Flash/Express Kidnapping in Karachi

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
Punjab Number 1




پاکستان میں اغوا برائے تاوان کا جرم ایک باقاعدہ کاروبار کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور تاوان کی ادائیگی کے
نتیجے میں اغواکاروں کے چنگل سے نکل کر آنے والے افراد میں سے زیادہ تر زبان بندی کا ایسا وعدہ کر کے آتے ہیں کہ اپنے اہلخانہ سے بھی خود پر بیتنے والے حالات پر بات کرنے سے ڈرتے ہیں۔

مغویوں کی اس چپ کی وجہ جہاں رہائی کے باوجود ان کی جان کو لاحق خطرات اور اغواکاروں کی جانب سے زبان کھولنے کی صورت میں دوبارہ اغوا کی دھمکیوں کو قرار دیا جاتا ہے وہیں دوران اغوا انہیں پہنچنے والی ذہنی اذیت بھی اس خاموشی کی ی
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اغوا براے تاوان ایک صنعت کا درجہ حاصل کر چکا ھے۔سال کے پھلے چھ ماھ میں نوھزار لوگ اغوا ھوے اور ان میں سے سات ھزار سے زائد پنجاب میں تھے اور باقی تین صوبوں میں سے دو ھزار۔
فارنرز بے شک پاکستان نہ آئیں اور اپنے ترقی یافتہ ملکوں میں آرام سے رھیں
لیکن غریب پاکستانیوں کیلیے فوری کچھ کیا جاے مجرموں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں اب تو ھر علاقے کے اشتھاری اس کاروبار میں ملوث ھو چکے ھیں۔اور بندے اغوا کر کے آگے فاٹا والوں کو دے دیتے ھیں۔یعنی مغوی ایکسچینج پروگرام جسطرح سٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام ھوتا ھے۔ بعد میں یھی اشتھاری مغوی کے گھر والوں سے ڈیل بھی کرواتے ھیں۔
کیا پنجاب کے حاکم کچھ غیرت کھائیں گے یا اسی طرح سوے رھیں گے جیسے گیلانی پیر پانچ سال سوتا رھا تھا اور اینڈ پر اپنا بیٹا اٹھوا بیٹھا۔
کیا حمزھ شھباز یا حسن نواز یا مریم نواز کے اغوا ھونے کے بعد آپ کو عوام کے درد کا احساس ھوگا ؟
کیا ان سب کے اغوا کا انتظار کیا جارھا ھے؟
 

Back
Top