Khan Sab
MPA (400+ posts)
میرے مربی میرے استاد محترم کی باتیں
" اپنی بیویوں اور ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ،گھر سے باہر کا اخلاق ہی اخلاق نہیں ہے
اصل اخلاق کا پتہ گھر میں چلتا ہے اسی لیے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ
"خیرکم خیرکم لاھلہ واناخیرکم لاھلی"
تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیوی اور گھر والوں کے ساتھ اچھا ہے.
سخاوت بھی سیکھو ،اپنی بیویوں سے حساب نہ لو،بہت سے لوگ بیویوں کے ہاتھ میں پیسہ دیتے ہی نہیں،جو دیتے ہیں وہ حساب لیتے ہیں کہ کدھر خرچ کیا؟
گھر سے باہر کسی ضرورت مند کو پیسے دینا کار ثواب سمجھتے ہیں لیکن بیوی اگر مانگے تو نہیں دیتےحالانکہ بیوی پر خرچ کرنے کا ثواب زیادہ ہے
حدیث میں ہے"دینار تنفقہ علی اھلک".
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے300 دینار کی ایک شال خریدی جس کی قیمت آج کے دور کے مطابق 40 لاکھ سے زائد بنتی ہے
پوچھا گیا اتنی قیمتی شال کس کے لیے؟ تو فرمایا "اپنی بیوی نائلہ کے لیے خریدی ہے".
بیویوں سے قانونی معاملہ نہ کرو،انہیں محبت دو۔
محبت کرنا سیکھو،نفرتیں نہ پیدا کرو
رشتوں ناطوں میں نرمی کرو،شرعی پردے کے نام پر فساد نہ کرو،کیا خیمہ نما بستیوں میں آج کا شرعی پردہ نافذ ہو سکتا ہے؟
یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میرے علم میں آیا ہے کہ کئی دوستوں نے اسی طرح اپنے گھر برباد کر دیے ہیں
حضرت نوح اور حضرت لوط علیھما السلام نے تو کفر کے باوجود اپنی بیویوں کو طلاق نہیں دی تھی
کیا ہی جگرا تھا ان کا، یہاں تو ذرا ذرا سی بات پر بیویوں پر ہاتھ اٹھا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قرآن میں لکھا ہے بیویوں کو مارو
"فاضربوھن" کا مطلب آپﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیان فرما دیا تھا، مارنے کا حکم اس وقت ہے جب بیوی امانت میں خیانت کرے،تمہارے بستر پر کسی اور کو آنے کی اجازت دے
اپنی بیویوں پر شک کر کے اپنے گھر مت اجاڑو، وہ بیویاں بھی نادان ہیں جو شوہروں کے موبائل چیک کرتی ہیں.
میرے عزیزو! اس معاشرے کے مثبت فرد بنو،دوسروں کی کمیاں نہ دیکھو،ہر منفی پر مثبت ہوجاؤ،طعنے نہ دیا کرو
حضرت یوسف علیہ السلام کو نہیں دیکھتے کہ جب حضرت یعقوب علیہ السلام کو اپنی کہانی سنانے بیٹھے تو بات شروع ہی جیل سے نکلنے سے کی"اذاخرجنی من السجن"
جیل جانے سے پہلے بھائیوں نے کیا کچھ کیا لیکن اس کو بیان ہی نہیں کیا
ورنہ ایسے موقع پر تو طعن و تشنیع کے نشتر چلائے جاتے ہیں،ہم تو طعنہ دے دے کر اگلے کوماردیتے ہیں.
" اپنی بیویوں اور ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ،گھر سے باہر کا اخلاق ہی اخلاق نہیں ہے
اصل اخلاق کا پتہ گھر میں چلتا ہے اسی لیے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ
"خیرکم خیرکم لاھلہ واناخیرکم لاھلی"
تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیوی اور گھر والوں کے ساتھ اچھا ہے.
سخاوت بھی سیکھو ،اپنی بیویوں سے حساب نہ لو،بہت سے لوگ بیویوں کے ہاتھ میں پیسہ دیتے ہی نہیں،جو دیتے ہیں وہ حساب لیتے ہیں کہ کدھر خرچ کیا؟
گھر سے باہر کسی ضرورت مند کو پیسے دینا کار ثواب سمجھتے ہیں لیکن بیوی اگر مانگے تو نہیں دیتےحالانکہ بیوی پر خرچ کرنے کا ثواب زیادہ ہے
حدیث میں ہے"دینار تنفقہ علی اھلک".
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے300 دینار کی ایک شال خریدی جس کی قیمت آج کے دور کے مطابق 40 لاکھ سے زائد بنتی ہے
پوچھا گیا اتنی قیمتی شال کس کے لیے؟ تو فرمایا "اپنی بیوی نائلہ کے لیے خریدی ہے".
بیویوں سے قانونی معاملہ نہ کرو،انہیں محبت دو۔
محبت کرنا سیکھو،نفرتیں نہ پیدا کرو
رشتوں ناطوں میں نرمی کرو،شرعی پردے کے نام پر فساد نہ کرو،کیا خیمہ نما بستیوں میں آج کا شرعی پردہ نافذ ہو سکتا ہے؟
یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میرے علم میں آیا ہے کہ کئی دوستوں نے اسی طرح اپنے گھر برباد کر دیے ہیں
حضرت نوح اور حضرت لوط علیھما السلام نے تو کفر کے باوجود اپنی بیویوں کو طلاق نہیں دی تھی
کیا ہی جگرا تھا ان کا، یہاں تو ذرا ذرا سی بات پر بیویوں پر ہاتھ اٹھا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قرآن میں لکھا ہے بیویوں کو مارو
"فاضربوھن" کا مطلب آپﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیان فرما دیا تھا، مارنے کا حکم اس وقت ہے جب بیوی امانت میں خیانت کرے،تمہارے بستر پر کسی اور کو آنے کی اجازت دے
اپنی بیویوں پر شک کر کے اپنے گھر مت اجاڑو، وہ بیویاں بھی نادان ہیں جو شوہروں کے موبائل چیک کرتی ہیں.
میرے عزیزو! اس معاشرے کے مثبت فرد بنو،دوسروں کی کمیاں نہ دیکھو،ہر منفی پر مثبت ہوجاؤ،طعنے نہ دیا کرو
حضرت یوسف علیہ السلام کو نہیں دیکھتے کہ جب حضرت یعقوب علیہ السلام کو اپنی کہانی سنانے بیٹھے تو بات شروع ہی جیل سے نکلنے سے کی"اذاخرجنی من السجن"
جیل جانے سے پہلے بھائیوں نے کیا کچھ کیا لیکن اس کو بیان ہی نہیں کیا
ورنہ ایسے موقع پر تو طعن و تشنیع کے نشتر چلائے جاتے ہیں،ہم تو طعنہ دے دے کر اگلے کوماردیتے ہیں.

Last edited by a moderator: