WatanDost
Chief Minister (5k+ posts)
Following the Footsteps of Musharaf
Friday 6 September 2013 08:06
پاک اسرائیل رابطے؟ اسلام ٹائمز: اسرائیل کے سفیر نے پہلی مرتبہ، کسی سماجی تقریب کی آڑ میں ہی سہی، پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا ہے، جو یقینی طور پر ایک بڑی پیش رفت ہے۔ پاک اسرائیل تعلقات کا مستقبل کیا ہے؟ کیا پاکستان مسئلہ فلسطین کے کسی نتیجہ خیز حل کے بغیر ہی اپنی سفارتی تاریخ کا ایک اور’’یو ٹرن‘‘ لینے والا ہے۔ ان سوالوں کا جواب یقینی طور پر حکومت وقت اور اس کے سفارتی حکمت کاروں کو معلوم ہوگا، لیکن واشنگٹن میں ہونے والی ایسی پس پردہ سرگرمیاں بناتی ہیں کہ بہت کچھ بدل چکا ہے اور بہت کچھ بدلنے والا ہے۔ |
تحریر: طارق محمود چوہدری
خبر، قاری، سامع اور ناظر کی امانت ہوا کرتی ہے، لکھنے والے کا فرض ہے کہ وہ یہ امانت جتنی جلدی ممکن ہو حقدار تک پہنچائے، سو یہ خبر بھی میرے پاس امانت کے طور پر سنبھال کر رکھی ہوئی تھی، واقعہ پرانا ہوگیا۔ رمضان المبارک، پھر عیدالفطر، یوم آزادی، آئے روز دہشت گردی، اردگرد تیزی سے پیش آتے واقعات، غرض، خبروں کی ایسی بھرمار کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پیش آنے والا یہ واقعہ آپ تک پہنچانے میں کوتاہی یا تاخیر ہوتی رہی، ایک خیال یہ بھی تھا کہ واشنگٹن میں پاک اسرائیل تعلقات کے حوالے سے ایسی ٹریک ٹو پیش رفت ہو اور امریکہ بھر میں پھیلے ہوئے چند صحافیوں کو خبر ہی نہ ہوئی، یہ کیسے ممکن ہے؟ پاکستان کے تمام ٹی وی چینلوں اور قومی اخبارات کے کل وقتی اور پارٹ ٹائم نمائندے بھی برسوں سے ان شہروں میں مقیم ہیں، جو ہمیشہ کپیٹل ہل، پنٹاگون اور ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کی فائلوں سے ایک دوسرے سے بڑھ کر خبریں کھوج لاتے ہیں۔ کئی نامور صحافی تو ایسے ہیں جو حال مقیم تو امریکہ ہیں، لیکن پاکستان کے اندر کی خبریں دیار غیر میں بیٹھ کر نکالتے اور قاری تک پہنچاتے ہیں۔ سو میرا خیال تھا کہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا، پاک اسرائیل رابطوں اور قربتوں کی یہ خبر اہل پاکستان تک پہنچ ہی جائے گی، شاید ایسا ہوا بھی ہو، لیکن اخبارات کی فائلیں کھنگالنے کے باوجود ایک آدھ سنگل کالم خبر سے زیادہ کوئی چیز میری نظر سے نہیں گزری، سو یہ خبر اپنی تمام تفصیلات کے ساتھ آپ سب کی خدمت میں پیش ہے۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں، واشنگٹن میں ایک بااثر پاکستانی جوڑے کی جانب سے انٹرفیتھ افطار ڈنر کی اطلاع ملی، امریکہ، برطانیہ اور پاکستان کے فیشن ایبل اور این جی او زدہ احباب میں آج کل ایسی بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے منعقدہ تقاریب کا چلن عام ہے، ایسی تقریبات میں ثواب کے ساتھ تعلقات اور فنڈز وغیرہ بھی بونس کے طور پر مل جایا کرتے ہیں، لیکن اس تقریب میں ایک بہت ہی خاص بات تھی کہ اس افطار عشائیہ کے مہمان خصوصی امریکہ میں اسرائیل کے سفیر مائیکل اورین تھے۔ اطلاع پر یقین نہ آیا، بہرحال معلومات اکٹھی کرنے میں کچھ دن ضرور لگے، بعض صحافی دوستوں سے رابطوں اور سماجی رابطوں کی ایک سائٹ کو کھنگالنے کے بعد جو تصویر بنی وہ کچھ یوں ہے۔
