Imran Khan's party gains lead in election race: polls
The Pakistani opposition party led by former cricket star Imran Khan is gaining ground in opinion polls ahead of a July 25 general election, with one survey showing it pulling ahead of the ruling party and another showing it only slightly behind.
A survey by Pulse Consultant showed Khan's Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI, or Pakistan Justice Movement) ahead with the support of 30 percent of respondents nationwide, compared to 27 percent for its main rival, the Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N). The Pakistan Peoples Party (PPP) was at 17 percent.
A separate nationwide poll by Gallup Pakistan had PML-N on top with 26 percent, PTI with 25 percent and the PPP at 16 percent.
Both polls were commissioned by Pakistan's Jang Media Group and were published on Wednesday in its affiliated newspaper, The News. They each surveyed about 3,000 people, with a margin of error of 1.6 percent for the Pulse survey and 2-3 percent for Gallup.
The new polls indicate a swing towards Khan's party compared to similar nationwide polls in 2017, which put the PML-N 8-9 percentage points ahead of PTI.
Khan's political fortunes have improved since PML-N leader Nawaz Sharif was removed as prime minister by the Supreme Court last year over undeclared assets.
Sharif, who was disqualified from politics for life, now faces a verdict in an anti-corruption court today along with his daughter Maryam, who is running for parliament. The case, which concerns the purchase of luxury apartments in London, could see Sharif jailed and Maryam disqualified.
Sharif requested on Wednesday that the authorities delay the verdict until he returns to Pakistan from London, where he is taking care of his ailing wife. He said he would be back as soon as his wife's condition improves.
Source link below
https://www.thedailystar.net/world/...-party-gains-lead-election-race-polls-1600882
لندن: (روزنامہ دنیا) برطانوی اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی تازہ سروے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے آگے ہے۔
امریکا، انڈیا اور برطانیہ کے تقریباً تمام اہم اخبارات نے پاکستان کے سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی وطن واپسی پر گرفتاری کو شہ سرخیوں میں شائع کیا۔ انڈیا کے تین اہم اخبارات دی انڈین ایکسپریس، دی ہندو اور دی ہندوستان ٹائمز نے اسے پہلی خبر کے طور پر شائع کیا۔ اسی کے ساتھ مستونگ میں ہونے والے دھماکے کا بھی ذکر ہے جس میں 125 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے لکھا انتخابات سے قبل نواز شریف کی گرفتاری نے ان کی پارٹی کو اپنی قوت کے مظاہرے کا موقع فراہم کیا ہے۔ اخبار کے اندرونی صفحے پر ”ہاؤ دی مائٹی فال“ کے عنوان سے نواز شریف کے زوال کی ٹائم لائن دی گئی ہے۔
دی انڈین ایکسپریس نے نواز شریف کے ویڈیو پیغام کی ایک سطر کو ذیلی سرخی بنایا ہے جس میں انھوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی شہری یہ جانیں کہ یہ سب میں ان کے لیے کر رہا ہوں۔
دی ہندو نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتاری کے ساتھ ایک ذیلی عنوان دیا ہے کہ ”انتخابات اپنا اعتبار کھو چکے ہیں“۔ اخبار نے لکھا ہے کہ دس ہزار سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود نواز شریف کے بھائی اور پارٹی کے لیڈر شہباز شریف ریلی نکالنے میں کامیاب رہے۔
معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ہنگاموں اور خون خرابے کے دوران نواز شریف کی ملک واپسی پر گرفتاری کے عنوان کے تحت نواز شریف کی خبر شائع کی ہے۔
اس نے لکھا ہے کہ سابق وزیرِاعظم اور ان کی بیٹی مریم انتخابات سے قبل مشکلات میں گھری اپنی پارٹی کو تقویت پہنچانے کی غرض سے وطن واپس آئے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ ان کی گرفتاری اسی دن عمل میں آئی جب انتخابی مہم نے خونیں شکل اختیار کر لی جس میں 130 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ اخبار نے تین بار پاکستان کے وزیرِاعظم رہنے والے نواز شریف کا قول بھی نقل کیا جس میں انھوں نے کہا پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ نواز شریف نے اتحاد ایئرلائنز سے اخبار کو بتایا ’کون جیل جانا چاہتا ہے؟ لیکن یہ پاکستان میں ووٹ کے تقدس کو بحال کرنے کے میرے مشن کے لیے دی جانے والی بہت چھوٹی قیمت ہے۔
اخبار نے یہ بھی لکھا ہے ان کی گرفتاری سے جوش سے عاری انتخابی مہم میں جان پڑ گئی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعہ کو یورپی الیکشن مانیٹرز کو ملک بھر میں تعیناتی کی اجازت ملی ہے اور عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی تازہ سروے میں پی ایم ایل سے قدرے آگے ہے۔
قطر کے معروف میڈیا ہاؤس الجزیرہ کی آن لائن پر شائع خبر میں کہا گیا ہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے قبل سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی گرفتاری ان کی پارٹی پی ایم ایل (این) کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں ہے
http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/448126
The Pakistani opposition party led by former cricket star Imran Khan is gaining ground in opinion polls ahead of a July 25 general election, with one survey showing it pulling ahead of the ruling party and another showing it only slightly behind.
A survey by Pulse Consultant showed Khan's Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI, or Pakistan Justice Movement) ahead with the support of 30 percent of respondents nationwide, compared to 27 percent for its main rival, the Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N). The Pakistan Peoples Party (PPP) was at 17 percent.
A separate nationwide poll by Gallup Pakistan had PML-N on top with 26 percent, PTI with 25 percent and the PPP at 16 percent.
Both polls were commissioned by Pakistan's Jang Media Group and were published on Wednesday in its affiliated newspaper, The News. They each surveyed about 3,000 people, with a margin of error of 1.6 percent for the Pulse survey and 2-3 percent for Gallup.
The new polls indicate a swing towards Khan's party compared to similar nationwide polls in 2017, which put the PML-N 8-9 percentage points ahead of PTI.
Khan's political fortunes have improved since PML-N leader Nawaz Sharif was removed as prime minister by the Supreme Court last year over undeclared assets.
Sharif, who was disqualified from politics for life, now faces a verdict in an anti-corruption court today along with his daughter Maryam, who is running for parliament. The case, which concerns the purchase of luxury apartments in London, could see Sharif jailed and Maryam disqualified.
Sharif requested on Wednesday that the authorities delay the verdict until he returns to Pakistan from London, where he is taking care of his ailing wife. He said he would be back as soon as his wife's condition improves.
Source link below
https://www.thedailystar.net/world/...-party-gains-lead-election-race-polls-1600882
لندن: (روزنامہ دنیا) برطانوی اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی تازہ سروے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے آگے ہے۔
امریکا، انڈیا اور برطانیہ کے تقریباً تمام اہم اخبارات نے پاکستان کے سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی وطن واپسی پر گرفتاری کو شہ سرخیوں میں شائع کیا۔ انڈیا کے تین اہم اخبارات دی انڈین ایکسپریس، دی ہندو اور دی ہندوستان ٹائمز نے اسے پہلی خبر کے طور پر شائع کیا۔ اسی کے ساتھ مستونگ میں ہونے والے دھماکے کا بھی ذکر ہے جس میں 125 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے لکھا انتخابات سے قبل نواز شریف کی گرفتاری نے ان کی پارٹی کو اپنی قوت کے مظاہرے کا موقع فراہم کیا ہے۔ اخبار کے اندرونی صفحے پر ”ہاؤ دی مائٹی فال“ کے عنوان سے نواز شریف کے زوال کی ٹائم لائن دی گئی ہے۔
دی انڈین ایکسپریس نے نواز شریف کے ویڈیو پیغام کی ایک سطر کو ذیلی سرخی بنایا ہے جس میں انھوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی شہری یہ جانیں کہ یہ سب میں ان کے لیے کر رہا ہوں۔
دی ہندو نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتاری کے ساتھ ایک ذیلی عنوان دیا ہے کہ ”انتخابات اپنا اعتبار کھو چکے ہیں“۔ اخبار نے لکھا ہے کہ دس ہزار سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود نواز شریف کے بھائی اور پارٹی کے لیڈر شہباز شریف ریلی نکالنے میں کامیاب رہے۔
معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ہنگاموں اور خون خرابے کے دوران نواز شریف کی ملک واپسی پر گرفتاری کے عنوان کے تحت نواز شریف کی خبر شائع کی ہے۔
اس نے لکھا ہے کہ سابق وزیرِاعظم اور ان کی بیٹی مریم انتخابات سے قبل مشکلات میں گھری اپنی پارٹی کو تقویت پہنچانے کی غرض سے وطن واپس آئے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ ان کی گرفتاری اسی دن عمل میں آئی جب انتخابی مہم نے خونیں شکل اختیار کر لی جس میں 130 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ اخبار نے تین بار پاکستان کے وزیرِاعظم رہنے والے نواز شریف کا قول بھی نقل کیا جس میں انھوں نے کہا پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ نواز شریف نے اتحاد ایئرلائنز سے اخبار کو بتایا ’کون جیل جانا چاہتا ہے؟ لیکن یہ پاکستان میں ووٹ کے تقدس کو بحال کرنے کے میرے مشن کے لیے دی جانے والی بہت چھوٹی قیمت ہے۔
اخبار نے یہ بھی لکھا ہے ان کی گرفتاری سے جوش سے عاری انتخابی مہم میں جان پڑ گئی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعہ کو یورپی الیکشن مانیٹرز کو ملک بھر میں تعیناتی کی اجازت ملی ہے اور عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی تازہ سروے میں پی ایم ایل سے قدرے آگے ہے۔
قطر کے معروف میڈیا ہاؤس الجزیرہ کی آن لائن پر شائع خبر میں کہا گیا ہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے قبل سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی گرفتاری ان کی پارٹی پی ایم ایل (این) کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں ہے
http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/448126