Hamid Mir shows video of his last selfie with SAMAA NEWS female anchor Sophia Mirza

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
واہ رے مسلمان آخری سلفی
توبہ لوگوں سے ذلیل ہونے کی وجہ سے کی ہے
رب سے خوف کی وجہ سے نہیں

 

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
Khuda to maaf kar Daita ha zaleel loog mout k baad b nahi baqshtay

قیامت کے دن جب ہر امت گھٹنوں کے بل پڑی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے نزول فرمائے گا، پھر اس وقت فیصلہ کے لیے سب سے پہلے ایسے شخص کو بلایا جائے گا جو قرآن کا حافظ ہو گا، دوسرا شہید ہو گا اور تیسرا مالدار ہو گا، اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے کہے گا: کیا میں نے تجھے اپنے رسول پر نازل کردہ کتاب کی تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقیناً اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس کے مطابق تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن کے ذریعے راتوں دن تیری عبادت کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں گے کہ تو نے جھوٹ کہا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: (قرآن سیکھنے سے) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، سو تجھے کہا گیا، پھر صاحب مال کو پیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کیا میں نے تجھے ہر چیز کی وسعت نہ دے رکھی تھی، یہاں تک کہ تجھے کسی کا محتاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقیناً میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تجھے جو چیزیں دی تھیں اس میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ و خیرات کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہا جائے، سو تمہیں سخی کہا گیا، اس کے بعد شہید کو پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیا گیا؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا حکم دیا گیا چنانچہ میں نے جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تو نے جھوٹ کہا، فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو تجھے کہا گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے زانو پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا: ابوہریرہ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ولید ابوعثمان کہتے ہیں: عقبہ بن مسلم نے مجھے خبر دی کہ شفیا اصبحی ہی نے معاویہ رضی الله عنہ کے پاس جا کر انہیں اس حدیث سے باخبر کیا تھا۔ ابوعثمان کہتے ہیں: علاء بن ابی حکیم نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ معاویہ رضی الله عنہ کے جلاد تھے، پھر معاویہ کے پاس ایک آدمی پہنچا اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے اس حدیث سے انہیں باخبر کیا تو معاویہ نے کہا: ان تینوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیا ہو گا، یہ کہہ کر معاویہ زار و قطار رونے لگے یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ وہ زندہ نہیں بچیں گے، اور ہم لوگوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ شخص شر لے کر آیا ہے، پھر جب معاویہ رضی الله عنہ کو افاقہ ہوا تو انہوں نے اپنے چہرے کو صاف کیا اور فرمایا: یقیناً اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے اور اس آیت کریمہ کی تلاوت کی من كان يريد الحياة الدنيا وزينتها نوف إليهم أعمالهم فيها وهم فيها لا يبخسون أولئك الذين ليس لهم في الآخرة إلا النار وحبط ما صنعوا فيها وباطل ما كانوا يعملون جو شخص دنیاوی زندگی اور اس کی زیب و زینت کو چاہے گا تو ہم دنیا ہی میں اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے دیں گے اور کوئی کمی نہیں کریں گے، یہ وہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں جہنم کے علاوہ اور کوئی حصہ نہیں ہے اور دنیا کے اندر ہی ان کے سارے اعمال ضائع اور باطل ہو گئے (سورۃ ہود: ۱۶) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

قیامت کے دن جب ہر امت گھٹنوں کے بل پڑی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے نزول فرمائے گا، پھر اس وقت فیصلہ کے لیے سب سے پہلے ایسے شخص کو بلایا جائے گا جو قرآن کا حافظ ہو گا، دوسرا شہید ہو گا اور تیسرا مالدار ہو گا، اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے کہے گا: کیا میں نے تجھے اپنے رسول پر نازل کردہ کتاب کی تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقیناً اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس کے مطابق تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن کے ذریعے راتوں دن تیری عبادت کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں گے کہ تو نے جھوٹ کہا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: (قرآن سیکھنے سے) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، سو تجھے کہا گیا، پھر صاحب مال کو پیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کیا میں نے تجھے ہر چیز کی وسعت نہ دے رکھی تھی، یہاں تک کہ تجھے کسی کا محتاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقیناً میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تجھے جو چیزیں دی تھیں اس میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ و خیرات کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہا جائے، سو تمہیں سخی کہا گیا، اس کے بعد شہید کو پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیا گیا؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا حکم دیا گیا چنانچہ میں نے جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تو نے جھوٹ کہا، فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو تجھے کہا گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے زانو پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا: ابوہریرہ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ولید ابوعثمان کہتے ہیں: عقبہ بن مسلم نے مجھے خبر دی کہ شفیا اصبحی ہی نے معاویہ رضی الله عنہ کے پاس جا کر انہیں اس حدیث سے باخبر کیا تھا۔ ابوعثمان کہتے ہیں: علاء بن ابی حکیم نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ معاویہ رضی الله عنہ کے جلاد تھے، پھر معاویہ کے پاس ایک آدمی پہنچا اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے اس حدیث سے انہیں باخبر کیا تو معاویہ نے کہا: ان تینوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیا ہو گا، یہ کہہ کر معاویہ زار و قطار رونے لگے یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ وہ زندہ نہیں بچیں گے، اور ہم لوگوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ شخص شر لے کر آیا ہے، پھر جب معاویہ رضی الله عنہ کو افاقہ ہوا تو انہوں نے اپنے چہرے کو صاف کیا اور فرمایا: یقیناً اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے اور اس آیت کریمہ کی تلاوت کی من كان يريد الحياة الدنيا وزينتها نوف إليهم أعمالهم فيها وهم فيها لا يبخسون أولئك الذين ليس لهم في الآخرة إلا النار وحبط ما صنعوا فيها وباطل ما كانوا يعملون جو شخص دنیاوی زندگی اور اس کی زیب و زینت کو چاہے گا تو ہم دنیا ہی میں اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے دیں گے اور کوئی کمی نہیں کریں گے، یہ وہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں جہنم کے علاوہ اور کوئی حصہ نہیں ہے اور دنیا کے اندر ہی ان کے سارے اعمال ضائع اور باطل ہو گئے (سورۃ ہود: ۱۶) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


حضرت اُسامہ بن زید(رض) نے خود بھی یہ واقعہ بیان کیا ہے ،وہ فرماتے ہیں : جناب رسول اللہ (ص) نے ہمیں ایک دستہ کی صورت میں رواہ فرمایا، ہم نے صبح صبح جہینہ گاؤں حُرَقات پر حملہ کیا۔ میں نے ایک آدمی کو جالیا۔ اُس نے کہا : لاَ اِلٰہ اِلاَّ اللہ، لیکن میں نے اس پر وار کردیا۔ پھر مجھے اس بارے میں پریشانی ہوئی ۔ میں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ واقعہ بتایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" کیا اُس نے لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کہہ لیا تھا، پھر بھی تم نے اسے قتل کردیا؟" میں نے عرض کیا:" یا رسول اللہ! اس نے ہتھیار سے ڈر کر کلمہ پڑھا تھا"۔ آنحضرت (ص) نے فرمایا:" کیا تم نے اُس کا دل چیر کد یکھ لیا تھا کہ اُس (دل) نے کہا ہے یا نہیں؟
 

Tutiya

Senator (1k+ posts)

”قیامت کے دن جب ہر امت گھٹنوں کے بل پڑی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے نزول فرمائے گا، پھر اس وقت فیصلہ کے لیے سب سے پہلے ایسے شخص کو بلایا جائے گا جو قرآن کا حافظ ہو گا، دوسرا شہید ہو گا اور تیسرا مالدار ہو گا، اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے کہے گا: کیا میں نے تجھے اپنے رسول پر نازل کردہ کتاب کی تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقیناً اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس کے مطابق تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن کے ذریعے راتوں دن تیری عبادت کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں گے کہ تو نے جھوٹ کہا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: (قرآن سیکھنے سے) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، سو تجھے کہا گیا، پھر صاحب مال کو پیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کیا میں نے تجھے ہر چیز کی وسعت نہ دے رکھی تھی، یہاں تک کہ تجھے کسی کا محتاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقیناً میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تجھے جو چیزیں دی تھیں اس میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ و خیرات کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہا جائے، سو تمہیں سخی کہا گیا، اس کے بعد شہید کو پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیا گیا؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا حکم دیا گیا چنانچہ میں نے جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تو نے جھوٹ کہا، فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو تجھے کہا گیا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے زانو پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا: ابوہریرہ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ولید ابوعثمان کہتے ہیں: عقبہ بن مسلم نے مجھے خبر دی کہ شفیا اصبحی ہی نے معاویہ رضی الله عنہ کے پاس جا کر انہیں اس حدیث سے باخبر کیا تھا۔ ابوعثمان کہتے ہیں: علاء بن ابی حکیم نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ معاویہ رضی الله عنہ کے جلاد تھے، پھر معاویہ کے پاس ایک آدمی پہنچا اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے اس حدیث سے انہیں باخبر کیا تو معاویہ نے کہا: ان تینوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیا ہو گا، یہ کہہ کر معاویہ زار و قطار رونے لگے یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ وہ زندہ نہیں بچیں گے، اور ہم لوگوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ شخص شر لے کر آیا ہے، پھر جب معاویہ رضی الله عنہ کو افاقہ ہوا تو انہوں نے اپنے چہرے کو صاف کیا اور فرمایا: ”یقیناً اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے اور اس آیت کریمہ کی تلاوت کی من كان يريد الحياة الدنيا وزينتها نوف إليهم أعمالهم فيها وهم فيها لا يبخسون أولئك الذين ليس لهم في الآخرة إلا النار وحبط ما صنعوا فيها وباطل ما كانوا يعملون ”جو شخص دنیاوی زندگی اور اس کی زیب و زینت کو چاہے گا تو ہم دنیا ہی میں اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے دیں گے اور کوئی کمی نہیں کریں گے، یہ وہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں جہنم کے علاوہ اور کوئی حصہ نہیں ہے اور دنیا کے اندر ہی ان کے سارے اعمال ضائع اور باطل ہو گئے“ (سورۃ ہود: ۱۶) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔

3 lines hi kaafi thy aap ki soch batlanay k liay, har baat ka waqt ha kumazkum aaj bayhas fazol ha.
 

mrlalamusa

MPA (400+ posts)

حضرت اُسامہ بن زید(رض) نے خود بھی یہ واقعہ بیان کیا ہے ،وہ فرماتے ہیں : جناب رسول اللہ (ص) نے ہمیں ایک دستہ کی صورت میں رواہ فرمایا، ہم نے صبح صبح جہینہ گاؤں حُرَقات پر حملہ کیا۔ میں نے ایک آدمی کو جالیا۔ اُس نے کہا : لاَ اِلٰہ اِلاَّ اللہ، لیکن میں نے اس پر وار کردیا۔ پھر مجھے اس بارے میں پریشانی ہوئی ۔ میں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ واقعہ بتایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" کیا اُس نے لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کہہ لیا تھا، پھر بھی تم نے اسے قتل کردیا؟" میں نے عرض کیا:" یا رسول اللہ! اس نے ہتھیار سے ڈر کر کلمہ پڑھا تھا"۔ آنحضرت (ص) نے فرمایا:" کیا تم نے اُس کا دل چیر کد یکھ لیا تھا کہ اُس (دل) نے کہا ہے یا نہیں؟
[/right]

میں نے بھی اس کی زبان کی بات کی اس نے خود کہا کہ لوگوں نے پہلے بہت ذلیل کیا ہے اس لئے سیلفی چھوڑ رہا ہوں
دین کا علم تو اسے پہلے بھی تھا
اللہ کے خوف سے پہلے بھی روتا تھا
شاید اس کے اور آپ کے مذہب میں نا محرم کے ساتھ سیلفی جائز ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
میں نے بھی اس کی زبان کی بات کی اس نے خود کہا کہ لوگوں نے پہلے بہت ذلیل کیا ہے اس لئے سیلفی چھوڑ رہا ہوں
دین کا علم تو اسے پہلے بھی تھا
اللہ کے خوف سے پہلے بھی روتا تھا
شاید اس کے اور آپ کے مذہب میں نا محرم کے ساتھ سیلفی جائز ہے
میں سیلفی کا دفاع نہی کر رہا. یقینا آپ کے مذھب میں غیر محرم کے ساتھ صرف سلفی ہی ناجائز ںہی ھو گی. دیگر احکامات پر بھی سختی سے عمل ھوتا ھو گا
 

Zesh Zeshu

Senator (1k+ posts)
واہ رے مسلمان آخری سلفی
توبہ لوگوں سے ذلیل ہونے کی وجہ سے کی ہے
رب سے خوف کی وجہ سے نہیں


Agar thode si ghierat or insaniyat hy to is baat ka jawab do kitnay logo ko muslim kia and kitnay by namazieo ko namaz ka paband kia ap nay ? ap to shid certificate lay k aieay ho janat ka
 

Zesh Zeshu

Senator (1k+ posts)
Allah Haq hy and Us ka Akhri Muhammad (PBUH) b ,Muhammad (PBUH) k irshad ka mafhoom hay k jub koi naik banda duniya say jata to log or irgird ki chiezien us k liye roti ,
Diekh lo jub Edhi shb gieay kon sa aiesa insan nai ho gha jo roea nai ho gha ,or ab Junaid Jamshed ko diekh lo k kitnay log un k liye roo rhy hain
In jiesay logo ki waja say to hamien is chieaz ka aietimad rehta k Insaniyat abhi baqi hy
 

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
میں سیلفی کا دفاع نہی کر رہا. یقینا آپ کے مذھب میں غیر محرم کے ساتھ صرف سلفی ہی ناجائز ںہی ھو گی. دیگر احکامات پر بھی سختی سے عمل ھوتا ھو گا

الحمدللہ ہم ہر جائز کام کو جائز اور ہر حرام کام کو حرام مانتے ہیں
 

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
ماشاء الله جو آپ کو جائز یا حرام لگے

بزار نے حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے جسے اپنی کتاب میں حلال فرمایا وہ حلال ہے اور جسے حرام فرمایا وہ حرام ہے اور جس کے بارے میں سکوت فرمایا تو وہ معاف ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کی عافیت کو قبول کرو، بے شک اللہ عزوجل کی یہ شان نہیں کہ وہ کوئی چیز بھولے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: (وما کان ربك نسیا، یعنی تمہارا رب بھولنے والا نہیںمریم:64 (مسند البزار، مسند أبی الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ) بزار نے کہا: اس کی اسناد صالح ہیں اور حاکم نے اس کی تصحیح فرمائی۔
 

Anonymous Paki

Chief Minister (5k+ posts)
[FONT=&quot]جس ملک کا وزیراعظم کرپٹ دھوکے باز اور جھوٹا ہو وہاں کے سب ادارے ناکارہ ہی ہوں گے[/FONT]
 

Back
Top