پاکستان کے واشنگٹن میں مقیم سفیر عمومی رفعت محمود اور ان کی اہلیہ شائشہ محمود کی جانب سے ان کی محل نما رہائش گاہ پر افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا، پاکستانی نژاد یہ امریکن جوڑا بااثر ترین پاکستانی امریکن میں سے ایک ہے، ڈالروں میں ارب پتی اور سرکار، دربار ہر جگہ رسائی ہے۔ ماضی کے حکمران جناب آصف علی زرداری اور حاکم وقت میاں نواز شریف اور ان کی جماعت کے لیڈروں سے گہرے مراسم ہیں، رفعت محمود کو پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مشکوک کردار کے حامل پاکستانی سفیر حسین حقانی کی سفارش پر سفیر عمومی کے اعزازی عہدے پر فائز کیا گیا۔ لہذا اسرائیلی سفیر کی اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کو سرکاری یا زیادہ سے زیادہ نیم سرکاری گردانا جاسکتا ہے، اس تقریب کی جو چند تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں، اس کے مطابق اس تقریب کی حیثیت اس لیے سرکاری سے بڑھ کر ہے کہ اس میں نہ صرف سفارتخانہ پاکستان کے اعلٰی ترین عہدیدار موجود تھے، بلکہ سفارتخانہ میں تعینات پاک فوج کے نمائندے، ڈیفنس اتاشی کے عہدے پر فائز بریگیڈئر رینک کے حاضر سروس افسر بھی موجود تھے۔
چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ میزبان رفعت محمود تقریب میں موجود کیمرہ مینوں اور فوٹو گرافروں کو بار بار تاکید کرتے رہے کہ اسرائیلی سفیر مائیکل اورین اور بریگیڈئر صاحب کی ایک ساتھ تصویر ہرگز نہ بنائی جائے۔ کیپٹل پوسٹ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر مہمان خصوصی جناب مائیکل اورین نے ناصرف حاضرین سے خطاب بھی کیا، بلکہ کیپٹل پوسٹ کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو بھی فرمائی، مہمان خصوصی کا خطاب اگرچہ سفارتی نوعیت کا تھا، تاہم پاک اسرائیل تعلقات کے حوالے سے اس کا ایک ایک لفظ معنی خیز ہے، کیپٹل پوسٹ کیساتھ کی گئی گفتگو سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں، مطلب اخذ کرنا آپ کیلئے زیادہ مشکل نہ ہوگا۔
مائیکل اورین نے کہا کہ "پاکستان جنوبی ایشیاء کا بااثر ملک ہے، مغرب، عالم اسلام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔" انہوں نے کہا کہ میں کامل اعتماد کیساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اسرائیل کی جانب سے مسلم دنیا کے ساتھ اعتماد سازی کے لیے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، پاکستان ان کی کامیابی میں اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے۔ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فلسطینی نمائندوں کیساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے جامع مذاکراتی پالیسی کا فریم ورک بہت جلد سامنے آنیوالا ہے، جس کے بعد مشرق وسطٰی میں قیام امن کیلئے بڑی پیش رفت ہوگی۔ مائیکل اورین کے مختصر خطاب میں پاک اسرائیل تعلقات کے حوالے سے چند جملے بہت معنی خیز ہیں۔ اسرائیل سفیر نے کہا کہ ان کا ملک، ہمیشہ پاکستان کو بین الاقوامی برادری میں ایک اعلٰی حیثیت دیتا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ جلد از جلد سفارتی تعلقات قائم ہوں۔ امید ہے کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سرکاری سطح پر باقاعدہ تعلقات جلد قائم ہو جائیں گے۔
رفعت محمود کی تعیناتی پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں کی گئی، لیکن وہ ابھی تک اپنے اس اعزازی منصب قائم ہیں، اسرائیل کے سفیر نے پہلی مرتبہ، کسی سماجی تقریب کی آڑ میں ہی سہی، پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا ہے، جو یقینی طور پر ایک بڑی پیش رفت ہے۔ پاک اسرائیل تعلقات کا مستقبل کیا ہے؟ کیا پاکستان مسئلہ فلسطین کے کسی نتیجہ خیز حل کے بغیر ہی اپنی سفارتی تاریخ کا ایک اور’’یو ٹرن‘‘ لینے والا ہے۔ ان سوالوں کا جواب یقینی طور پر حکومت وقت اور اس کے سفارتی حکمت کاروں کو معلوم ہوگا، لیکن واشنگٹن میں ہونے والی ایسی پس پردہ سرگرمیاں بناتی ہیں کہ بہت کچھ بدل چکا ہے اور بہت کچھ بدلنے والا ہے۔
بشکریہ روزنامہ "نئی بات"
http://www.islamtimes.org/vdcb5wb5frhb9wp.kvur.html
- Featured Thumbs
- http://www.islamtimes.org/images/docs/000298/n00298823-b.jpg
Last edited by a moderator: