عام پاکستانی کی کثیر تعداد تحریک انصاف، متحدہ ، عوامی تحریک اور جماعت اسلامی سے وابستہ ہے ؛یکن بدقسمتی یہ ہے کے ملک کی اشرافیہ جو کے قائد اور لیاقت علی خان کے بعد سے اقتدار پر قابض ہے اور ہمیشہ کوشش کرتی رہی کے اقتدار کے ایوانوں میں ایسا نظام رائج رکھا جائے جس سے متوسط طبقہ کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند رکھا جائے اور ہمیشہ سے ان چہروں جماتوں کے درمیاں تفریق اور نفاق کے بیج بوٹی رہی سازشیں کرتی رہی لیکن اقتدار کی پجاری اس اشرفیہ کو سب سے پہلی ہزیمت اس وقت اٹھانی پڑی جب الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے نام سے کراچی اور حیدرآباد کی عوام کو مجتمع کیا اور اس اشرافیہ کی خود ساختہ لنکا کو للکارااور کراچی اور حیدرآباد کی سطح تک اس میں نقب لگائی . اسکے بعد ایک عرصے بعد تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے حالیہ دھرنوں اور ریلیوں میں ایک کثیر تعداد متوسط طبقے کی نوجواں نسل کی ہے اشرفیہ اسی لئے گھبرائی ہوئی ہے کے کیسے اور کیوں کر اس انقلاب کو جو اس نوجوان نسل میں جاگ اٹھا ہے کس طرح سے دبایا جائے جو لگن اور یقین آج سے پہلے صرف متحدہ کے جلسوں اورریلیوں میں دیکھتا تھا وہ اب تحریک انصاف، عوامی تحریک کے کارکنان میں دیکھتا ہے، یہ بیداری اشرفیہ کی نیندیں اڑا چکی ہے اشرفیہ کی یہ دیوار صرف اس وقت ریت کی دیوار ثابت ہو سکتی ہے جب متحدہ اور جماعت اسلامی بھی اس کار خیر میں لفاظی کرنے کے بجاے عملی طور پر حصہ لیں اب تک کی جو میری آبزرویشن ہیں الطاف حسین کا دل بھی اس انقلاب کے ساتھ ہے صرف عمران خان کی ایک کال پر الطاف حسین اپنی حمایت تحریک انصاف کے دے سکتے ہیں .
اسی طرح سے جماعت اسلامی کے رفقاء سے گزارش کروں گا قطع نظر اختلاف کے دین کے مسلک کے سب کچھ بھلا کر متوسط طبقے کا ساتھ دیں اور اپنی اپنی جماتوں کو مجبور کریں کے اس اشرفیہ بمقابلہ عام پاکستانی میں عام پاکستانی کا ساتھ دیں چاہے عمران کا ساتھ نہ دیں چاہے قادری سحاب کا ساتھ نہ دیں صرف یہ دیکھیں ان دونوں کے ساتھ صرف ام پاکستانی ہے جو کے آپ جیسا ہے . جسکے پاس نہ تو سفارش ہے نہ پیسا ہے کے وہ جس کو چاہے خرید لے
اس موقع پر جماعت اسلامی اور متحدہ کی خاموشی کو اشرافیہ کی حمایت سے تعبیر کیا جائے گا مورخ جب بھی تاریخ لکھے گا تو یہ لکھے گا کے ان دونوں جماتوں احتجاجی تحریک سے علیحدہ رہ کر شریف برادران کی خاموش حمایت کی اور جبر کے نظام کا ساتھ دیا .
اسی طرح سے جماعت اسلامی کے رفقاء سے گزارش کروں گا قطع نظر اختلاف کے دین کے مسلک کے سب کچھ بھلا کر متوسط طبقے کا ساتھ دیں اور اپنی اپنی جماتوں کو مجبور کریں کے اس اشرفیہ بمقابلہ عام پاکستانی میں عام پاکستانی کا ساتھ دیں چاہے عمران کا ساتھ نہ دیں چاہے قادری سحاب کا ساتھ نہ دیں صرف یہ دیکھیں ان دونوں کے ساتھ صرف ام پاکستانی ہے جو کے آپ جیسا ہے . جسکے پاس نہ تو سفارش ہے نہ پیسا ہے کے وہ جس کو چاہے خرید لے
اس موقع پر جماعت اسلامی اور متحدہ کی خاموشی کو اشرافیہ کی حمایت سے تعبیر کیا جائے گا مورخ جب بھی تاریخ لکھے گا تو یہ لکھے گا کے ان دونوں جماتوں احتجاجی تحریک سے علیحدہ رہ کر شریف برادران کی خاموش حمایت کی اور جبر کے نظام کا ساتھ دیا .
Last edited by a moderator: