بوٹ چاٹیے خان کا شروع دن سے فوج کے بارے میں موقف بڑا واضح تھا۔ کہ اقتدار میں آسکتا ہوں تو صرف اور صرف فوجی بوٹ کے سہارے۔ اس لئے پہلے جنرل پاشا، پھر جنرل ظہیر، پھر جنرل راحیل شریف، پھر جنرل باجوہ اور فیض کے بوٹوں سے سفر کرتے کرتے یہ بالآخر اقتدار میں پہنچا۔ یہ وہ واحد وزیراعظم تھا جو اقتدار میں پہنچنے کے بعد بھی کلی طور پر فوجی سہارے سے چلتا تھا۔ پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کروانا ہوتا تھا تب بھی یہ فوج کا سہارا لیتا تھا۔ یہ اس حد تک فوج کے اوپر ڈیپنڈنٹ تھا کہ جب جنرل باجوہ نے اس کی حکومت کو سپورٹ کرنے سے انکار کردیا تو دھڑام سے اس کی حکومت نیچے آگری۔ فوج کا ایسا بغل بچہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ اب یہ بچہ جیل میں بیٹھا ہر وقت جنرل عاصم منیر کو آوازیں دیتا رہتا ہے کہ مجھے پھر سے گود میں اٹھا کر وزیراعظم بناؤ۔۔