وہ لکھنو والے کہتے ہیں اب کہ مار ، اب کہ مار ، تو تجھے بتاؤں جرنل صاحب آپ لکھنو والے کب سے بن گے ،،،،، آپ بھی کچھ تو کر کے دکھادو تا کہ ہم بھی خوش ہو جایں .....و
ایک ڈی ایچ اے کی پلاٹنگ میں مصروف رہا، دوسرے کی ہر روز بڑھکیں جاری تھیں۔ نو ونڈر پاکستان کے اندر جب انڈیا چاہے تب دھماکے کروا دیتا ہے۔ ادھر سے لاشیں ملتی ہیں، ادھر سے بڑھکیں جاتی ہیں۔