کراچی پاکستان کا دارلحکومت تھا کیا جہاں پر قائداعظم نے پاکستان بننے کے بعد آنے کا فیصلہ کیا ۔ کراچی اور پورے پاکستان کو نسل پرست لوگ جاگیردار نوچ نوچ کر کھاگئے ہیں۔ میرے بھائیوں یہ سچ ہے کہ کراچی میں زیادہ تر آبادی اردو بولنے والو ں کی ہی رہی ہے جن کو نوکریاں نہیں دی جاتی تھی اُن کے ساتھ امتیازی سلوک رکھا جاتا تھا۔ کاش کہ قائد اعظم کچھ سال زندہ رہ جاتے تو آج یہ نوبت نہیں ہوتی۔ کہنے کو اب بہت کچھ ہے لیکن کیا کہوں اب کراچی میں تو سیاسی بنیادوں پر اب دہشت گردوں کو پناہ دی جاتی ہیں چاہے پیپلزپارٹی ہو، اے۔این۔پی ہو یا متحدہ ہو ہر کسی نے کراچی میں اپنے اپنے عسکری پسند لوگ بنائے ہوئے ہیں اور بے تہاشہ اصلحہ ان کے پاس موجود ہے۔ جس دن کراچی ٹھیک ہوگیا اس دن پاکستان بھی اپنی حقیقی منزل پر رواں دواں ہوجائے گا۔ کیونکہ کراچی منی پاکستان ہے جہاں پر ہر زبان بولنے والا رہتا ہے لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ ہماری سیاسی قیادت خود ملوث ہیں حالات کو بیگاڑنے میں۔