IKHTILAF - One of the most challanging responses - Javed Ahmed Ghamidi

A.G.Uddin

Minister (2k+ posts)
Regarding Zina, even mainstream Islamic organizations aren't recommending stoning these days. Allah never closes the door of repentance in case of sins such as Zina,yeah rape is a different case.

http://islamqa.info/en/ref/20983

As Ghamidi says,Ijtihad is required but whenever it takes place then there are always some chaos and tantrums.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
Why would one listen to an imposter. Kaku Shah changed his name to javed ahmed ghamdi. Why not ask him what is thruling about changing one's nasab (when you change your father's name you change your nasab)?
 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
Why would one listen to an imposter. Kaku Shah changed his name to javed ahmed ghamdi. Why not ask him what is thruling about changing one's nasab (when you change your father's name you change your nasab)?



Gala To Ghoont Diya Ahl-e-Madrasa Ne Tera
Kahan Se Aye Sada LA ILAHA ILLALLAH

The schoolmen have strangled thy nascent soul,
And stifled the voice of passionate faith in thee.


Utha Main Madrasa-o-Khanqah Se Ghamnaak
Na Zindagi, Na Mohabbat, Na Maarifat, Na Nigah!

Monasteries and schools left me sad and dejected,
No life and no love; no vision and no knowledge.​
 

shah3145

Minister (2k+ posts)
he is doing ikhtilaf with thousands ulema≥..look at his filthy ugly dirty pig face....he is on a mission to detrack youth...beghairath himmath hai tu pak wapis aa jao....
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Why would one listen to an imposter. Kaku Shah changed his name to javed ahmed ghamdi. Why not ask him what is thruling about changing one's nasab (when you change your father's name you change your nasab)?

Whenever a person talks sense people who have sense listen to him just like foolish people like listen to foolish people. People by nature stick together eg ham jins ba ham jins parwaaz, kabootar ba kabootar baaz ba baaz.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
You sure are on a mission to promote fitna e ghamidi - arent you?

Ghamidi is MISGUIDED! FULL STOP.

And what is proof that people you follow are guided better? Start thinking dear friend it is people who refuse to use their heads are cause of fitna not those who use their heads.
 

mrcritic

Minister (2k+ posts)
And what is proof that people you follow are guided better? Start thinking dear friend it is people who refuse to use their heads are cause of fitna not those who use their heads.

Keep on going with your ..(yapping)(yapping)(yapping)(yapping)




The best scholar that Pakistan has had was the late Dr Israr.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
he is doing ikhtilaf with thousands ulema≥..look at his filthy ugly dirty pig face....he is on a mission to detrack youth...beghairath himmath hai tu pak wapis aa jao....

himmat to ham log aik doosre ko bahot dikhaa rehe hen isi liye to ham ne apni himmat se mulak ko jannat banaya hua hai. baat daleel ke saath karo mere bhai. ladayee jhagde se agar koi masla hal ho sakta hai to ham ko bhi batao. islam deen hai salamti ka ladayee jjhagde ka nahin.
 

Sedqal

Chief Minister (5k+ posts)
Ghamidi is right here about one thing, unquestionable and absolute submission is only to Allah and His Prophet (PBUH). The way Taqleed has been practiced in Indo-Pak is tantamount to treating Aima as Prophets, where adherents of any school think that the mere mention of their Imam's ruling (which in most instances is done by other scholars down the line, not Imam himself) is the objective truth like its an ayat.
 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
Regarding Zina, even mainstream Islamic organizations aren't recommending stoning these days. Allah never closes the door of repentance in case of sins such as Zina,yeah rape is a different case.

http://islamqa.info/en/ref/20983

As Ghamidi says,Ijtihad is required but whenever it takes place then there are always some chaos and tantrums.


There is no need of Ijtehad on direct commands by ALLAH :subhanahu:.

سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنْزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
024:001
‏یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کردی ہے اور جس میں ہم نے کھلی آیتیں (احکام) اتارے ہیں تاکہ تم یاد رکھو۔‏
مسئلہ رجم
اس بیان سے کہ ہم نے اس سورت کو نازل فرمایا ہے اس سورت کی بزرگی اور ضرورت کو ظاہر کرتا ہے، لیکن اس سے یہ مقصود نہیں کہ اور سورتیں ضروری اور بزرگی والی نہیں۔ فرضناھا کے معنی مجاہد و قتادہ رحمتہ اللہ علیہ نے یہ بیان کئے ہیں کہ حلال و حرام، امرو نہی اور حدود وغیرہ کا اس میں بیان ہے۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اسے ہم نے تم پر اور تمہارے بعد والوں پر مقرر کردیا ہے۔ اس میں صاف صاف، کھلے کھلے، روشن احکام بیان فرمائے ہیں تاکہ تم نصیحت و عبرت حاصل کرو، احکام الٰہی کو یاد رکھو اور پھر ان پر عمل کرو۔ پھر زنا کاری کی شرعی سزا فرمائی۔ زنا کار یا تو کنوارا ہوگا یا شادی شدہ ہوگا یعنی وہ جو حریت بلوغت اور عقل کی حالت میں نکاح شرعی کے ساتھ کسی عورت سے ملا ہو۔ اور جمہور علماء کے نزدیک اسے ایک سال کی جلاوطنی بھی دی جائے گی۔ ہاں امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ یہ جلاوطنی امام کی رائے پر ہے اگر وہ چاہے دے چاہے نہ دے۔ جمہور کی دلیل تو بخاری مسلم کی وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ دو اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ایک نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا وہ اس کی بیوی سے زنا کر بیٹھا، میں نے اس کے فدیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دی۔ پھر میں نے علماء سے دریافت کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے پر شرعی سزا سو کوڑوں کی ہے اور ایک سال کی جلاوطنی اور اس کی بیوی پر رجم یعنی سنگ ساری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو! میں تم میں اللہ کی کتاب کا صحیح فیصلہ کرتا ہوں۔ لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس دلوا دی جائیں گی اور تیرے بچے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور اے انیس تو اس کی بیوی کا بیان لے۔ یہ حضرت انیس رضی اللہ عنہ قبیلہ اسلم کے ایک شخص تھے۔ اگر وہ اپنی سیاہ کاری کا اقرار کرے تو تو اسے سنگسار کردینا۔ چنانچہ اس بیوی صاحبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اقرار کیا اور انہیں رجم کردیا گیا رضی اللہ عنہا۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کنورے پر سو کوڑوں کے ساتھ ہی سال بھر تک کی جلاوطنی بھی ہے اور اگر شادی شدہ ہے تو وہ رجم کردیا جائے گا۔ چنانچہ موطا مالک میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے ایک خطبہ میں حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ لوگو اللہ تعالٰی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی کتاب نازل فرمائی۔ اس کتاب اللہ میں جرم کرنے کے حکم کی آیت بھی تھی جسے ہم نے تلاوت کی، یاد کیا، اس پر عمل بھی کیا خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی رجم ہوا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہم رجم کو کتاب اللہ میں نہیں پاتے، ایسا نہ ہو کہ وہ اللہ کے اس فریضے کو جسے اللہ نے اپنی کتاب میں اتارا، چھوڑ کر گمراہ ہو جائیں۔ کتاب اللہ میں رجم کا حکم مطلق حق ہے۔ اس پر جو زنا کرے اور شادی شدہ ہو خواہ مرد ہو، خواہ عورت ہو۔ جب کہ اس کے زنا پر شرعی دلیل ہو یا حمل ہو یا اقرار ہو۔ یہ حدیث بخاری و مسلم میں اس سے ہی مطول ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ رجم یعنی سنگساری کا مسئلہ ہم قرآن میں نہیں پاتے، قرآن میں صرف کوڑے مارنے کا حکم ہے۔ یاد رکھو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ کہیں گے، قرآن میں جو نہ تھا، عمر نے لکھ دیا تو میں آیت رجم کو اسی طرح لکھ دیتا، جس طرح نازل ہوئی تھی۔ یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اپنے خطبے میں رجم کا ذکر کیا اور فرمایا رجم ضروری ہے وہ اللہ تعالٰی کی حدوں میں سے ایک حد ہے، خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا۔ اگر لوگوں کے اس کہنے کا کھٹکا نہ ہوتا کہ عمر نے کتاب اللہ میں زیادتی کی جو اس میں نہ تھی تو میں کتاب اللہ کے ایک طرف آیت رجم لکھ دیتا۔ عمر بن خطاب عبداللہ بن عوف اور فلاں اور فلاں کی شہادت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی رجم کیا۔ یاد رکھو تمہارے بعد ایسے لوگ آنے والے ہیں جو رجم کو اور شفاعت کو اور عذاب قبر کو جھٹلائیں گے۔ اور اس بات کو بھی کہ کچھ لوگ جہنم سے اس کے بعد نکالے جائیں گے کہ وہ کوئلے ہوں گے۔ مسند احمد میں ہے کہ امیرالمونین حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا، رجم کے حکم کے انکار کرنے کی ہلاکت سے بچنا۔ امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ بھی اسے لائے ہیں اور اسے صحیح کہا ہے۔ ابو یعلی موصلی میں ہے کہ لوگ مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا، میں تمہاری تشفی کردیتا ہوں۔ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی ذکر کیا اور رجم کا بیان کیا۔ کسی نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ رجم کی آیت لکھ لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اب تو میں اسے لکھ نہیں سکتا۔ یا اسی کے مثل۔ یہ روایت نسائی میں بھی ہے، پس ان سب احادیث سے ثابت ہوا کہ رجم کی آیت پہلے لکھی ہوئی تھی پھر تلاوت میں منسوخ ہوگئی اور حکم باقی رہا۔ واللہ اعلم۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی بیوی کے رجم کا حکم دیا، جس نے اپنے ملازم سے بدکاری کرائی تھی۔ اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اور ایک غامدیہ عورت کو رجم کرایا۔ ان سب واقعات میں یہ مذکور نہیں کہ رجم سے پہلے آپ نے انہیں کوڑے بھی لگوائے ہوں۔ بلکہ ان سب صحیح اور صاف احادیث میں صرف رجم کا ذکر ہے کسی میں بھی کوڑوں کا بیان نہیں ۔ اسی لئے جمہور علماء اسلام کا یہی مذہب ہے۔ ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ، مالک رحمتہ اللہ علیہ، شافعی رحمہم اللہ بھی اسی طرف گئے ہیں۔ امام احمد فرماتے ہیں پہلے اسے کوڑے مارنے چاہئیں۔ پھر رجم کرنا چاہئے تاکہ قرآن و حدیث دونوں پر عمل ہو جائے جیسے کہ حضرت امیرالمومنین علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ جب آپ کے پاس سراجہ لائی گئی جو شادی شدہ عورت تھی اور زنا کاری میں آئی تھی تو آپ نے جمعرات کے دن تو اسے کوڑے لگوائے اور جمعہ کے دن سنگسار کرا دیا۔ اور فرمایا کہ کتاب اللہ پر عمل کرکے میں نے کوڑے پٹوائے اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرکے سنگسار کرایا۔ مسند احمد، سنن اربعہ اور مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری بات لے لو، میری بات لے لو، اللہ تعالٰی نے ان کیلئے راستہ نکال دیا۔ کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کرلے تو سو کوڑے اور سال بھر کی جلاوطنی اور شادی شدہ شادی شدہ کے ساتھ کرے تو رجم۔ پھر فرمایا اللہ کے حکم کے ماتحت اس حد کے جاری کرنے میں تمہیں ان پر ترس اور رحم نہ کھانا چاہئے۔ دل کا رحم اور چیز ہے اور وہ تو ضرور ہوگا لیکن حد کے جاری کرنے میں امام کا سزا میں کمی کرنا اور سستی کرنا بری چیز ہے۔ جب امام یعنی سلطان کے پاس کوئی ایسا واقعہ جس میں حد ہو، پہنچ جائے، تو اسے چاہئے کہ حد جاری کرے اور اسے نہ چھوڑے۔ حدیث میں ہے آپس میں حدود سے درگزر کرو، جو بات مجھ تک پہنچی اور اس میں حد ہو تو وہ تو واجب اور ضروری ہوگئی۔ اور حدیث میں ہے کہ حد کا زمین میں قائم ہونا، زمین والوں کیلئے چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے۔ یہ بھی قول ہے کہ ترس کھاکر، مار کو نرم نہ کردو بلکہ درمیانہ طور پر کوڑے لگاؤ، یہ بھی نہ ہو کہ ہڈی توڑ دو۔ تہمت لگانے والے کی حد کے جاری کرنے کے وقت اس کے جسم پر کپڑے ہونے چاہئیں۔ ہاں زانی پر حد کے جاری کرنے کے وقت کپڑے نہ ہوں۔ یہ قول حضرت حماد بن ابوسلیمان رحمتہ اللہ کا ہے۔ اسے بیان فرما کر آپ نے یہی جملہ آیت (ولا تاخذ کم الخ)، پڑھا تو حضرت سعید بن ابی عروبہ نے پوچھا یہ حکم میں ہے۔ کہا ہاں حکم میں ہے اور کوڑوں میں یعنی حد کے قائم کرنے میں اور سخت چوٹ مارنے میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی لونڈی نے جب زنا کیا تو آپ نے اس کے پیروں پر اور کمر پر کوڑے مارے تو حضرت نافعہ نے اسی آیت کا یہ جملہ تلاوت کیا کہ اللہ کی حد کے جاری کرنے میں تمہیں ترس نہ آنا چاہئے تو آپ نے فرمایا کیا تیرے نزدیک میں نے اس پر کوئی ترس کھایا ہے؟ سنو اللہ نے اس کے مار ڈالنے کا حکم نہیں دیا نہ یہ فرمایا ہے کہ اس کے سر پر کوڑے مارے جائیں۔ میں نے اسے طاقت سے کوڑے لگائے ہیں اور پوری سزا دی ہے۔ پھر فرمایا اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت پر ایمان ہے تو تمہیں اس حکم کی بجا آوری کرنی چاہئے اور زانیوں پر حدیں قائم کرنے میں پہلو تہی نہ کرنی چاہئے۔ اور انہیں ضرب بھی شدید مارنی چاہئے لیکن ہڈی توڑنے والی نہیں تاکہ وہ اپنے اس گناہ سے باز رہیں اور ان کی یہ سزا دوسروں کیلئے بھی عبرت بنے۔ رجم بری چیز نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بکری کو ضبح کرتا ہوں لیکن میرا دل دکھتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس رحم پر بھی تجھے اجر ملے گا۔ پھر فرماتا ہے ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا مجمع ہونا چاہئے تاکہ سب کے دل میں ڈر بیٹھ جائے اور زانی کی رسوائی بھی ہو تاکہ اور لوگ اس سے رک جائیں۔ اسے علانیہ سزا دی جائے، مخفی طور پر مار پیٹ کر نہ چھوڑا جائے۔ ایک شخص اور اس سے زیادہ بھی ہو جائیں تو جماعت ہوگئی اور آیت پر عمل ہوگیا اسی کو لے کر امام محمد کا مذھب ہے کہ ایک شخص بھی طائفہ ہے۔ عطا رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ دو ہونے چاہئیں۔ سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں چار ہوں۔ زہری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں تین یا تین سے زیادہ۔ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں چار اور اس سے زیادہ کیونکہ زنا میں چار سے کم گواہ نہیں ہیں، چار ہوں یا اس سے زیادہ۔ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا مذہب بھی یہی ہے۔ ربیعہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں پانچ ہوں۔ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک دس۔ قتادہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں ایک جماعت ہو تاکہ نصیحت، عبرت اور سزا ہو۔ نصرت بن علقمہ رحمتہ اللہ کے نزدیک جماعت کی موجودگی کی علت یہ بیان کی ہے کہ وہ ان لوگوں کیلئے جن پر حد جاری کی جا رہی ہے دعاء مغفرت و رحمت کریں۔

