مفتی صا حب نے ویسے تو خاصے پر اثر دلائل پیش کیۓ ہیں، مگر یہ کہنا سراسر غلط ہو گا کہ ٹی ٹی پی یہ القائدہ جیسی دہشت گرد تنظیمیں مظلوموں کے لیۓ یا حق کی راہ میں لڑ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان تنظیموں کے بڑے مخصوس سیاسی ایجینڈے ہیں اور یہ اسلام کا اپنا ورژن دنیا پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ان مقاصد کے لیۓ یہ انتہا پسند نو جوانوں کو بہکا تے ہیں اور ان کو سفاکانہ جرائم میں استعمال کرتے ہیں
جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کو دوڑتے پھریں انکی یہی سزا ہے کہ قتل کردیے جائیں یا سُولی چڑھا دیے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیے جائیں یا ملک سے نکال دیے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا (بھاری) عذاب (تیّار) ہے۔
مولانا صاحب اپنے حصاب سےخودکش حملوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن کیا ان خود کش حملوں کو وہ اسلام کی رو سے جائز قرار دے سکتے ہیں-خاص کر ان حملوں کو جو عوامی مقامات پر بےگناہ عورتوں، بچوں اور ان لوگوں کا قتل عام کرتے ہیں جن کا کسی جنگ سے کوئی تعلق ہی نہ ہو؟ عالم اسلام ہونا اور ساتھ ہی کسی غیر اسلامی عمل کے لئے حمدردی رکھنا انکا ذاتی فیل ہے اور اسکا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