lllcolumbuslll
Banned
ایک نوجوان 72 حوروں کی تلاش میں اللہ کے گھر مسجد میں خودکش حملہ کرتا ھے۔ خودکشی کرتا ھے۔ اللہ کے گھر کو آباد کرنے والوں کو بے گناہ مارتا ھے۔ وھیں مسجد کی الماریوں پڑے سینکڑوں قرآن بھی جل کر خاک ھو جاتے ھیں ۔ لیکن حیرت ھے اتنا کچھہ ھونے کے باوجود نہ کوئی احتجاج ھوتا ھے نہ بایئکاٹ۔ یہ تو روز کا معمول ھے۔ یا شاید اپنا مسلمان کرے تو خیر ھے لیکن اگر کوئی غیر مسلم کرے تو ھمارا اسلام جاگ جاتا ھے۔
کیا بات ھے ھمارے منافق علماء اور مولویوں کی۔ ان کے بچے باھر ُپڑھ رھے ھیں انہی ملکوں میں جن کے یہ جھنڈے جلواتے ھیں ۔ جن کو کافر کافر کے نعرے لگوا کر بدعایئں دیتے ھیں۔ اور یہ جاھل عوام ھر طرح سے ان کے پیچھے۔ ان جاھلوں کا ھر کوئی خریدار ھے۔ سیاستدان ھو یہ اسلام کے ٹھیکدار ۔ یہ ھیں بکنے کے لیے تیار۔
اگر کسی کو جواب دینا ھے تو اپنے عمل سے دو۔ وہ عمل جو اسلام سیکھاتا ھے۔ جو قرآن میں ھے۔ جو حدیث سنت بتاتی ھے۔ لیکن نہی ۔ اس پر کوئی نہی آئے گا۔ سب باتیں کریں گے۔ باگلوں کی طرح کا احتجاج ھو گا۔ جہاں اپنے ھی ملک میں توڑ پھوڑ ھو گی۔ گاڑیوں اور املاک کو جلایا جایے گا۔ اور کوئی جان سے بھی جائے گا۔
ھم منافق لوگ ھیں۔ ایک طرف میں کافر ملک کے جھنڈے جلا رھے ھیں اور فتوے پر فتواہ آرھا ھے۔ دوسری طرف بھیک لے کر کھا بھی رھے ھیں۔ ھم انہی ملکوں سے سیلاب زدگان کی امداد کے لیئے منتیں ترلے بھی کر رھے ھیں۔ وھاں کوئی فتوا نہی آتا کہ ان کی امداد بھی حرام ھے۔ اسی منہ سے ھم ان کا دیا ھوا نوالا کھاتے ھیں اورکھا کر فورا ان کے منہ پر تھوکتے ھیں۔
انہی ملکوں میں اسلام بھی تیزی سے پھیل رھا ھے۔ یہی لوگ جن کو ھم کافر کہتے ھیں وہ اسلام قبول کر کے ھم میں شامل بھی ھو رھے ھیں۔ اسی فیس بک یوٹیوب پر کتنے ھی اسلامک پیج اور چینل ھیں جن پر لاکھوں لوگ آتے ھیں سیکھنے جاننے کے لئے۔
دنیا میں کون سا اسلامی ملک ھے جہاں اسلامی حکومت ھے۔ جہاں مسلمان آزادی سے رھتے ھیں۔ جہاں انصاف ھے۔ کوئی بھی نہی ھے۔ فرقوں اور قومیت میں بٹی یہ امت مسلمہ جس کے حکمران آج تک اپنی عوام کے نہ ھو سکے اور ان کے ھی رھے اور رھیں گے جن کے خلاف یہ عوام احتجاج کرتی ھے۔ یہ سلسلہ یونہی جلتا رھے گا جب تک امت مسلمہ اپنے پاوں پر کھڑی نہی ھو جاتی یا منافقت نہی چھوڑ دیتی۔ سنی شیاء بریلوی دیوبندی اھل حدیث ایک دوسرے کو مرنے مارنے پر تیار، ایک دوسرے کو کافر کا لقب دینے والے اور پھر کس منہ سے اسلام کی بات کرتے ھیں جب خود اسلام سے کوسوں دور ھیں۔ اسی دوری کی وجہ سے آج کا مسلمان اپنی جہالت میں دنیا میں ذلیل و رسوا ھو رھا ھے۔
کیسا مسلمان ھے یہ، توھیں رسالت کی فکر رکھتا ھے لیکن سنت پر چلتا نہی۔ توھین قرآن کی فکر ھے لیکن قرآن پڑھنے اسے سمجھنے اور عمل کرنے کی زحمت گوارہ نہی۔ اندر سے کچھہ باھر سے کچھہ۔
آخر کب سمجھے گا یہ مسلمان۔ کب جانے گا اپنی اصل شناخت۔
لمحہ فکر بھی شاید گزر گیا۔
کیا بات ھے ھمارے منافق علماء اور مولویوں کی۔ ان کے بچے باھر ُپڑھ رھے ھیں انہی ملکوں میں جن کے یہ جھنڈے جلواتے ھیں ۔ جن کو کافر کافر کے نعرے لگوا کر بدعایئں دیتے ھیں۔ اور یہ جاھل عوام ھر طرح سے ان کے پیچھے۔ ان جاھلوں کا ھر کوئی خریدار ھے۔ سیاستدان ھو یہ اسلام کے ٹھیکدار ۔ یہ ھیں بکنے کے لیے تیار۔
اگر کسی کو جواب دینا ھے تو اپنے عمل سے دو۔ وہ عمل جو اسلام سیکھاتا ھے۔ جو قرآن میں ھے۔ جو حدیث سنت بتاتی ھے۔ لیکن نہی ۔ اس پر کوئی نہی آئے گا۔ سب باتیں کریں گے۔ باگلوں کی طرح کا احتجاج ھو گا۔ جہاں اپنے ھی ملک میں توڑ پھوڑ ھو گی۔ گاڑیوں اور املاک کو جلایا جایے گا۔ اور کوئی جان سے بھی جائے گا۔
ھم منافق لوگ ھیں۔ ایک طرف میں کافر ملک کے جھنڈے جلا رھے ھیں اور فتوے پر فتواہ آرھا ھے۔ دوسری طرف بھیک لے کر کھا بھی رھے ھیں۔ ھم انہی ملکوں سے سیلاب زدگان کی امداد کے لیئے منتیں ترلے بھی کر رھے ھیں۔ وھاں کوئی فتوا نہی آتا کہ ان کی امداد بھی حرام ھے۔ اسی منہ سے ھم ان کا دیا ھوا نوالا کھاتے ھیں اورکھا کر فورا ان کے منہ پر تھوکتے ھیں۔
انہی ملکوں میں اسلام بھی تیزی سے پھیل رھا ھے۔ یہی لوگ جن کو ھم کافر کہتے ھیں وہ اسلام قبول کر کے ھم میں شامل بھی ھو رھے ھیں۔ اسی فیس بک یوٹیوب پر کتنے ھی اسلامک پیج اور چینل ھیں جن پر لاکھوں لوگ آتے ھیں سیکھنے جاننے کے لئے۔
دنیا میں کون سا اسلامی ملک ھے جہاں اسلامی حکومت ھے۔ جہاں مسلمان آزادی سے رھتے ھیں۔ جہاں انصاف ھے۔ کوئی بھی نہی ھے۔ فرقوں اور قومیت میں بٹی یہ امت مسلمہ جس کے حکمران آج تک اپنی عوام کے نہ ھو سکے اور ان کے ھی رھے اور رھیں گے جن کے خلاف یہ عوام احتجاج کرتی ھے۔ یہ سلسلہ یونہی جلتا رھے گا جب تک امت مسلمہ اپنے پاوں پر کھڑی نہی ھو جاتی یا منافقت نہی چھوڑ دیتی۔ سنی شیاء بریلوی دیوبندی اھل حدیث ایک دوسرے کو مرنے مارنے پر تیار، ایک دوسرے کو کافر کا لقب دینے والے اور پھر کس منہ سے اسلام کی بات کرتے ھیں جب خود اسلام سے کوسوں دور ھیں۔ اسی دوری کی وجہ سے آج کا مسلمان اپنی جہالت میں دنیا میں ذلیل و رسوا ھو رھا ھے۔
کیسا مسلمان ھے یہ، توھیں رسالت کی فکر رکھتا ھے لیکن سنت پر چلتا نہی۔ توھین قرآن کی فکر ھے لیکن قرآن پڑھنے اسے سمجھنے اور عمل کرنے کی زحمت گوارہ نہی۔ اندر سے کچھہ باھر سے کچھہ۔
آخر کب سمجھے گا یہ مسلمان۔ کب جانے گا اپنی اصل شناخت۔
لمحہ فکر بھی شاید گزر گیا۔
Last edited: