسٹم من پسند بنا رکھا ہے .......اس نظام میں اگر قائد اعظم بھی نواز شریف کے مقابلے میں کھڑے ہوتے تو ہار جاتے وجہ وہی پرانی ہے نامعلوم فرشتوں نے ووٹ ڈالنے تھے .....ووٹوں کی گنتی کے وقت لائٹ جانا تھی .......صبح نتائج بدل جانا تھے .........ٹائپو کہہ کر بہت کچھ گول مول کر دیا جانا تھا ........اس لیے یہاں صرف عوام کی پسند کا ہی قصور نہیں
آپ سے پور اتفاق کرتا ہوں ، دیکھئے یہ ہی بات جماعت اسلامی اور دیگر افراد کہتے ہیں ، مذہبی سیاسی جماعتوں کو الزام دیتے ہوئے یہ لوگ نہیں سوچتے نہیں نہ ہی غور کرتے ہیں ، سب کے بت ہیں جن کی عوام پوجا کرتے ہیں ، عوام کو دین و دنیا سے جاہل رکھنے والے سے خاندانی سیاست کے منحوس کردار ہیں ، جس قوم کا مقصد کچھ نہ ہو ، وہ صرف ووٹ دیتے اور نشان لگاتے ہیں ، منتخب
کرتے ہیں اور جاوے جاوے کے نعرے لگاتے ہیں ، قرآن میں الله کا حکم ہے ، میں اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود خواہش نہ کرے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال ،اپنی حالت آپ بدلنے کا
جب انسان منزل کو فراموش کر دے تو ہر الله کی سنّت کے مطابق صدیوں پیچھے چلے جاتے ہیں ، ہماری تاریخ تو یہ ہی بتاتی ہے
ہمارے لوگ جذباتی ہیں جذبات پر بلیک میلنگ ہوتی ہے
....خاندانی سیاست پاکستان میں ہی نہیں برصغیر میں موجود ہے ......اصل میں تعلیم اور شعور کی کمی ہے ...ملکی بہتری سوچنے کی بجاۓ سیاسی وارثوں کو سپورٹ کرتے ہیں ......ترقی یافتہ ممالک میں شخصیات کوئی حیثت نہیں رکھتیں وہاں کام دیکھا جاتا ہے پالیسیز دیکھی جاتی ہیں ........ہمارے ہاں سیاسی شہدا کے بت خانے کھڑے کئیے جاتے ہیں اور پھر وہاں ووٹوں کی چادر چڑھائی جاتی ہنے ......ورنہ کیا وجہ تھی کے زرداری صدر بنتا ، اسکے بچوں پر ریاستی پیسہ پروٹوکول پر لگتا .......دوسری جانب مریم صاحبہ کو جانشینی کی تربیت دی جا رہی ہے ...........یہ سیاسی وارث پاکستان کی جڑوں میں بیٹھ گۓ ہیں ........اسکا حل تعلیم اور آگاہی ہے .......جو فلحال شہری علاقوں میں اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں پہنچنا بڑا مشکل ہے .......اللہ ہی رحم کرے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|