Iran Denied BBC report that Imam Khaminei (Supreme Leader) accepted to co-operate with US

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)

بی بی سی بہت بڑا فتنہ پرداز ہے اور ایران کے خلاف اس نے ہمیشہ بہت ہی منفی کردار ادا کیا ہے اور کئی مرتبہ اس سے قبل بھی غلط افواہیں پھیلا چکا ہے۔

اس مرتبہ بھی بی بی سی نے "نامعلوم ذرائع" کے حوالے سے یہ افواہ چھوڑی تھی کہ امام خامنہ ای (ایران کے سپریم لیڈر) نے امریکہ سے تعاون کی منظوری دے دی ہے۔

یہ سراسر جھوٹی افواہ ہے۔

ایرانی جنرل سلیمانی بلاشبہ عراق میں موجود ہے، مگر وہ صرف ملیشیاز کی تربیت کر کے انہیں داعش کے خلاف منظم کر رہے ہیں۔ انکا امریکا سے کوئی لینا دینا نہیں۔

امرلی پر جو حملہ ہوا تھا، اس میں امریکہ کا کردار فقط اور فقط داعش کی 5 گاڑیاں تباہ کرنے تک محدود تھا۔ جبکہ اسکے مقابلے میں تنہا 1 ملیشیا "عصائب اھل حق" نے داعش کی 40 حموی گاڑیاں تباہ کر ڈالیں تھیں (1 دن میں) اور بے تحاشہ داعش کے خونخوار درندوں کو میدان جنگ میں واصل جہنم کیا تھا۔


مغربی میڈیا داعش اور امریکا کے ناجائز تعلقات کو چھپانا چاہتا ہے

یہ حقیقت ہے کہ امریکہ نے ہی شامی جہادیوں کو سعودیہ اور قطر کے ذریعے اسلحے کے انبار فراہم کیے اور اسی اسلحے کی مدد سے داعش حملہ آور ہیں۔ یہ داعش امریکا کا ڈسپوزایبل اثاثہ ہے جس کے ذریعے امریکا شام اور عراق میں اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنا چاہتا ہے اور اسکے لیے ان بے وقوف جاہل داعش والوں کو استعمال کرتا ہے۔

لیکن اپنے ان ناجائز تعلقات اور اپنے عزائم کو چھپانے کے لیے امریکہ اوپر اوپر سے داعش سے دشمنی کا اظہار کرتا رہتا ہے، وگرنہ اندر سے چاہتا ہے کہ یہ خطہ ہمیشہ جنگ کی آگ میں لپٹا رہے اور داعش کو ہرگز شکست نہ ہو۔

اس لیے اس جنگ کے شروع ہونے سے لے کر ابتک امریکہ نے سوائے چند درجن گاڑیاں تباہ کرنے کے اور کچھ نہین کیا۔


مغرب کا اگلا ہدف: کردی ملیشیا کو بے دریغ اسلحہ کی فراہمی اور انکے ذریعے خطے کی حکومتوں کو چیلنج کرنا

عراقیوں نے آجکے حالات کے مطابق امریکہ بہانے کو ختم کر کے جمہوریت قائم کر دی تھی اور طالبان سے بھی پہلے امریکہ کو خطے سے نکل جانے پر مجبور کر دیا تھا۔
مگر آج امریکہ داعش کی مدد سے ایک بار پھر عراق مین اپنے پنجے جمانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
انکا اگلا ہدف کردستان کے ذریعے اس خطے میں آگ لگوانا ہے، اور اسی لیے مغربی ممالک کھل کر کردی ملیشیا کو اسلحہ کی فراہمی کررہے ہیں۔


ایران آفیشل تردید: بی بی سی جھوٹ بول رہا ہے

http://farsnews.com/newstext.php?nn=13930609001123

ایران خبر منتشر شده مبنی بر همکاری با آمریکا برای مبارزه با داعش را رد کرد



به گزارش خبرگزاری فارس، مرضیه افخم سخنگوی وزارت امور خارجه کشورمان خبر منتشره از سوی بی بی سی مبنی بر موافقت ایران برای همکاری با آمریکا علیه داعش در عراق را تکذیب کرد و گفت: مواضع ما در این خصوص پیش از این اعلام شده و خبر مزبور صحت ندارد.
امروز شبکه بی*بی*سی مدعی شد که ایران و آمریکا برای مقابله با داعش با یکدگیر توافق کرده*اند.
انتهای پیام/
- See more at: http://farsnews.com/newstext.php?nn=13930609001123#sthash.miFQVgXA.dpuf
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)
دنیا والے اندھے نہیں ایران جو کچھ کررہا ہے وہ بھی سب کو علم ہے اور ان کے مخالفین جو کررہے ہیں وہ بھی - آپکو ایرانیوں کی اتنی فکر کیوں ہے؟​
 

hans

Banned
Sunni shia game was started by Iran. One has to agree.

