دھتکارے جانے کی توہین،اور اس کے جواب میں پچھلے الیکشن سے آج دن تک دشمن کی فوج کی توپوں میں کیڑے پڑنے کی دعائوںسےلیکر قلم اور زبان سے انتہا کی بد گوئی اور بد خواہشات کے مسلسل ناکام ہو جانے کےسبب ایاز امیر جیسے اچھے لکھاری کی قدرتی صلاحیتیں گہنا گئی ہیں۔ اور دانشورکا نفرت میں ڈوبا ہوا ہر لفظ اور ہر بول بے وقعت ہوکر رہ گیاہے۔
اللہ پاک اسے نفرت کی اتھاہ تاریکی سے نور کے اجالےمیں لے آئے،اسے احساس ہو جائے کہ اس کے پڑھنے والے اس کی تحریروں کو ذاتی رنجش سے کہیں بلند دیکھنا چاہتے ہیں۔