امریکی ریاست ٹیکسس میں مسلمانوں کے قبرستان پر تشویش
امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے ایک چھوٹے قصبے میں مسلمانوں کے قبرستان بنانے کے منصوبے کو ان خدشات کی بنا پر روکا جا رہا ہے کہ مسلمان اسے جگہ پر ’قبضہ‘ کرنا چاہتے ہیں۔
ڈیلاس سے 40 میل شمال مشرق میں فارمرزوائل کے علاقے میں اس قبرستان کو بنانے کی تجویز ایک مقامی اسلامی گروپ نے دی تھی۔
ناقدین کہتے ہیں کہ انھیں مسلمانوں کے مردوں کی تدفین کے طریقۂ کار پر تشویش ہے اور انھیں خدشہ ہے کہ اس سے وہاں مسجد بھی تعمیر کی جائے گی۔
کولن کاؤنٹی کی اسلامی ایسوسی ایشن کے ایک ترجمان کے مطابق قبرستان کی مخالفت کے پیچھے غلط اطلاعات اور کنفیوژن ہے۔
فارمرزوائل میں بدھ مت کا ایک مرکز اور مورمونی کا گرجا گھر پہلے سے ہے لیکن حال ہی میں مسلمانوں کے قبرستان بنانے کی تجویز کی مخالفت کے لیے ٹاؤن ہال میں ہونے والے ایک اجلاس میں کافی لوگ آئے۔
یہ قصبہ اس جگہ سے تقریباً 25 میل دور واقع ہے جہاں اس سال مئی میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی نمائش پر حملہ کرنے والے دو اسلامی انتہاپسندوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ڈیلاس مارننگ نیوز سے بات کرتے ہوئے بیت اللحم بیپٹسٹ چرچ کے پادری ڈیوڈ میکس نے کہا ’ہمارے لیے تشویش کی بات اسلام میں انتہا پسند عنصر ہے۔ وہ پھیلیں گے۔ ہم وہاں مسجد کی تعمیر یا تربیتی مدرسے کا قیام کیسے روک سکیں گے۔‘
فارمرزوائل میں بدھ مت کا ایک مرکز اور مورمونی کا گرجا گھر پہلے سے ہے لیکن حال ہی میں مسلمانوں کے قبرستان بنانے کی تجویز کی مخالفت کے لیے ٹاؤن ہال میں ہونے والے ایک اجلاس میں کافی لوگ آئے۔
یہ قصبہ اس جگہ سے تقریباً 25 میل دور واقع ہے جہاں اس سال مئی میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی نمائش پر حملہ کرنے والے دو اسلامی انتہاپسندوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ڈیلاس مارننگ نیوز سے بات کرتے ہوئے بیت اللحم بیپٹسٹ چرچ کے پادری ڈیوڈ میکس نے کہا ’ہمارے لیے تشویش کی بات اسلام میں انتہا پسند عنصر ہے۔ وہ پھیلیں گے۔ ہم وہاں مسجد کی تعمیر یا تربیتی مدرسے کا قیام کیسے روک سکیں گے۔‘
علاقے کے ایک رہائشی ٹروئے گوسنل نے مقامی ٹی وی نیٹ ورک ’کے ٹی وی ٹی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے تدفین کے طریقوں سے انھیں صحت کے مسائل کے بارے میں تشویش ہے کیونکہ ’آپ یہ نہیں جانتے کہ مرنے والا گولی سے مرا، بیماری سے یا کسی اور وجہ سے۔ وہ مردے کو چادر میں لپیٹتے ہیں، اسے قبر میں ڈال دیتے ہیں
اور دفن کر دیتے ہیں۔‘مقامی نیوز سائٹ سی بی ایس ڈی ایف ڈبلیو کے مطابق تجویز کے بعض مخالفین نے قبرستان کے لیے زمین کی فروخت کی صورت میں اس جگہ کو سؤروں کے خون سے بھر دینے کی دھمکی بھی دی تھی۔ لیکن سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ زمین کی فروخت گزشتہ ہفتے مکمل ہوگئی ہے۔اسلامی گروپ کے ترجمان خلیل عبدالرشید کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو قبرستان کی تجویز کی مخالف پر حیرانی ہے۔
’ہمیں گمان نہیں تھا کہ مردوں کو دفن کرنے پر انھیں اس قدر تشویش ہوگی۔انھوں نے کہا کہ میتیں تابوت میں رکھ کر دفن کی جائیں گی‘۔علاقے کے میئر کا اصرار ہے کہ مقامی رہائشیوں کے خدشات بے بنیاد ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ ’ لوگوں کو ایک بنیادی سی تشویش یا اعتماد کا فقدان ہے کہ علاقے میں قبرستان بن رہا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ اگر تعمیراتی معیار پورے ہوئے تو قصبے میں قبرستان بنانے کی منظوری دے دی جائے گی۔ میئر کا کہنا تھا کہ امریکہ کا قیام مذہبی آزادی کی بنیاد پر ہوا تھا
Source