Thats another story... Wahhabi and Salfist are under sever inferiority complex. When ever Shia open there mouth.

Dont ask me why?
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
دنیا والے اندھے نہیں ایران جو کچھ کررہا ہے وہ بھی سب کو علم ہے اور ان کے مخالفین جو کررہے ہیں وہ بھی - آپکو ایرانیوں کی اتنی فکر کیوں ہے؟​

کیونکہ امریکہ داعش جیسی تنظیموں کو اس خطے میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

یہ ماننا پڑے گا کہ سعودیہ اور قطر امریکہ کے تلوے چاٹتے ہیں، اور اس خطے میں واحد حکومت فقط ایران کی ہے جو کہ امریکہ کو مختلف محاذوں پر اپنی توانائی کے مطابق چیلنج کر رہی ہوتی ہے۔ کبھی یہ چیلنج حزب اللہ کی صورت میں ہوتا ہے تو کبھی حماس کی صورت میں۔

آپ خود سوچئے کہ اگر امریکا بیچ میں آڑے نہ آیا ہوتا تو کیا پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل نہ ہو جاتی؟

امریکا نے تحریک طالبان کو پاکستان پر مسلط کیا ہوا ہے اور اسکے ذریعے پاکستان کو ہمیشہ کمزور رکھنا چاہتا ہے۔ ایران میں وہ مجاہدین خلق اور آج رگی برادران اور جند اللہ جیسوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔


ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے بعد امریکہ کا اگلا ہدف پاکستان کا جوہری پروگرام ہی ہے۔ امریکا ایک ایک کر کے ان سب ممالک کو مارے گا۔ قذافی کو لیبیا میں امریکہ ختم کر چکا ہے۔ شام کی قوت کو بھی امریکا عرب بہار کے نام پر تباہ و برباد کر چکا ہے۔

اب بقیہ جو اس خطے میں کچھ دم خم رہ گیا ہے، تو اسے وہ داعش کے ذریعے ختم کرنا چاہ رہا ہے۔


بنگش صاحب: مجھے یقین ہے کہ آپکو دکھ ہوتا ہو گا جب اسرائیل فلسطین پر حملے کرتا ہو گا۔
فلسطین سے ہمارا کیا رشتہ ہے؟
جو رشتہ ہمارا فلسطین سے ہے، وہی رشتہ ہمارا ایران سے بھی ہے اور دونوں ہمارے برادر مسلم ممالک ہیں جو کہ امریکا اور اسرائیل کے نشانے پر ہیں۔ کیا ہمیں اس بنیاد پر انکی حمایت نہیں کرنی چاہیے؟

 
Last edited:

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)

کیونکہ امریکہ داعش جیسی تنظیموں کو اس خطے میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

یہ ماننا پڑے گا کہ سعودیہ اور قطر امریکہ کے تلوے چاٹتے ہیں، اور اس خطے میں واحد حکومت فقط ایران کی ہے جو کہ امریکہ کو مختلف محاذوں پر اپنی توانائی کے مطابق چیلنج کر رہی ہوتی ہے۔ کبھی یہ چیلنج حزب اللہ کی صورت میں ہوتا ہے تو کبھی حماس کی صورت میں۔

آپ خود سوچئے کہ اگر امریکا بیچ میں آڑے نہ آیا ہوتا تو کیا پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل نہ ہو جاتی؟

امریکا نے تحریک طالبان کو پاکستان پر مسلط کیا ہوا ہے اور اسکے ذریعے پاکستان کو ہمیشہ کمزور رکھنا چاہتا ہے۔ ایران میں وہ مجاہدین خلق اور آج رگی برادران اور جند اللہ جیسوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔


ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے بعد امریکہ کا اگلا ہدف پاکستان کا جوہری پروگرام ہی ہے۔ امریکا ایک ایک کر کے ان سب ممالک کو مارے گا۔ قذافی کو لیبیا میں امریکہ ختم کر چکا ہے۔ شام کی قوت کو بھی امریکا عرب بہار کے نام پر تباہ و برباد کر چکا ہے۔

اب بقیہ جو اس خطے میں کچھ دم خم رہ گیا ہے، تو اسے وہ داعش کے ذریعے ختم کرنا چاہ رہا ہے۔