_____________
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
024:002
زنا کار عورت و مرد میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے
 

A.G.Uddin

Minister (2k+ posts)
@ TruPakistani!

1: [This is] a surah which We have sent down and made [that within it] obligatory and revealed therein verses of clear evidence that you might remember.

2:The [unmarried] woman or [unmarried] man found guilty of sexual intercourse - lash each one of them with a hundred lashes, and do not be taken by pity for them in the religion of Allah , if you should believe in Allah and the Last Day. And let a group of the believers witness their punishment.

3:The fornicator does not marry except a [female] fornicator or polytheist, and none marries her except a fornicator or a polytheist, and that has been made unlawful to the believers.

4:And those who accuse chaste women and then do not produce four witnesses - lash them with eighty lashes and do not accept from them testimony ever after. And those are the defiantly disobedient,

5:Except for those who repent thereafter and reform, for indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
6: And those who accuse their wives [of adultery] and have no witnesses except themselves - then the witness of one of them [shall be] four testimonies [swearing] by Allah that indeed, he is of the truthful.

7: And the fifth [oath will be] that the curse of Allah be upon him if he should be among the liars.

http://quran.com/24

Could you say something after reading the fifth verse? Moreover,Ghulam Ahmed Pervaiz says the following in his translation

5. However, if these people revert and refrain from such a course; and make amends; and reform themselves; then they can be pardoned. (The Divine Law has such in-built provisions for the one who does Tauba and reforms himself. In this way a less serious offender remains safe from punishment and continues receiving means of nourishment.)

http://www.tolueislam.org/Parwez/expo/expo_024.htm

Plus, do you know the difference between stoning to death and 100 lashes?
 
Last edited:

patriot

Minister (2k+ posts)
اللہ تعالٰی نے قرآن کی حفاظت کا زمہ لیا ہوا ہے اور یہ امام حضرات کہتے ہیں
کہ رجم والی آیت کو بکری کھا گئی تھی۔
ہم اب اللہ سبحانہ کی بات مانیں یا پھر ان اماموں کی؟
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
There is no need of Ijtehad on direct commands by ALLAH :subhanahu:.

سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنْزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
024:001
‏یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کردی ہے اور جس میں ہم نے کھلی آیتیں (احکام) اتارے ہیں تاکہ تم یاد رکھو۔‏
مسئلہ رجم
اس بیان سے کہ ہم نے اس سورت کو نازل فرمایا ہے اس سورت کی بزرگی اور ضرورت کو ظاہر کرتا ہے، لیکن اس سے یہ مقصود نہیں کہ اور سورتیں ضروری اور بزرگی والی نہیں۔ فرضناھا کے معنی مجاہد و قتادہ رحمتہ اللہ علیہ نے یہ بیان کئے ہیں کہ حلال و حرام، امرو نہی اور حدود وغیرہ کا اس میں بیان ہے۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اسے ہم نے تم پر اور تمہارے بعد والوں پر مقرر کردیا ہے۔ اس میں صاف صاف، کھلے کھلے، روشن احکام بیان فرمائے ہیں تاکہ تم نصیحت و عبرت حاصل کرو، احکام الٰہی کو یاد رکھو اور پھر ان پر عمل کرو۔ پھر زنا کاری کی شرعی سزا فرمائی۔ زنا کار یا تو کنوارا ہوگا یا شادی شدہ ہوگا یعنی وہ جو حریت بلوغت اور عقل کی حالت میں نکاح شرعی کے ساتھ کسی عورت سے ملا ہو۔ اور جمہور علماء کے نزدیک اسے ایک سال کی جلاوطنی بھی دی جائے گی۔ ہاں امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ یہ جلاوطنی امام کی رائے پر ہے اگر وہ چاہے دے چاہے نہ دے۔ جمہور کی دلیل تو بخاری مسلم کی وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ دو اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ایک نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا وہ اس کی بیوی سے زنا کر بیٹھا، میں نے اس کے فدیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دی۔ پھر میں نے علماء سے دریافت کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے پر شرعی سزا سو کوڑوں کی ہے اور ایک سال کی جلاوطنی اور اس کی بیوی پر رجم یعنی سنگ ساری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو! میں تم میں اللہ کی کتاب کا صحیح فیصلہ کرتا ہوں۔ لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس دلوا دی جائیں گی اور تیرے بچے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور اے انیس تو اس کی بیوی کا بیان لے۔ یہ حضرت انیس رضی اللہ عنہ قبیلہ اسلم کے ایک شخص تھے۔ اگر وہ اپنی سیاہ کاری کا اقرار کرے تو تو اسے سنگسار کردینا۔ چنانچہ اس بیوی صاحبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اقرار کیا اور انہیں رجم کردیا گیا رضی اللہ عنہا۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کنورے پر سو کوڑوں کے ساتھ ہی سال بھر تک کی جلاوطنی بھی ہے اور اگر شادی شدہ ہے تو وہ رجم کردیا جائے گا۔ چنانچہ موطا مالک میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے ایک خطبہ میں حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ لوگو اللہ تعالٰی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی کتاب نازل فرمائی۔ اس کتاب اللہ میں جرم کرنے کے حکم کی آیت بھی تھی جسے ہم نے تلاوت کی، یاد کیا، اس پر عمل بھی کیا خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی رجم ہوا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہم رجم کو کتاب اللہ میں نہیں پاتے، ایسا نہ ہو کہ وہ اللہ کے اس فریضے کو جسے اللہ نے اپنی کتاب میں اتارا، چھوڑ کر گمراہ ہو جائیں۔ کتاب اللہ میں رجم کا حکم مطلق حق ہے۔ اس پر جو زنا کرے اور شادی شدہ ہو خواہ مرد ہو، خواہ عورت ہو۔ جب کہ اس کے زنا پر شرعی دلیل ہو یا حمل ہو یا اقرار ہو۔ یہ حدیث بخاری و مسلم میں اس سے ہی مطول ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ رجم یعنی سنگساری کا مسئلہ ہم قرآن میں نہیں پاتے، قرآن میں صرف کوڑے مارنے کا حکم ہے۔ یاد رکھو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ کہیں گے، قرآن میں جو نہ تھا، عمر نے لکھ دیا تو میں آیت رجم کو اسی طرح لکھ دیتا، جس طرح نازل ہوئی تھی۔ یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اپنے خطبے میں رجم کا ذکر کیا اور فرمایا رجم ضروری ہے وہ اللہ تعالٰی کی حدوں میں سے ایک حد ہے، خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا۔ اگر لوگوں کے اس کہنے کا کھٹکا نہ ہوتا کہ عمر نے کتاب اللہ میں زیادتی کی جو اس میں نہ تھی تو میں کتاب اللہ کے ایک طرف آیت رجم لکھ دیتا۔ عمر بن خطاب عبداللہ بن عوف اور فلاں اور فلاں کی شہادت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی رجم کیا۔ یاد رکھو تمہارے بعد ایسے لوگ آنے والے ہیں جو رجم کو اور شفاعت کو اور عذاب قبر کو جھٹلائیں گے۔ اور اس بات کو بھی کہ کچھ لوگ جہنم سے اس کے بعد نکالے جائیں گے کہ وہ کوئلے ہوں گے۔ مسند احمد میں ہے کہ امیرالمونین حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا، رجم کے حکم کے انکار کرنے کی ہلاکت سے بچنا۔ امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ بھی اسے لائے ہیں اور اسے صحیح کہا ہے۔ ابو یعلی موصلی میں ہے کہ لوگ مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا، میں تمہاری تشفی کردیتا ہوں۔ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی ذکر کیا اور رجم کا بیان کیا۔ کسی نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ رجم کی آیت لکھ لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اب تو میں اسے لکھ نہیں سکتا۔ یا اسی کے مثل۔ یہ روایت نسائی میں بھی ہے، پس ان سب احادیث سے ثابت ہوا کہ رجم کی آیت پہلے لکھی ہوئی تھی پھر تلاوت میں منسوخ ہوگئی اور حکم باقی رہا۔ واللہ اعلم۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی بیوی کے رجم کا حکم دیا، جس نے اپنے ملازم سے بدکاری کرائی تھی۔ اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اور ایک غامدیہ عورت کو رجم کرایا۔ ان سب واقعات میں یہ مذکور نہیں کہ رجم سے پہلے آپ نے انہیں کوڑے بھی لگوائے ہوں۔ بلکہ ان سب صحیح اور صاف احادیث میں صرف رجم کا ذکر ہے کسی میں بھی کوڑوں کا بیان نہیں ۔ اسی لئے جمہور علماء اسلام کا یہی مذہب ہے۔ ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ، مالک رحمتہ اللہ علیہ، شافعی رحمہم اللہ بھی اسی طرف گئے ہیں۔ امام احمد فرماتے ہیں پہلے اسے کوڑے مارنے چاہئیں۔ پھر رجم کرنا چاہئے تاکہ قرآن و حدیث دونوں پر عمل ہو جائے جیسے کہ حضرت امیرالمومنین علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ جب آپ کے پاس سراجہ لائی گئی جو شادی شدہ عورت تھی اور زنا کاری میں آئی تھی تو آپ نے جمعرات کے دن تو اسے کوڑے لگوائے اور جمعہ کے دن سنگسار کرا دیا۔ اور فرمایا کہ کتاب اللہ پر عمل کرکے میں نے کوڑے پٹوائے اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرکے سنگسار کرایا۔ مسند احمد، سنن اربعہ اور مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری بات لے لو، میری بات لے لو، اللہ تعالٰی نے ان کیلئے راستہ نکال دیا۔ کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کرلے تو سو کوڑے اور سال بھر کی جلاوطنی اور شادی شدہ شادی شدہ کے ساتھ کرے تو رجم۔ پھر فرمایا اللہ کے حکم کے ماتحت اس حد کے جاری کرنے میں تمہیں ان پر ترس اور رحم نہ کھانا چاہئے۔ دل کا رحم اور چیز ہے اور وہ تو ضرور ہوگا لیکن حد کے جاری کرنے میں امام کا سزا میں کمی کرنا اور سستی کرنا بری چیز ہے۔ جب امام یعنی سلطان کے پاس کوئی ایسا واقعہ جس میں حد ہو، پہنچ جائے، تو اسے چاہئے کہ حد جاری کرے اور اسے نہ چھوڑے۔ حدیث میں ہے آپس میں حدود سے درگزر کرو، جو بات مجھ تک پہنچی اور اس میں حد ہو تو وہ تو واجب اور ضروری ہوگئی۔ اور حدیث میں ہے کہ حد کا زمین میں قائم ہونا، زمین والوں کیلئے چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے۔ یہ بھی قول ہے کہ ترس کھاکر، مار کو نرم نہ کردو بلکہ درمیانہ طور پر کوڑے لگاؤ، یہ بھی نہ ہو کہ ہڈی توڑ دو۔ تہمت لگانے والے کی حد کے جاری کرنے کے وقت اس کے جسم پر کپڑے ہونے چاہئیں۔ ہاں زانی پر حد کے جاری کرنے کے وقت کپڑے نہ ہوں۔ یہ قول حضرت حماد بن ابوسلیمان رحمتہ اللہ کا ہے۔ اسے بیان فرما کر آپ نے یہی جملہ آیت (ولا تاخذ کم الخ)، پڑھا تو حضرت سعید بن ابی عروبہ نے پوچھا یہ حکم میں ہے۔ کہا ہاں حکم میں ہے اور کوڑوں میں یعنی حد کے قائم کرنے میں اور سخت چوٹ مارنے میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی لونڈی نے جب زنا کیا تو آپ نے اس کے پیروں پر اور کمر پر کوڑے مارے تو حضرت نافعہ نے اسی آیت کا یہ جملہ تلاوت کیا کہ اللہ کی حد کے جاری کرنے میں تمہیں ترس نہ آنا چاہئے تو آپ نے فرمایا کیا تیرے نزدیک میں نے اس پر کوئی ترس کھایا ہے؟ سنو اللہ نے اس کے مار ڈالنے کا حکم نہیں دیا نہ یہ فرمایا ہے کہ اس کے سر پر کوڑے مارے جائیں۔ میں نے اسے طاقت سے کوڑے لگائے ہیں اور پوری سزا دی ہے۔ پھر فرمایا اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت پر ایمان ہے تو تمہیں اس حکم کی بجا آوری کرنی چاہئے اور زانیوں پر حدیں قائم کرنے میں پہلو تہی نہ کرنی چاہئے۔ اور انہیں ضرب بھی شدید مارنی چاہئے لیکن ہڈی توڑنے والی نہیں تاکہ وہ اپنے اس گناہ سے باز رہیں اور ان کی یہ سزا دوسروں کیلئے بھی عبرت بنے۔ رجم بری چیز نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بکری کو ضبح کرتا ہوں لیکن میرا دل دکھتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس رحم پر بھی تجھے اجر ملے گا۔ پھر فرماتا ہے ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا مجمع ہونا چاہئے تاکہ سب کے دل میں ڈر بیٹھ جائے اور زانی کی رسوائی بھی ہو تاکہ اور لوگ اس سے رک جائیں۔ اسے علانیہ سزا دی جائے، مخفی طور پر مار پیٹ کر نہ چھوڑا جائے۔ ایک شخص اور اس سے زیادہ بھی ہو جائیں تو جماعت ہوگئی اور آیت پر عمل ہوگیا اسی کو لے کر امام محمد کا مذھب ہے کہ ایک شخص بھی طائفہ ہے۔ عطا رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ دو ہونے چاہئیں۔ سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں چار ہوں۔ زہری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں تین یا تین سے زیادہ۔ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں چار اور اس سے زیادہ کیونکہ زنا میں چار سے کم گواہ نہیں ہیں، چار ہوں یا اس سے زیادہ۔ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا مذہب بھی یہی ہے۔ ربیعہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں پانچ ہوں۔ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک دس۔ قتادہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں ایک جماعت ہو تاکہ نصیحت، عبرت اور سزا ہو۔ نصرت بن علقمہ رحمتہ اللہ کے نزدیک جماعت کی موجودگی کی علت یہ بیان کی ہے کہ وہ ان لوگوں کیلئے جن پر حد جاری کی جا رہی ہے دعاء مغفرت و رحمت کریں۔


_____________
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
024:002
زنا کار عورت و مرد میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے

It is better if people use their brains than aimless quotations because sensible explanations always win the day.

Stoning to death is not an islamic punishment but a jewish invention and when jews turned muslims some became muslim only in name because they wanted to attack islam from within. Each time we have such things attributed to islam, they usually originate from the bible or talmud or mishnah etc.

Jewish and christian culture was prominent around arabia at the time just like hindu culture was dominant in india.

Just as a lot of things hindu turned muslims have kept so jews and christians kept a lot of things they were used to even when they turned muslims.

Once people realise impact of religions and cultures on each other it is then not difficult to see origins of certain things that people senselessly attribute to the quran as part of islam.

The main thing is to examine mullah invented rules, in this case the rule of naasikh and mansookh. It is anti quran in context that anyone should even think about the quran being abrogated within 23 years of its revelation. If quran was so lacking in its construction that it needed to be replaced here and there by Allah as soon as it was revealed then questions are going to arise about wisdom of Allah. Something that mullahs never give a thought.

It is same problem with mullahs rule of understanding the quran by hadith.

We have same problem with mullahs definition of terms like sunnah for example. I am not going to go into detail of these here because I have already explained them elsewhere, this is just to show that following mullahs blindly is not the right approach to understanding the quran and hadith. Follow evidence that makes sense and you will not go wrong.

The quran according to mullahs interpretations mentions three main things.

1) 100 lashes for sex outside marriage

2) punishment is double for wives of the prophet if any of them committed any such crime.

3) punishment is half for a married slave woman than that of married free woman.

It is not therefore difficult to see that stoning to death for a married person is wrong punishment because married slave woman in that case cannot be administered half of that punishment.

Beside this in the very surah where punishment is said to be mentions it is also mention that such people can marry each other, if people are killed then does question of marriage arise for them?

Are adultry and shirk sins of equal gravity? Adultery is forgiveable but shirk is not according to mullah interpretation of the quran. Even murder which is said to be worst of all the crimes eg killing one innocent person is like killing all the prophets and good human beings yet that person is allowed compensation but adulterer is not. How can one be so stupid to think that the quran would dictate things in a way that they make no sense?

Surah al-noor 24 is not at all about adultery but adulteration of divine message. People through out time have been changing the divine message by interpreting them according to their invented beliefs. Exactly like the mullahs of today. This is explained through out the quran.

It goes something like this. A messenger comes and educates people out ignorance and puts them on the path to peace through terms and conditions like freedom, justice, fairness, compassion, brotherhood, progress and prosperity. As soon as he dies, people slowly fall back into ignorance because some people among them develop taste for using and abusing others and as this is allowed to carry on a time comes when whole society falls victim to this phenomenon and people fall into severe pain and suffering due to their own such actions and when they reach a point of no return, some people rise up against this carry on and a revolution takes place in order to revive the community and so the cycle repeats itself. The quran mainly tells us about revolutions brought about by divine messengers.

After the death of the final messenger people also did the very same thing to islam ie they gradually began to move people away from proper quranic concepts to make beliefs. Today we are therefore at brink of our destruction because we have thrown the proper concepts of quran message behind our backs. When people do that then they are not longer guided by the quran because they have no sense of goal or guidelines any more. No sense of rights and responsibilities towards each other and brotherhood is replaced by animosity. Freedom is replaced by oppression and suppression, justice and fairness is replaced by injustice and unfairness, compassion is replaced by cruelty, progress is replaces by stagnation and regression and prosperity is replaced by poverty of all sorts. That is how peace is replaced by rage and wars against each other.

