کل سے چند مذہب کے ٹهکیدار اور سیاسی لوگوں کو ایک بے بنیاد قسم کا انتہائی گهٹیا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے دیکھ رھا ہوں-
کہ تحریک انصاف کے تمام اراکین ہم جنس پرستی کے حمایتی ہیں-(استغفراللہ )
بات کی گہرائی میں جانے کے بعد معلوم ہوا کہ شیریں مزاری کی بیٹی نے اسکے حق میں آواز اٹهائی (جو کے اپنے آپ کو تحریک انصاف کا کارکن بھی نہیں کہتی) حمزہ عباسی نے اسکی شدید مذمت کی-
تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے بھی حمزہ کا ساتھ دیا-
کوئی اگر آنکهیں کھول کر پڑھے میری نظر میں ابھی تک ایسا کوئی تحریک انصاف کا کارکن نہیں گزرا جو اس بدکاری کی حمایت کرتا ہو-
کیونکہ ہم مسلمان ہیں- ایک مسلمان پر رمضان کے مہینے میں بہتان لگانے کی سزا یہ عاقبت نا اندیش مولوی حضرات بھی خوب جانتے ہیں-
لیکن اسکے باوجود باریش چہروں والے ایک بے بنیاد بات کو پکڑ کر اپنی شکستوں کے پرانے بدلے اس پروپیگنڈے کی صورت میں لیتے نظر آرہے ہیں -
تحریک انصاف والے، ہم جنس پرستی کی حمایت کرنے والوں پر لعنت بھیجتے ہیں-
میرا ان پروپیگنڈہ کرنے والوں سے ایک سوال ہے-
کیا ان میں اتنی قابلیت اور اہلیت ہے کہ حکومت پاکستان پر دباؤ ڈال کر پارلیمنٹ اور سینٹ میں قرارداد مذمت منظور کروالیں؟ اور اس گناہ کی سزا سزائے موت منظور کروا لیں؟
لیکن انکے سامنے تو بولتے ہوئے انکی زبانیں لڑکهڑا جاتی ہیں- اس سے مطالبہ ہوگا بھی تو اپنی سرکاری نوکریوں کا ہوگا-
کیا ہمارے حکمران بذات خود اتنے قابل ہیں کہ ازخود وفاق میں ایک قرارداد مذمت منظور کروالیں؟
یا وهاں اس غیر انسانی اور غیر شرعی قانون کے محافظ بیٹھے ہوئے ہیں؟
اپنے آقا (امریکا) کے سامنے پر مارنے کی جرأت نہیں کرسکتے کیا؟
جهوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے- اسی طرح یہ جهوٹا پروپیگنڈہ بھی اپنی موت آپ مرجائے گا-
یہ جهوٹے پروپیگنڈے ہمارے لیئے کوئی نئی بات نہیں -
رہی بات شیریں مزاری کی، تو انکی ہم آج بھی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہیں -
لیکن شیریں مزاری کی بیٹی کی جگہ اگر مریم نواز کی بیٹی یا آصفہ زرداری ہوتیں، تو یہی منافق لوگ، تاویلیں گهڑ گهڑ کر اسی مسئلے کو ایک غیرسیاسی مسئلہ قرار دے رہے ہوتے-
کوئی ش ہوتی ہے کوئی ح ہوتی ہے-
کہ تحریک انصاف کے تمام اراکین ہم جنس پرستی کے حمایتی ہیں-(استغفراللہ )
بات کی گہرائی میں جانے کے بعد معلوم ہوا کہ شیریں مزاری کی بیٹی نے اسکے حق میں آواز اٹهائی (جو کے اپنے آپ کو تحریک انصاف کا کارکن بھی نہیں کہتی) حمزہ عباسی نے اسکی شدید مذمت کی-
تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے بھی حمزہ کا ساتھ دیا-
کوئی اگر آنکهیں کھول کر پڑھے میری نظر میں ابھی تک ایسا کوئی تحریک انصاف کا کارکن نہیں گزرا جو اس بدکاری کی حمایت کرتا ہو-
کیونکہ ہم مسلمان ہیں- ایک مسلمان پر رمضان کے مہینے میں بہتان لگانے کی سزا یہ عاقبت نا اندیش مولوی حضرات بھی خوب جانتے ہیں-
لیکن اسکے باوجود باریش چہروں والے ایک بے بنیاد بات کو پکڑ کر اپنی شکستوں کے پرانے بدلے اس پروپیگنڈے کی صورت میں لیتے نظر آرہے ہیں -
تحریک انصاف والے، ہم جنس پرستی کی حمایت کرنے والوں پر لعنت بھیجتے ہیں-
میرا ان پروپیگنڈہ کرنے والوں سے ایک سوال ہے-
کیا ان میں اتنی قابلیت اور اہلیت ہے کہ حکومت پاکستان پر دباؤ ڈال کر پارلیمنٹ اور سینٹ میں قرارداد مذمت منظور کروالیں؟ اور اس گناہ کی سزا سزائے موت منظور کروا لیں؟
لیکن انکے سامنے تو بولتے ہوئے انکی زبانیں لڑکهڑا جاتی ہیں- اس سے مطالبہ ہوگا بھی تو اپنی سرکاری نوکریوں کا ہوگا-
کیا ہمارے حکمران بذات خود اتنے قابل ہیں کہ ازخود وفاق میں ایک قرارداد مذمت منظور کروالیں؟
یا وهاں اس غیر انسانی اور غیر شرعی قانون کے محافظ بیٹھے ہوئے ہیں؟
اپنے آقا (امریکا) کے سامنے پر مارنے کی جرأت نہیں کرسکتے کیا؟
جهوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے- اسی طرح یہ جهوٹا پروپیگنڈہ بھی اپنی موت آپ مرجائے گا-
یہ جهوٹے پروپیگنڈے ہمارے لیئے کوئی نئی بات نہیں -
رہی بات شیریں مزاری کی، تو انکی ہم آج بھی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہیں -
لیکن شیریں مزاری کی بیٹی کی جگہ اگر مریم نواز کی بیٹی یا آصفہ زرداری ہوتیں، تو یہی منافق لوگ، تاویلیں گهڑ گهڑ کر اسی مسئلے کو ایک غیرسیاسی مسئلہ قرار دے رہے ہوتے-
کوئی ش ہوتی ہے کوئی ح ہوتی ہے-