PappuChikna
Chief Minister (5k+ posts)
and this does not include pensions...
Will spend billions on buying news military equipment.
India is the top buyer of military equipment in the world right now.
Total craziness and causing arms race in South Asia.
Stupid Modi and his lovers.
Trump will be looking to get that business to get more jobs in US which was his main election promise.
انڈيا کی حکومت نے اس برس کے اپنے سالانہ بجٹ میں ملک کے دفاعی اخراجات میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے۔ یہ حکومت کے مجموعی اخراجات کا تقریباً 13 فیصد ہے۔
بیرونی ممالک سے جنگی ساز و سامان خریدنے میں عالمی سطح پر انڈیا اس وقت اول نمبر پر ہے اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسے کے دفاعی اخراجات میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
پیر کی صبح وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پارلیمان میں بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 'اس برس حکومت نے دفاعی اخراجات کے لیے دو لاکھ 74 ہزار کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ اس میں سے 68400 کروڑ روپے ساز و سامان خریدنے کے لیے ہیں۔'
دفاعی امور کے ماہر اور تجزيہ کار کموڈور اودے بھاسکر کا کہنا ہے چونکہ انڈيا مقامی سطح پر ہتھیار بنانے میں خود کفیل نہیں ہے اس لیے بیرونی ممالک سے ہتھیار خریدنا اس کی ایک مجبوری ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹREUTERSImage captionانڈیا کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بدھ کو پارلیمان میں بجٹ پیش کیاان کے مطابق جدید ہتھیاروں اور دفاعی سازو سامان کی تیزی سے خریداری انڈیا کی مجبوری ہے اسے لیے بڑے دفاعی بجٹ کی ضرورت ہے۔
بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا: 'امریکہ کا سالانہ دفاعی بجٹ تقریباً 600 ارب ڈالر ہے۔ چین کا تقریباً 100 ارب ڈالر ہے جبکہ انڈیا کا تقریباً 45 ارب ڈالر ہے تو سٹریٹیجک نکتہ نظر سے یہ کوئی بہت زیادہ بجٹ نہیں ہے۔'
ان کہنا تھا کہ انڈیا مسلسل تقریباً 10 فیصد سے اپنے سالانہ بجٹ میں اضافہ کرتا رہا ہے۔ لیکن اس کا ایک بڑا حصہ افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کی نظر ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب بحریہ، فضائیہ اور بری فوج کے لیے جدید ترین ہتھیار اور ساز و سامان کی خریداری اس کی مجبوری بھی ہے۔
کموڈور ادے بھاسکر نے بتایا: 'انڈیا کی سٹریٹیجک صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف تو چین ہے، جس سے سنہ 62 میں جنگ ہوئی، اس کے ساتھ سرحدی اختلافات ہیں اور اس کی ایک اپنی تاریخ ہے۔ دوسری جانب پاکستان ہے جس کے ساتھ چار جنگیں ہو چکی ہیں۔ تو اس پس منظر میں اسے کئی طرح کے چیلینجز اور مسائل کا سامنا ہے۔ مستقبل میں انڈیا کے دفاعی اخراجات میں اور اضافے کا امکان ہے اور جلد ہی یہ 50 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔'
ادے بھاسکر کے مطابق ان تمام کوششوں کے باوجود بھی کئی محکموں میں بنیادی سہولیات کی کمی ہے جسے پورا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔
بھارت کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ جنگی ہتھیار خریدنے والے ملکوں میں ہوتا ہے اور آئندہ برسوں میں فوج کی جدیدکاری کے لیے بڑے پیمانے پر ہتھیار اور ساز و سامان خریدنے کا منصوبہ ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-38830453
Will spend billions on buying news military equipment.
India is the top buyer of military equipment in the world right now.
Total craziness and causing arms race in South Asia.
Stupid Modi and his lovers.
Trump will be looking to get that business to get more jobs in US which was his main election promise.
انڈيا کی حکومت نے اس برس کے اپنے سالانہ بجٹ میں ملک کے دفاعی اخراجات میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے۔ یہ حکومت کے مجموعی اخراجات کا تقریباً 13 فیصد ہے۔
بیرونی ممالک سے جنگی ساز و سامان خریدنے میں عالمی سطح پر انڈیا اس وقت اول نمبر پر ہے اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسے کے دفاعی اخراجات میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
پیر کی صبح وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پارلیمان میں بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 'اس برس حکومت نے دفاعی اخراجات کے لیے دو لاکھ 74 ہزار کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ اس میں سے 68400 کروڑ روپے ساز و سامان خریدنے کے لیے ہیں۔'
دفاعی امور کے ماہر اور تجزيہ کار کموڈور اودے بھاسکر کا کہنا ہے چونکہ انڈيا مقامی سطح پر ہتھیار بنانے میں خود کفیل نہیں ہے اس لیے بیرونی ممالک سے ہتھیار خریدنا اس کی ایک مجبوری ہے۔

بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا: 'امریکہ کا سالانہ دفاعی بجٹ تقریباً 600 ارب ڈالر ہے۔ چین کا تقریباً 100 ارب ڈالر ہے جبکہ انڈیا کا تقریباً 45 ارب ڈالر ہے تو سٹریٹیجک نکتہ نظر سے یہ کوئی بہت زیادہ بجٹ نہیں ہے۔'
ان کہنا تھا کہ انڈیا مسلسل تقریباً 10 فیصد سے اپنے سالانہ بجٹ میں اضافہ کرتا رہا ہے۔ لیکن اس کا ایک بڑا حصہ افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کی نظر ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب بحریہ، فضائیہ اور بری فوج کے لیے جدید ترین ہتھیار اور ساز و سامان کی خریداری اس کی مجبوری بھی ہے۔
کموڈور ادے بھاسکر نے بتایا: 'انڈیا کی سٹریٹیجک صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف تو چین ہے، جس سے سنہ 62 میں جنگ ہوئی، اس کے ساتھ سرحدی اختلافات ہیں اور اس کی ایک اپنی تاریخ ہے۔ دوسری جانب پاکستان ہے جس کے ساتھ چار جنگیں ہو چکی ہیں۔ تو اس پس منظر میں اسے کئی طرح کے چیلینجز اور مسائل کا سامنا ہے۔ مستقبل میں انڈیا کے دفاعی اخراجات میں اور اضافے کا امکان ہے اور جلد ہی یہ 50 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔'
ادے بھاسکر کے مطابق ان تمام کوششوں کے باوجود بھی کئی محکموں میں بنیادی سہولیات کی کمی ہے جسے پورا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔
بھارت کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ جنگی ہتھیار خریدنے والے ملکوں میں ہوتا ہے اور آئندہ برسوں میں فوج کی جدیدکاری کے لیے بڑے پیمانے پر ہتھیار اور ساز و سامان خریدنے کا منصوبہ ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-38830453
Last edited by a moderator: