insaf-tiger
Banned
کچھ دن پہلے ایک معصوم ضرورت سے زیادہ ذمہدار مردانہ ہمت والی لڑکی حنا شاہنواز کا سفاکانہ قتل ہوا .بھوت ساری کہانیوں کی طرح اسس کہانی کو بھی بھوت سے رنگ دیے گئے .کل حنا شاپمواز کے اعلاقے کے ایک دوست سے بات ہوئی تو رونے لگا کہنے لگا یار جتنی تعریف کی جائے اسس لڑکی کی اس کی فیملی کی کم ہے .حنا کے والد شاہنواز صاحب کینسر کے مرض کی وجہ سے فوت ہووے تھے . کچھ باتیں ایسی پتا لگی ہیں کے ایسا لگتا ہے الله تالہ نے کوئی بھوت ہے امتحان میں ڈالی رکھا ہے اس فیملی کو
یہ ایک شیعہ فیملی ہے مگر پٹھان کلچر مشرقی پاکستانی اسلامی اقدار سے لبریز . حنا کے والد نے اپنے بھائی کے بیوہ سے شادی کی تھی حنا کا ایک بھائی تھا جو ان کے ایک کراےدار نے کراے کے جھگڑے پر مار دیا تھا .جس کا گھریلو نام ( مونے ) تھا وہ گولی لگنے سے بچ گیا تھا ارر صحتیاب بھی ہونے لگا تھا مگر اسس کے سینے میں جو پائپ ڈالے گئے تھے وہ ناکس تھے پھٹ جانے کی وجے سے موت ہوئ .
پھر حنا کا ایک بہنوئی بھی کم عمری میں فوت ہو گیا بہن بھی بیوہ ہو گئی .حنا کے فیملی پروگریسو فیملی تھی پڑھنے پڑھانے پر کوئی پابندی نہیں تھی . حنا کی پڑھائ اور نوکری سے کوئی خاص مسلح نہیں تھا . ہاں مگر اسس کے دوسرے چچا کے بیٹے ارر چچا کی نیت جائیداد کی وجہ سے خراب تھی . وہ جائیداد کے لئے حنا سے شادی کرنا چاہتا تھا . حنا کے رشتے کے لئے جرگہ لے کر آیا تھا حنا نے انکار کر دیا جرگے کے سامنے ارر اعتراز یہ رکھا کے یہ لوفر آوارہ انپڑھ ہے بس یہ بات محبوب کی آنا سے برداشت نہیں ہوئی . مجھ تک تو یہی کہانی پہنچی ہے اسس لڑکی کی پڑھائی کی غیرت کا نہیں اس کے انکار کی دلیل اور جائیداد سے محرومی کا مسلح تھا .
حنا کے والد میرے دوست کے والد کے جگری دوست تھے .ہمے اس واقعے سے یہ سبق بھی ملتا ہے کے جاہلوں کے ساتھ بڑے احتیاط سے معاملات حل کرنے چاہیے . بقول میرے دوست کے حنا سے کبھی کبھی بات ہو جاتی تھی فیملی میں بہت آنا جانا تھا مگر مجھے نہیں لگتا کے حنا کبھی بدتمیزی سے پیش آ سکتی ہے وہ بہت سلجھی ہوئی اور عمدہ لڑکی تھی .الله تعالیٰ نے جتنے دکھ سے اسسے دونیا میں گزار ہے اگلے جہاں میں سب خوشیاں دے . قاتل کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ارر اس سے بھی سخت سزا قاتل کے باپ کو ملنی چھے جو چچا ہوتے ہووے سر پر باپ والا ہاتھ رکھنے کے بجائے لالچ میں اس حد تک اپنے آوارہ بیٹے کے ساتھ گیا .
یہ ایک شیعہ فیملی ہے مگر پٹھان کلچر مشرقی پاکستانی اسلامی اقدار سے لبریز . حنا کے والد نے اپنے بھائی کے بیوہ سے شادی کی تھی حنا کا ایک بھائی تھا جو ان کے ایک کراےدار نے کراے کے جھگڑے پر مار دیا تھا .جس کا گھریلو نام ( مونے ) تھا وہ گولی لگنے سے بچ گیا تھا ارر صحتیاب بھی ہونے لگا تھا مگر اسس کے سینے میں جو پائپ ڈالے گئے تھے وہ ناکس تھے پھٹ جانے کی وجے سے موت ہوئ .
پھر حنا کا ایک بہنوئی بھی کم عمری میں فوت ہو گیا بہن بھی بیوہ ہو گئی .حنا کے فیملی پروگریسو فیملی تھی پڑھنے پڑھانے پر کوئی پابندی نہیں تھی . حنا کی پڑھائ اور نوکری سے کوئی خاص مسلح نہیں تھا . ہاں مگر اسس کے دوسرے چچا کے بیٹے ارر چچا کی نیت جائیداد کی وجہ سے خراب تھی . وہ جائیداد کے لئے حنا سے شادی کرنا چاہتا تھا . حنا کے رشتے کے لئے جرگہ لے کر آیا تھا حنا نے انکار کر دیا جرگے کے سامنے ارر اعتراز یہ رکھا کے یہ لوفر آوارہ انپڑھ ہے بس یہ بات محبوب کی آنا سے برداشت نہیں ہوئی . مجھ تک تو یہی کہانی پہنچی ہے اسس لڑکی کی پڑھائی کی غیرت کا نہیں اس کے انکار کی دلیل اور جائیداد سے محرومی کا مسلح تھا .
حنا کے والد میرے دوست کے والد کے جگری دوست تھے .ہمے اس واقعے سے یہ سبق بھی ملتا ہے کے جاہلوں کے ساتھ بڑے احتیاط سے معاملات حل کرنے چاہیے . بقول میرے دوست کے حنا سے کبھی کبھی بات ہو جاتی تھی فیملی میں بہت آنا جانا تھا مگر مجھے نہیں لگتا کے حنا کبھی بدتمیزی سے پیش آ سکتی ہے وہ بہت سلجھی ہوئی اور عمدہ لڑکی تھی .الله تعالیٰ نے جتنے دکھ سے اسسے دونیا میں گزار ہے اگلے جہاں میں سب خوشیاں دے . قاتل کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ارر اس سے بھی سخت سزا قاتل کے باپ کو ملنی چھے جو چچا ہوتے ہووے سر پر باپ والا ہاتھ رکھنے کے بجائے لالچ میں اس حد تک اپنے آوارہ بیٹے کے ساتھ گیا .
Last edited by a moderator: