مصر کے سابق صدر حسنی مبارک جنہیں اپنے وزیر داخلہ کے ہمراہ تقریبا آٹھ سو مظاہرین کے قتل کے سلسلے میں مقدمے کا سامنا ہے کی جلد رہائی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اس امر کا انکشاف حسنی مبارک کے وکلاء نے مصر کی اعلی عدالت کے حوالے سے کیا ہے۔
حسنی مبارک کے وکلاء کے مطابق پیر کے روز عدالت نے یہ حکم دے دیا ہے کہ باقی رہ جانے والے کرپشن کیسز میں سابق صدر کو رہا کر دیا جائے۔ حسنی کے وکیلوں کا دعوِی ہے کہ طویل عرصہ تک مصری صدارت پر بطور آمر فائز رہنے والے حسنی مبارک آئندہ 48 گھنٹوں میں رہا ہو سکتے ہیں۔
عدالتی حکم کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فرید الدیب کا کہنا تھا ''عدالت نے مبارک کو ایک مقدمے میں رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اب مبارک کو حراست میں رکھنے کی بنیاد باقی رہ جانے والا کرپشن کیس ہے، جس کا امکانی
طور پر اسی ہفتے کے اواخر تک فیصلہ متوقع ہے۔''
فرید الدیب کا کہنا تھا ''سابق صدر کی رہائی میں دیر اب بس انتظامی اور ضابطے یا دفتری نوعیت کی کارروائی کی حد تک رہ گئی ہے، اس لیے وہ چند دن کے اندر رہائی پا لیں گے۔''
واضح رہے کہ حسنی مبارک کو 2011 میں ایک عوامی تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا۔ ان پر اس وقت کے وزیر داخلہ حبیب العدلی اور چھ دیگر ساتھیوں کے ساتھ آٹھ سو شہریوں کے قتل کے حوالے سے مقدمات کا سامنا ہے، تاہم صدر مرسی کی برطرفی کے بعد ان کی رہائی کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
SOURCE