It is time we saw and recognised these patterns told in the quran and are found in our real life.

On these like grounds it is very clear to me as a daylight that our leaders be they political or religious are leading us in to dark and gloomy future unless we wake up and start playing our role things are only going to get worse.

Allah never changes condition of a people for better unless they work for it. If you take knowledge for ignorance and ignorance for knowledge then do all you like you will keep getting in to deeper and deeper ditch.

Therefore we must learn to use the information we have been provided sensibly or we are our own worst enemies and time will prove that.
 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
It is better if people use their brains than aimless quotations because sensible explanations always win the day.

Stoning to death is not an islamic punishment but a jewish invention and when jews turned muslims some became muslim only in name because they wanted to attack islam from within. Each time we have such things attributed to islam, they usually originate from the bible or talmud or mishnah etc.

Jewish and christian culture was prominent around arabia at the time just like hindu culture was dominant in india.

Just as a lot of things hindu turned muslims have kept so jews and christians kept a lot of things they were used to even when they turned muslims.

Once people realise impact of religions and cultures on each other it is then not difficult to see origins of certain things that people senselessly attribute to the quran as part of islam.

The main thing is to examine mullah invented rules, in this case the rule of naasikh and mansookh. It is anti quran in context that anyone should even think about the quran being abrogated within 23 years of its revelation. If quran was so lacking in its construction that it needed to be replaced here and there by Allah as soon as it was revealed then questions are going to arise about wisdom of Allah. Something that mullahs never give a thought.

It is same problem with mullahs rule of understanding the quran by hadith.

We have same problem with mullahs definition of terms like sunnah for example. I am not going to go into detail of these here because I have already explained them elsewhere, this is just to show that following mullahs blindly is not the right approach to understanding the quran and hadith. Follow evidence that makes sense and you will not go wrong.

The quran according to mullahs interpretations mentions three main things.

1) 100 lashes for sex outside marriage

2) punishment is double for wives of the prophet if any of them committed any such crime.

3) punishment is half for a married slave woman than that of married free woman.

It is not therefore difficult to see that stoning to death for a married person is wrong punishment because married slave woman in that case cannot be administered half of that punishment.

Beside this in the very surah where punishment is said to be mentions it is also mention that such people can marry each other, if people are killed then does question of marriage arise for them?

Are adultry and shirk sins of equal gravity? Adultery is forgiveable but shirk is not according to mullah interpretation of the quran. Even murder which is said to be worst of all the crimes eg killing one innocent person is like killing all the prophets and good human beings yet that person is allowed compensation but adulterer is not. How can one be so stupid to think that the quran would dictate things in a way that they make no sense?

Surah al-noor 24 is not at all about adultery but adulteration of divine message. People through out time have been changing the divine message by interpreting them according to their invented beliefs. Exactly like the mullahs of today. This is explained through out the quran.

It goes something like this. A messenger comes and educates people out ignorance and puts them on the path to peace through terms and conditions like freedom, justice, fairness, compassion, brotherhood, progress and prosperity. As soon as he dies, people slowly fall back into ignorance because some people among them develop taste for using and abusing others and as this is allowed to carry on a time comes when whole society falls victim to this phenomenon and people fall into severe pain and suffering due to their own such actions and when they reach a point of no return, some people rise up against this carry on and a revolution takes place in order to revive the community and so the cycle repeats itself. The quran mainly tells us about revolutions brought about by divine messengers.

After the death of the final messenger people also did the very same thing to islam ie they gradually began to move people away from proper quranic concepts to make beliefs. Today we are therefore at brink of our destruction because we have thrown the proper concepts of quran message behind our backs. When people do that then they are not longer guided by the quran because they have no sense of goal or guidelines any more. No sense of rights and responsibilities towards each other and brotherhood is replaced by animosity. Freedom is replaced by oppression and suppression, justice and fairness is replaced by injustice and unfairness, compassion is replaced by cruelty, progress is replaces by stagnation and regression and prosperity is replaced by poverty of all sorts. That is how peace is replaced by rage and wars against each other.

It is time we saw and recognised these patterns told in the quran and are found in our real life.

On these like grounds it is very clear to me as a daylight that our leaders be they political or religious are leading us in to dark and gloomy future unless we wake up and start playing our role things are only going to get worse.

Allah never changes condition of a people for better unless they work for it. If you take knowledge for ignorance and ignorance for knowledge then do all you like you will keep getting in to deeper and deeper ditch.

Therefore we must learn to use the information we have been provided sensibly or we are our own worst enemies and time will prove that.

Please do not engage into any conversation with me.
 

Back
Top