بنگش صاحب: مجھے یقین ہے کہ آپکو دکھ ہوتا ہو گا جب اسرائیل فلسطین پر حملے کرتا ہو گا۔
فلسطین سے ہمارا کیا رشتہ ہے؟
جو رشتہ ہمارا فلسطین سے ہے، وہی رشتہ ہمارا ایران سے بھی ہے اور دونوں ہمارے برادر مسلم ممالک ہیں جو کہ امریکا اور اسرائیل کے نشانے پر ہیں۔ کیا ہمیں اس بنیاد پر انکی حمایت نہیں کرنی چاہیے؟


پاکستان میں یہ گروپ نہیں آسکتے اگر ان کہانیوں کو اپ لوگوں کی طرح تشہر نہ کیا جائے تاکہ شیعہ سنی گروپ بندی اور فسادات نہ ہوں- کسی فرقے کا سائیڈ لینے سے جیسے اپ لیتی ہیں یہ فساد پھلتا ہے- اسلام میں برے کاموں کی طرف دیکھنا بھی گناہ ہے اور ان کی تشہیر اور بحث مباحثے میں لانا بھی - اگر اپ لوگ بعض آجائیں ایسے تھریڈ بنانے سے تو لوگوں کے ذہنوں میں یہ گند کم پہلے گا دوسری صورت میں نقصان سارے ملک کا ہوگا​
 
Last edited:

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
Spokesperson_denies_reports_on_cooperation_betwe.png


http://theiranproject.com/blog/2014...ports-on-cooperation-between-iran-us-in-iraq/

http://www.islamicinvitationturkey....ports-on-cooperation-between-iran-us-in-iraq/

http://www.irna.ir/en/News/81300948/Politic/Spokesperson_denies_reports_on_cooperation_between_Iran,_US_in_Iraq

http://en.trend.az/iran/2304556.html






image.png


http://www.irna.ir/fa/News/81301009/
 
Last edited:

Humi

Prime Minister (20k+ posts)
Even if it was the truth, Iran would still have denied it...its not going to come and say, "yup, we are doing it"...In my opinion, It is better for Iran in the long run to co-operate with US in this regards...so, I am sorry but I have trouble blindly believing it when it says nope...

I don't understand some people's blindness when it comes to the acts of SA and Iran....they are both to be blamed for creating further divisions...please come out of this blind support for SA and Iran and condemn them both!
 

AbuDujana

Banned
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)
امریکہ کا دولت اسلامیہ کے خلاف ایران کے ساتھ تعاؤن سے انکار


آخری وقت اشاعت: ہفتہ 6 ستمبر 2014 ,* 22:40 GMT 03:40 PST

140905151758__77375511_bru2kjdh.jpg

دولت اسلامیہ شمالی اور مغربی عراق اور مشرقی شام کے وسیع علاقوں پر قابض ہے

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں ایران کے ساتھ کسی قسم کے فوجی تعاون کا منصوبہ نہیں رکھتا۔امریکہ کی محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن ایران کو اٹیلی جنس یا معلومات فراہم نہیں کرگا۔اس سے پہلے بی بی سی کو ایران کے سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ ملک کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی فوجی کمانڈروں کو دولت اسلامی کے خلاف امریکہ، عراق اور کرد فوجیوں کے ساتھ تعاون کرنے کی اجازت دے دی ہے۔لیکن ایران کے وزارتِ خارجہ نے بھی اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا۔ایران روایتی طور پر امریکہ کا عراق میں ملوث ہونے کے خلاف ہے۔ عراق ایران کا اتحادی ہے۔امریکی محکمـۂ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ اپنی فوجی کارروائی کے حوالے سے رابطے نہیں رکھتے اور انھیں خفیہ معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بے شک ہم ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں جس طرح کے ماضی میں تھا، خاص کر افغانستان کے حوالے سے لیکن ہم ان سے رابطے میں رہ کر اکٹھے فوجی کارروائی نہیں کریں گے۔ایران دولت اسلامی نامی سخت گیر نظریات کی حامل سنی تنظیم کو ایک خطرہ تصور کرتا ہے۔ایران خطے میں امریکہ کی مداخلت کا روایتی طور پر مخالف رہا ہے۔گزشتہ ماہ امریکی فوج کی فضائی کارروائی کی وجہ سے شیعہ مسلح تنظیمیں اور کرد فوج دولت اسلامی کے جنگجوں کی طرف سے عراقی شہر امرلی کا دو ماہ سے جاری محاصرہ ختم کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔دولت اسلامیہ شمالی اور مغربی عراق اور مشرقی شام کے وسیع علاقوں پر قابض ہے۔ماضی میں آیت اللہ علی خامنہ ای عراق میں امریکہ سمیت بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی شدت سے مخالف رہے ہیں۔
140905120256_iran_512x288_iran_nocredit.jpg

پاسداران انقلاب ایران کی قدس فورس ملک سے باہر بھی کارروائیاں کرنے کی مجاز ہے۔

ایرانی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی پاسدران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر غشام سلیمانی کو دولت اسلامی کے خلاف برسرپیکار قوتوں کے ساتھ تعاون کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ پاسدران انقلاب کی قدس فورس ایران کے باہر کارروائیاں کرنے کی مجاز ہے۔جنرل سلیمانی گذشتہ کئی ماہ سے عراقی دارالحکومت بغداد کا دفاع مضبوط کرنے کے لیے عراقی شیعہ گروہوں کو تیار کرنے میں مصروف ہیں۔امرلی کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائی کے دروان جنرل سلیمانی کی شمالی عراق میں تصاویر انٹرنیٹ پر بھی نظر آئی تھیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایران نے دولت اسلامی کے خلاف لڑنے والی فوجوں اور تنظیموں کے ساتھ پہلے ہی تعاون شروع کر دیا ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/09/140905_iran_us_cooptration_fz.shtml
 

Rooh-e-Safar

Senator (1k+ posts)
Taqqayah as usual.. Iran ka inkaar is baat ka proof hey k woh USA k saath apne na'jaiz taaluqaat ko chupana chahta hey kion k mujahideen ab Baghdad k darwaze per khare hein... werna jang k medan mein tu Iran, KSA, USA, Kurd sub ek sath khare hein. tumhara commander American Air Force k saey mein mujra ker rha hey aur tum Taqayah mein lagi hoi ho
داعش کی شکست پر ایرانی جنرل کا عراق میں رقص
جمعہ 10 ذیعقدہ 1435هـ - 5 ستمبر 2014م
http://vid.alarabiya.net/2014/09/04/...-Qasim-123.mp4
دبئی ۔ ایلیا جزائری


ایران کے عراق میں فوجی مداخلت نہ کرنے کے دعوئوں کے برعکس پاسداران انقلاب کے بیرون ملک کارروائیوں کے نگران ایلیٹ القدس بریگیڈ کے سربراہجنرل قاسم سلیمانی کو کئی بار شیعہ عراقی جنگجوئوں کے ہمراہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال یو ٹیوب پر پوسٹ کی گئی ایک نئی فوٹیج ہے جس میں القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کو عراقیوں کے ہمراہ رقص کرتے دکھایا گیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مبینہ طور پر یہ ویڈیو فوٹیج چند روز قبل دولت اسلامی عراق و شام "داعش" کے جنگجوئوں سے آزاد کرائے گئے شمالی عراق کے آمرلی قصبے میں تیار کی گئی ہے جہاں عراقی فورسز، کرد فوج اور امریکی فضائیہ کے مشترکہ آپریشن میں داعش کو شکست دینے کے بعد وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔
فوٹیج میں جنرل قاسم سلیمانی کو شیعہ عسکریت پسندوں کے ہمراہ ایک کھلے میدان میں بندوقیں اٹھائے رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جہاں غالبا وہ شیعہ اکثریتی علاقے آمرلی سے داعش کی شکست کا جشن منا رہے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق آمرلی قصبے اور اس سے متصل سلیمان بک کے علاقے کا محاصرہ توڑنے کے لیے نہ صرف امریکی فضائیہ کی مدد حاصل ہے بلکہ ایرانی فوجی بھی اس میں ہرممکن تعاون کر رہے ہیں۔ اس کی تصدیق جنرل قاسم سلیمانی کی موجودگی سے بھی ہوتی ہے۔ تاہم ایرانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ عراق میں کسی قسم کی فوجی مداخلت کر رہی ہے اور نہ ہی کسی گروپ کو اسلحہ فراہم کرتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق پر امریکی قبضے کے خلاف آمرلی قصبے کے شیعہ گروپ بھی امریکی فوج کے خلاف نبرد آزما رہے ہیں۔ داعش کے دو ماہ کے محاصرے کے خاتمے کے بعد آمرلی کے شیعہ جنگجوئوں نے اپنی فتح کے نغمے گانے شروع کر رکھے ہیں۔ وہ تمسخر اور استہزاء کے انداز میں داعش کا تذکرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے امریکیوں کو آمرلی میں نہیں ٹھہرنے دیا۔ داعش ان کے مقابلے میں کیا چیز ہے۔
رپورٹ کے مطابق آمرلی میں داعش کے خلاف سرگرم شیعہ عناصر میں "تنظیم بدر"،"عصائب اہل حق"،"حزب اللہ بریگیڈ" اور مقتدیٰ *الصدر کے پیروکاروں کے مسلح کارکن پیش پیش رہے ہیں۔ الصدر کے حامیوں کو ایران کی جانب سے براہ راست معاونت حاصل رہی ہے۔